counter easy hit

عقیدہ ختم نبوت کی اہمیت و ضرورت

The importance of prophecy overcoming faith

عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ ہر مسلمان کی ذمہ داری اس کے ایمان کا تقاضہ، آخرت میں حصول جنت اور شفاعتِ رسول ؐ کا ذریعہ ہے۔ختم نبوت کا عقیدہ اسلام کا وہ بنیادی عقیدہ ہے یہ محفوظ ہے تو پورا دین محفوظ ہے قرون اولیٰ سے لے کر آج تک پوری امت مسلمہ کا اجماع ہے کہ حضور اکرمؐ کے بعد نبوت کا دعویٰ کفر ہے ، امام اعظم امام ابو حنیفہ کا تو یہ فتویٰ ہے کہ حضور خاتم الانبیائؐ کے بعد مدعی نبوت سے دلیل طلب کرنا یا معجزہ مانگنا بھی کفر ہے۔ خلیفہ اول حضرت ابو بکر صدیقؓ اور دیگر صحابہ کرامؓ نے عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کیلئے جو عظیم قربانیاں دیں ان سے تاریخ کے صفحات روشن ہیں۔ دین کی تکمیل کا مطلب یہ ہے کہ یہ دین اب قیامت تک باقی رہے گا۔ جب دین مکمل ہوچکا ہے تو انبیاء کرام ؑ کی بعثت کا مقصد بھی مکمل ہوچکا ہے لہٰذا آنحضرتؐے بعداب کسی نبی کی ضرورت ہے نہ گنجائش ہے۔ اسی لئے آپ کی رسالت و نبوت کے بعد ختم نبوت کا بھی اعلان کردیا گیا اور نبوت و انبیاء کا جو سلسلہ حضرت آدم ؐ سے شروع ہوا تھا‘ وہ آنحضرتؐ پر ختم کردیا گیا۔ حضرت محمد مصطفی ؐ اللہ کے آخری نبی ہیں‘ آپؐ کے بعد قیامت تک کوئی نبی نہیں آئے گا۔ قرآن کریم وہ اللہ کی آخری کتاب ہے اس کے بعد کوئی کتاب نازل نہیں ہوگی اور آپ کی امت آخری امت ہے ۔ انیسویں صدی کے آخر میںبے شمار فتنوں کے ساتھ ایک بہت بڑا فتنہ ایک خود ساختہ نبوت’’ قادیانیت ‘‘کی شکل میں ظاہر ہوا،۔ علماء کرام نے اس کے کفر کو امت مسلمہ پر بے نقاب کیا اور اس کاعلمی تعاقب کرتے ہوئے اس کے مقابلہ میں میدان عمل میں نکلے ۔ اس سے نمٹنے کیلئے انفرادی اور اجتماعی سطح پر جو کوششیں کی گئیں ان میں بڑا اہم کردار علماء دیوبند کا ہے ، بالخصوص حضرت علامہ انور شاہ کشمیری اور امیر شریعت سید عطا اللہ شاہ بخاری اس فتنہ کے خاتمہ کے لئے مامور رہے۔حضرت مولانا انور شاہ کاشمیر ی نے خود بھی اس موضوع پر گرانقدر کتابین تصنیف کیں بعد میں اپنے شاگردوں کو بھی اس کام میں لگایا‘ جن میں مولانا بدر عالم میر ٹھی، اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع ،مولانا مرتضیٰ حسن چاند پوری، مولانا مناظر احسن گیلانی،مولانا محمد ادریس کاندھلوی ،مولانا محمد علی جالندھری ،مولانا محمد یوسف بنوری اور مولانا محمد منظور نعما نی قابل ذکر ہیں۔ جدید طبقہ تک اپنی آواز پہنچانے کے لئے مولانا ظفر علی خان اور علامہ محمد اقبال کو تیار و آمادہ کیا۔ حضرت علامہ انور شاہ کشمیری نے اس کام کو باقاعدہ منظم کرنے کے لئے تحریک آزادی کے عظیم مجاہد عطاء اللہ شاہ بخاری کو امیر شریعت مقرر کیا اور انجمن خدام الدین لاہور کے ایک عظیم الشان جلسہ میں آپ کے ہاتھ پر پانچ سو جید اور ممتاز علماء و صلحا نے بیعت کی۔ امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاری نے تحریک آزادی کے بعد عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کیلئے اپنے آپ کو وقف کر دیا اور قید وبند کی صعوبتوں کا مردانہ وار مقابلہ کیا اور پورے ملک میں بڑھاپے اور بیماری کے باوجود جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے قادیانیت کے کفر کو بے نقاب کر کے نسل نو کے ایمان کی حفاظت میں اہم کردار ادا کیا۔۔۔۔۔۔۔ حضرت مولانا انور شاہ کشمیری تو ختم نبوت کے کام کو اپنی مغفرت کا سبب بتایا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ: ’’اگر ہم ختم نبوت کا کام نہ کریں تو گلی کا کتا ہم سے بہتر ہے۔ ‘‘ حضرت علامہ شمس الحق افغا نی فرماتے ہیں کہ جب حضرت انور شاہ کشمیر ی کا آخری وقت تھا فرمایا کہ مجھے دارالعلوم دیوبند کی مسجد میں پہنچا دیں ، اس وقت کاروں کا زمانہ نہ تھا ایک پالکی لائی گئی ،پالکی میں بٹھا کر حضرت شاہ صاحب کو دارالعلوم کی مسجد میں پہنچا دیا گیا ، محراب میں حضرت کی جگہ بنائی گئی تھی وہاں پر بٹھا دیا گیا تھا ، تمام اجل شاگرد حضرت انور شاہ کشمیر ی کے ارداگردہماتن گوش بیٹھے تھے آپ نے صرف دو باتیں فرمائیں ، پہلی بات تو یہ فرمائی کہ تاریخ اسلام کا میں نے جس قدر مطالعہ کیا ہے اسلام میں چودہ سو سال کے اندر جس قدر فتنے پیدا ہوئے ہیں ، قادیانیت سے بڑا کوئی فتنہ نہیں ۔ دوسری بات یہ فرمائی حضورؐ کو جتنی خوشی اس شخص سے ہو گی جو اس کے استیصال کیلئے اپنے آپ کو وقف کرے گا تو رسول اکرم ؐ اس کے دوسرے اعمال کی نسبت اس کے اس عمل سے زیادہ خوش ہوں گے اور پھر آخر میں جوش میں آکر فرمایا ! کہ جو کوئی اس فتنہ کی سرکوبی کیلئے اپنے آپ کو لگا دے گا ، اس کی جنت کا میں ضامن ہوں ۔ علامہ انور شاہ کشمیریؒ اپنے شاگردوں سے عقیدئہ ختم نبوت کے تحفظ اور ردِ قادیانیت کے لئے کام کرنے کا عہد لیا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ: ’’جو شخص قیامت کے دن رسول اللہ ؐکے دامن شفاعت سے وابستہ ہونا چاہتا ہے وہ قادیانیت سے ناموس رسالت کو بچائے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website