counter easy hit

فیصل آباد کے پہلے ٹرانس جینڈر اسکول نے مثال قائم کردی

معاشرے کی بےحسی کا شکار خواجہ سراؤں کو بالاخر ان کے حقوق دیے جانے کا آغاز ہو گیا ہے۔ اس حوالے سے ملک کے مختلف شہروں میں اقدامات کیے جا رہے ہیں جن میں سے ایک فیصل آباد میں ان کیلئے اپنی نوعیت کا پہلا اسکول بھی ہے۔

The first Trans gender School of Faisalabad set an exampleفیصل آباد میں خواجہ سراؤں کو علم کےزیور سے آراستہ کرنے کے لیے اس اسکول میں تحفظ فراہم کیے جانے کے ساتھ ساتھ مفت تعلیم بھی دی جائے گی۔فی الحال اس اسکول میں چالیس خواجہ سراؤں نے رجسٹریشن کروائی ہے۔ یہاں داخلہ لینے والوں کو باعزت روزگار کیلئے مختلف ہنرسکھائے جائیں گے جن میں بیوٹیشن، کوکنگ اور دیگر ٹیکلنیکل کورسز شامل ہیں۔

یہاں کلاسز کا ٹائم سہ پہر تین سے شام چھ بجے تک رکھا گیا ہے،طلبا کو دو سال میں میٹرک کے امتحان دینے کی تیاری کروائی جائے گی۔ نجی تنظیم کے تعاون سے اس ٹرانس جینڈر اسکول کا آغاز کرنے والی پرنسپل سعدیہ کا عزم ہے کہ مزید طالبعلموں کے داخلہ لینے کے ساتھ ساتھ اسکول کو مزید وسعت دی جائے گی۔ سب سے اچھی بات یہ ہے کہ یہاں آںے والوں کو پک اینڈ ڈراپ کی سہولت بھی دی جا رہی ہے۔

عزت کی نوکری کا خواب آنکھوں میں سجائے یہاں کے ایک طالبعلم جیکسن نے بتایا کہ دوپہر تین سے شام چھ تک باقاعدگی سے یہاں تعلیم حاصل کرتاہوں ۔ معاشرے میں سر اٹھا کر جینے کی خواہش ہے۔ ہم پڑھ لکھ کرنوکریاں حاصل کریں گے تاکہ اس ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔ مون نے اپنا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہم بھی اسی معاشرے کا حصہ ہیں اور بہت خوشی محسوس ہورہی ہے کہ ہماری کمیونٹی کی بہتری کے لیے کام کیا جارہا ہے، اس سے ہم بھی معاشرے کی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کر سکیں گے۔ اسکول میں زیر تعلیم خواجہ سراؤں  کو دو ہزار روپے ماہانہ وظیفہ اور گھر کا راشن بھی دیا جاتا ہے۔ بلاشبہ تعلیم کے ساتھ ساتھ ہنر دینے کا یہ مثبت قدم اس محروم طبقے کو وقار اور مقام دینے کے ساتھ ساتھ معاشرے کا کارآمد شہری بنانےمیں بھی معاون ہوگا۔