counter easy hit

گیم چینجر کی اندرونی کہانی کا سراغ مل گیا

لاہور: پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی کی کتاب ’’گیم چینجر ‘‘ نے شائع ہوتے ہی کرکٹ کے میدانوں میں ہلچل مچا دی۔ لالا نے کتاب میں کھل کر تعریف و تنقید کی۔ سینیئرز کو کڑے الفاظ میں نشانے پر رکھا تو ساتھ ہی سیاست دانوں اور سابق آرمی چیف سے متعلق احوال بھی شامل کیا۔

شاہد آفریدی کی اس آپ بیتی کو مرتب کیا ہے صحافی وجاہت سعید نے جن سے سماء کے پروگرام ’’ نیا دن ‘‘ میں کتاب کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔ وجاہت نے دلچسپ انداز میں بتایا کہ لالا کی کتاب میں ان کی نجی زندگی ، دیگر کھلاڑیوں سے تعلقات، اسپاٹ فکسنگ کیس اور دیگر سے متعلق کیا کیا شامل ہے۔وجاہت سے پوچھا گیا کہ لالا آن اسکرین اور گراؤنڈ میں تو بڑے جارحانہ نظر آتے ہیں۔ عام زندگی میں کیسے ہیں؟جس پرانہوں نے کہا کہ یہ کتاب دو، ڈھائی سال سے لکھی جا رہی تھی، لالا عام زندگی میں بھی ویسے ہی جذباتی اور پرجوش ہیں جیسے کہ گراؤنڈ میں ہیں، انہیں ایک جگہ بٹھا کر کئی گھنٹوں تک ریکارڈ نوٹس لینا اور انٹرویو کرنا کافی مشکل تھا۔ وہ ایک مقابلہ کرنے والے انسان ہیں۔

کتاب کی تیاری کے دوران لالا نے میرے لیے کافی صبر کا مظاہرہ کیا، میں نے بھی تحمل دکھایا اور آخر کار ہماری بہت اچھی دوستی ہوگئی۔ سوال کیا گیا کہ آفریدی کے بارے میں عمومی تاثر یہ پایا جاتا ہے کہ وہ خواتین سے ہاتھ بھی نہیں ملاتے اور خاصے ریزرو رہتے ہیں تو کیا واقعی یہ بات درست ہے؟ جواب میں وجاہت کا کہنا تھا کہ لالا پشتون مذہبی رجحان رکھتے ہیں اور خواتین سے ہاتھ ملانے سے کسی کے کردار کو جج بھی نہیں کیا جاسکتا۔ ان کی کتاب پڑھنے سے سمجھ آئے گی کہ آفریدی کتنے مذہبی ہیں، دین اور دنیا کو ساتھ لے کر کیسے چلتے ہیں اور انہیں یاروں کا یار کیوں کہا جاتا ہے۔ گیم چینجز میں آفریدی کی ذاتی زندگی بھی بیان کی گئی یا نہیں؟ اس سوال کے جواب میں وجاہت نے بتایا کہ دل پھینک تو ہر نوجوان کرکٹر کسی حد تک ہوتا ہی ہے لالا نے بھی اپنے ’’پارٹی ائرز‘‘ کو بیان کیا، ٹورز کے دوران راتیں باہر گزارے پر کپتانوں سے پڑنے والی ڈانٹ کے علاوہ ان کے پیچھے پڑ جانے والی خواتین جو 20، 20 سال سے ان کے میچز میں بھی آتی ہیں، کچھ خواتین دلہن بن کر نکاح کیلئے ان کے گھر تک پہنچ گئیں، یہ سب اس کتاب میں شامل ہے۔

جاوید میانداد سے تعلقات کے حوالے سے پوچھنے پر وجاہت نے کہا کہ دونوں کے تعلقات میں آںے والے اتار چڑھاؤ کو اس کتاب میں صحیح طریقے سے بیان کیا گیا ہے، لالا نے وہ قصے سنائے جن سے ان کا دل دکھا۔ بھارت کے ساتھ لالا کو پہلے ڈیبیو ٹیسٹ میں اوپننگ کرنی تھی لیکن جاوید میانداد نے نیٹ پریکٹس نہیں کرنے دی اس کے باوجود انہوں نے وہاں سینچری اسکور کی، جس کے بعد اختتامی تقریب سے قبل جاوید میانداد نے کہا کہ مجھے کریڈٹ ضرور دینا۔ ایک نوجوان کرکٹر کیساتھ ایسا رویہ اسے دکھی کرتا ہے اور اسے ایسی باتیں یاد رہتی ہیں۔ وجاہت کے مطابق جاوید میانداد، شاہد آفریدی کے ہیرو بھی ہیں۔ شارجہ کے یادگار چھکے کی وجہ سے ہی آفریدی نے پہلی بار بلا اٹھایا اور انہیں لگا کہ وہ بھی جاوید میانداد بن سکتے ہیں۔ جیسے ایک بچہ اپنے بڑے بھائی سے خفا بھی ہوتا ہے اور خوش بھی، ایسے ہی آفریدی نے وقار یونس سمیت دیگر سینیئر اور جونیئرز کھلاڑیوں کے بارے میں بات کی۔ سلمان بٹ پر اسپاٹ فکسنگ کے حوالے سے تنقید کے باوجود یہ بھی کہا کہ میں اسے گروم کر رہا تھا، خوشی تھی کہ اتنے عرصے بعد پڑھا لکھا لڑکا سامنے آیا لیکن اس نے کیا کیا۔اسپاٹ فکسنگ کیس کے حوالے سے وجاہت نے بتایا کہ اندرونی کہانی بہت دلچسپ ہے جو لالا نے تفصیل سے سمجھائی، ڈیٹا ٹیم منیجمنٹ کے پاس لیکر جانے کے باوجود انہیں نظر انداز کیا گیا۔ ڈیٹا ان تک کیسے پہنچا؟ یہ ایک پراسرار کہانی ہے جس میں تھرل بھی ہے۔بطور لکھاری اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے وجاہت نے شائقین کرکٹ اور آفریدی کے پرستاروں کو ہدایت کی کہ وہ یہ کتاب ضرور پڑھیں۔