counter easy hit

راولپنڈی میں بھتہ خور گروہ رنگے ہاتھوں گرفتار

راولپنڈی میں بھتہ خور گروہ رنگے ہاتھوں گرفتار

The extravagant group caught red handed in Rawalpindiراولپنڈی: (اصغر علی مبارک) پنجاب فوڈ اتھارٹی کی اڈیالہ روڈ پر فی میل ٹیم پر حملہ میں ملوث کرمنلز فوڈ اتھا رٹی کے جعلی انسپکٹرز اور جعلی صحافی بن کر بیکریوں کے مالکان سے بھتہ وصول کرتے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے۔

تاجروں اور دکانداروں نے ان جرائم پیشہ افراد جن میں ایک عورت بھی شامل تھی کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیا۔ تاجروں کا پولیس چوکی کا گھیراؤ و احتجاج جرائم پیشہ افراد کی شناخت سید رمضان بخاری ولد سید ایوب بخاری (جو کہ پنجاب فوڈ اتھارٹی کا انسپکٹر بنا) سکنہ ہاؤس نمبر 201, گلی نمبر 10, محلہ ویسٹریج، محمد رشید عرف شیدا ویلڈر ولد گُل نصیر، سکنہ تربیلا کالونی، چوک ڈھوک امام دین، مائیکل اقبال ولد اقبال مسیع، سکنہ مدینہ ٹاؤن، نزد شاہ پور اڈیالہ روڈ اور مہوش چوھدری ولد محمد حسین سکنہ گھر نمبر ایچ-1107, گلی نمبر 95, سیکٹر آئی-10/1 اسلام آباد کے ناموں سے ہوئی ہے۔

تفصیل کے مطابق جمعرات کی رات پونے آٹھ بجے جرائم پیشہ افراد کا یہ گروہ گرجا روڈ پر واقع ملت بیکری میں گھسا اور رمضان بخاری نے اپنا تعارف پنجاب فوڈ اتھارٹی انسپکٹر طور پر کروایا اور بیکری کے مالک محمد یوسف کو کہا کہ تمھاری دکان میں صفائی کا ناقص نظام ہے اور اشیاء خوردونوش پر مٹی و دھول جمی ہے

لہذا تمھیں جرمانہ عائد کیا جائے گا جس پر یوسف کے اوسان خطا ہو گئے اور وہ اس جعلی فوڈ انسپکٹر کی منت سماجت کرنے لگا کہ وہ غریب آدمی ہے اور مشکل سے بچوں کے لیے محنت کر کے دو وقت کی روٹی کما رہا ہے اس پر رحم کیا جائے۔

اس پر گروہ میں شامل شیدا ویلڈر اور مہوش چوھدری نے خود کو رائل ٹی وی کے رپورٹرز ظاہر کرتے ہوئے رمضان بخاری سے یوسف کے لیے رعایت کی سفارش کی جس پر اس جعلساز نے کہا اگر یوسف 5000 روپے نزرانہ دے تو اس پر جرمانہ نہیں کیا جائے گا ورنہ بصورت دیگر بیکری کو سیل بھی کر دیا جائے گا۔ اس پر یوسف نے روتے ہوئے کہا وہ 3000 دے سکتا ہے مگر مشہور زمانہ بھتہ خور رمضان بخاری نے اٹل لہجہ میں کہا پانچ ہی لوں گا نہ ایک روپیہ کم نہ ایک روپیہ زیادہ۔

بیکری کے مالک یوسف نے اس جعل سازوں و جرائم پیشہ افراد پر مشتمل گینگ کو پانچ ہزار بھتہ دیا جس پر اس کی گلو خلاصی ہوئی۔ اس کے بعد جرائم پیشہ افراد اکبر سویٹس میں جا پڑے جبکہ دوسری طرف ملت بیکری سے ہاتھوں میں مائک و کیمرے پکڑے نکلتے افراد کا دیکھ کر بازار کے تاجروں و دکانداروں کا ایک مجمہ ملت بیکری پر جمع ہو گیا

جن کو بتایا گیا کہ پنجاب فوڈ اتھارٹی اور میڈیا کی ٹیم نے ریڈ کیا اور بھتہ لیا جس پر تمام دکاندار مشتعل ہو گئے اور اکبر سویٹس میں گھسے گروہ کو دھر لیا اور پولیس چوکی گرجا کے اہلکاروں کے حوالے کر دیا۔

دوران تلاشی گروہ سے جعلی میڈیا کارڈز، کیمرے اور مائیک برآمد۔پولیس نے جرائم پیشہ افراد کو لاک اپ میں بند کر دیا۔ایک اندازے کے مطابق 80 سے زائد دکانداروں نے چوکی کا گھیراؤ کر لیا اور گروہ کے خلاف قانونی کاروائی کا مطالبہ کیا۔

دوسری طرف چوکی میں ارشد قریشی نامی ایک جعلی صحافی آیا جس نے پولیس پر دباؤ ڈال کر اور یوسف کو ڈرا دھمکا کر جرائم پیشہ افراد کو معاف کرنے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی نہ کرنے کے لیے راضی کیا۔ اس پر یوسف نے تحریری طور پر جرائم پیشہ گروہ معاف کر دیا اور پولیس نے بھتہ خوروں کو رہا کر دیا۔

پولیس کے مطابق بھتہ خور گروہ میں شامل تین افراد شیدا ویلڈر، رمضان بخاری اور مائیکل اڈیالہ روڈ پر ہمراہ ڈالفن فورس کے پنجاب فوڈ اتھارٹی کی فی میل ٹیم پر حملہ میں بھی ملوث ہیں اور ان کے خلاف تھانہ صدر بیرونی میں مقدمہ بھی درج ہے۔ افسر کے مطابق ان ملزمان نے ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت سے ضمانتیں حاصل کر رکھی ہیں جبکہ عدالت نے پولیس کو حکم کیا ہے کہ اس کیس کی تفتیش مکمل کر کے اس کا چالان مورخہ چودہ فروری کو عدالت میں جمع کروایا جائے۔

دوسری طرف یوسف نے میڈیا کو بتایا کہ ارشد قریشی، جو اس کا پڑوسی ہے اور خود کو اخباری رپورٹر “اخبار حق” کہلاتا ہے، نے اسکو دباؤ ڈال کر صلع کے لیے راضی کیا جبکہ بھتہ کے طور پر اس سے لی گئی رقم بھی واپس نہ کی گئی۔ یوسف نے کہا کہ وہ ڈی سی راولپنڈی طلعت گوندل اور سی پی او اسرار احمد عباسی رو برو پیش ہو کر انصاف طلب کریں گے۔

اس ضمن میں جب ڈی جی پنجاب فوڈ اتھارٹی نورالامین مینگل سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ فوڈ اتھارٹی اپنی ٹیم پر ہونے والے حملہ کیس کی عدالتی جنگ لڑ رہی ہے۔ انھوں نے کہا وہ گرجا روڈ بیکریوں پر پنجاب فوڈ اتھارٹی انسپکٹر روپ میں چھاپوں کے کیس لی تصدیق بعد ان جعل سازوں کے خلاف قانونی کارووائی کریں گے۔

ایک سوال کہ پنجاب فوڈ اتھارٹی نے فی میل ٹیم پر حملہ میں ملوث جرائم پیشہ افراد سے عدالت کے باہر مک مکا کر لیا کے جواب میں ڈی جی نے کہا ایسی کوئی بات نہیں اور اتھارٹی کیس لڑ رہی ہے