counter easy hit

طاقت کے زور پر ملک کو اکٹھا نہیں رکھا جاسکتا، وزیراعظم عمران خان

سوہاوہ: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ طاقت کے زور پر ملک کو اکٹھا نہیں رکھا جاسکتا، فوج نہیں عوام ملک کو اکٹھے رکھتے ہیں، ریاست مدینہ کی بنیاد عدل وانصاف پر تھی، طاقتور سے مال لے کر کمزور پر خرچ کیا جاتا تھا،فاٹا اور بلوچستان کے بعض علاقوں میں عوام کی حالت زار انتہائی خراب ہے، اندرون سندھ میں 70 فیصد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، نظریہ سے ہی لیڈر بنتا ہے جب نظریہ ہی نہیں ہوگا تو لیڈر کیسے بنے گا؟ دین کو زبردستی کسی زندگی میں نہیں لایا جاسکتا، کیسے غریب ترین مسلمانوں نے دنیا کی امامت کی یونیورسٹی میں اس پر تحقیق ہوگی، تعلیم کے بغیر دنیا میں کوئی معاشرہ آگے نہیں بڑھ سکتا، القادر یونیورسٹی میں جدید علوم کیلئے چین سے مدد لیں گے، مکمل میرٹ پر پاکستان بھر سے ذہین بچوں کو یہاں تعلیم جائے گی، بھٹو کے بعد جتنے لیڈر آئے حکومت میں آنے سے پہلے عوام کے خیر خواہ بنے، جب گئے تو لندن میں جائیدادیں تھیں اور عوام پیچھے رہ گئے،برا بھلا کہنے والوں کو القادر یونیورسٹی سے تحقیق کی بنیاد پر جواب دیا جاسکے گا۔ وہ اتوار کو یہاں سوہاوہ میں القادر یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جب 23 سال پہلے انہوں نے سیاست شروع کی تھی تو ان کے ذہن میں یہ چیز تھی کہ انہیں موقع ملا تو وہ پاکستان کی نوجوان نسل کو پاکستان کے قیام کے مقصد اور نظرئیے سے آگاہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان کے پیچھے ایک اسلامی فلاحی ریاست کا نظریہ کارفرما تھا۔ انہوں نے کہاکہ علامہ اقبال نے جو تصور دیا تھا وہ اسلامی فلاحی ریاست، ریاست مدینہ کی طرز پر تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مشرقی پاکستان نظرئیے سے ہٹنے کی وجہ سے ہم سے الگ ہوا، اس میں بھارت کی مداخلت سمیت دیگر عوامل بھی تھے تاہم وہاں کے لوگوں کو مغربی پاکستان کی طرح حقوق نہیں مل رہے تھے، انہیں انصاف نہیں مل رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم ملک کو واپس اس نظریے پر نہ لے آئے جس پر اس کا قیام عمل میں لایا گیا تھا، طاقت کے زور پر ملک کو اکٹھا نہیں رکھا جاسکتا، فوج نہیں عوام ملک کو اکھٹا رکھتے ہیں کیونکہ عوام ریاست کا حصہ بننا چاہتی ہے، ریاست عوام کی بنیادی ضروریات پوری کرتی ہے اور انصاف دیتی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ آج فاٹا اور بلوچستان کے بعض علاقوں میں عوام کی حالت زار انتہائی خراب ہے، اندرون سندھ میں 70 فیصد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے اباؤاجداد نے پاکستان کے قیام کے وقت جو وعدے کئے تھے یہ وہ ریاست نہیں۔ 23 سال پہلے سوچا تھا کہ اگر اللہ نے مجھے موقع دیا تو نظریہ پاکستان، پاکستان کے قیام کے مقصد سے نوجوانوں کو آگاہ کروں گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ نظریہ سے ہی لیڈر بنتا ہے جب نظریہ ہی نہیں ہوگا تو لیڈر کیسے بنے گا۔ 70 سالوں میں کتنے لیڈر آئے، ذوالفقار علی بھٹو کے بعد ہر لیڈر پاکستان کے عوام کا خیر خواہ بن کے آتا تھا لیکن جاتے ہوئے دنیا بھر میں اس کی جائیدادیں ہوتی تھیں۔۔ وزیراعظم نے کہا کہ ریاست مدینہ کی بنیاد عدل وانصاف پر تھی، وہاں طاقتور سے مال لے کر کمزور پر خرچ کیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہاکہ کمزوروں، ضعیفوں، بیواؤں کی ذمہ داری دنیا کی تاریخ میں پہلی بار ریاست مدینہ نے لی تھی، جن اصولوں پر مدینہ کی ریاست وجود میں آئی یورپ اسی عدل وانصاف اور اصولوں پر گامزن ہے۔انہوں نے کہاکہ مدینہ کی ریاست میں میرٹ اہم جز تھا، یہاں اقلیتوں سمیت ہر ایک مساوی حقوق حاصل تھے۔وزیراعظم نے کہا کہ یہ یونیورسٹی اس مقصد کیلئے بنائی گئی ہے کہ نوجوانوں کو پاکستان کے قیام کے مقصد سے آگاہ کیا جائے۔ پاکستان اس لئے بنا تھا کہ ہندوستان میں بسنے والے تمام شہریوں کو برابری کے شہری تسلیم نہیں کیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہاکہ مسلمان انگریزوں کے بعد ہندؤں کے غلام بن کر نہیں رہ سکتے تھے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں سب برابر کے شہری ہوں گے،پاکستان کی بنیاد مدینہ کی اسلامی فلاحی ریاست پر رکھی گئی تھی۔ مدینہ کی ریاست کے وہ کیا اصول تھے اس بارے میں اس یونیورسٹی میں ریسرچ ہوگی۔ کیسے غریب ترین مسلمانوں نے دنیا کی امامت کی اس پر تحقیق ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے بہترین سائنسدانوں میں سات سو سال تک مسلمان سرفہرست رہے۔ نبی ﷺ نے خصوصیت کے ساتھ تعلیم پر زور دیا۔ وہ اس وقت مدینہ کے مسلمانوں کیلئے تعلیم کی اہمیت سے آگاہ تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ تعلیم کے بغیر دنیا میں کوئی معاشرہ آگے نہیں بڑھ سکتا، القادر یونیورسٹی میں جدید علوم کیلئے چین سے مدد لیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سوہاوہ کی یہ جگہ جہاں یونیورسٹی بن رہی ہے اسے ترقی کا بہاؤ کہا جاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ بابا نورالدین نے یہاں 70 سال چلہ کاٹا۔

القادر یونیورسٹی روحانیت کے سپہ سالار عبدالقادر جیلانی سے منصوب ہے۔ یہ اللہ والے صوفی بزرگ تھے۔ انہوں نے اسلام کو زندہ کیا۔ نبیﷺ کی تعلیمات کو پھیلایا۔ سائنس، روحانیت اور اسلام کا تعلق جوڑا۔ انہوں نے کہاکہ ہر کام اللہ تعالیٰ کی ذات سے ہونے کا کا یقین اگر انسان کے اندر آ جائے تو اسے ہر قسم کے خوف سے آزاد کر دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ القادر یونیورسٹی میں ہم بتائیں گے کہ سائنس کیسے اسلام کے ساتھ چلتی ہے، روحانیت کو ہم سپر سائنس بنائیں گے،برصغیر اور دیگر علاقوں میں اسلام کا پیغام لے کر آنے والے بڑے بڑے صوفیا کرام پر تحقیق کیلئے کوئی ادارہ موجود نہیں تھا، یہ کام القادر یونیورسٹی کریگی، یورپ اور امریکا میں روحانیت پر ریسرچ کے ادارے قائم ہیں تاہم مسلمان ممالک میں ایسے ادارے نہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ برا بھلا کہنے والوں کو القادر یونیورسٹی سے تحقیق کی بنیاد پر جواب دیا جاسکے گا۔ انہوں نے کہا کہ 9/11 کے بعد کس طرح اسلام کی بے حرمتی کی گئی،اس کا کوئی جواب دینے والا نہیں تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس یونیورسٹی سے فارغ التحصیل طالب علم لیڈر بنیں گے اس یونیورسٹی کے ریسرچ پیپر ڈویلپ کریں گے نظریہ اور مدینہ کی ریاست کے بارے میں سکولوں کے طالب علموں کو پڑھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دین کو زبردستی کسی زندگی میں نہیں لایا جاسکتا تاہم انہیں نظریہ سے آگاہ تو کیا جاسکتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ مغربی کلچر نوجوانوں پر حاوی ہو چکا ہے۔ موبائل فون کی وجہ سے بڑا مشکل وقت ہے۔ ہم نے اس کا مقابلہ کرنا ہے۔ جب تک انہیں نظریے سے آگاہ نہیں کریں گے بہتری نہیں آسکتی۔ وزیراعظم نے کہا کہ علامہ اقبال دین، قرآن کے ساتھ ساتھ مغربی فلسفہ کو سمجھتے تھے۔ ان کا فلسفہ آج تک مسلمانوں کیلئے ترو تازہ ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ نوجوانوں کو جب اس بات کا علم ہو تو پاکستان کیوں بنا تھا، اس کے بننے کا مقصد کیا تھا تو ہم دیکھیں گے کہ کیسے پاکستان ترقی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشی بحران اور اچھے برے وقت آتے جاتے ہیں تاہم اگر نظریہ چلا جائے تو قوم کا کوئی مستقبل نہیں رہتا۔ وزیراعظم نے کہا کہ القادر یونیورسٹی میں 35 فیصد ہونہار بچوں کو سکالر شپس دی جائیں گی جبکہ بقیہ 65 فیصد پیسے دے کر تعلیم حاصل کریں گے۔ مستقبل کے بڑے بڑے لیڈر یہاں سے تربیت حاصل کر کے ملک و قوم کی خدمت کے لئے نکلیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بد قسمتی سے آج کل کے سیاستدانوں میں اپنا پٹواری یا تھانیدار رکھوانے کی دلچسپی یا ترقیاتی بجٹ کی طلب ہوتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ ایک مکمل پرائیویٹ یونیورسٹی ہے اس کیلئے نمل یونیورسٹی کی طرز پر لوگوں سے فنڈز اکٹھے کئے گئے ہیں، اسے نمل یونیورسٹی کی طرح ہی چلائیں گے۔ مکمل میرٹ پر پاکستان بھر سے ذہین بچوں کو یہاں تعلیم جائے گی جبکہ اس کے کیمپس جلد دیگر شہروں میں بھی لے کر جائیں گے۔اس موقع پر وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، وفاقی وزراء سمیت عوام کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔