counter easy hit

سیاسی رہنماؤں کی عمران خان سے ملنے پر پابندی، اصل وجہ کیا ہے؟

اسلام آباد: پی ٹی آئی نے شمولیتی پالیسی میں تبدیلی کرتے ہوئے پارٹی چیئرمین سے براہ راست ملاقات پر پابندی عائد کردی ہے۔ملک بھر کے سیاستدانوں کی جانب سے پارٹیاں تبدیل کرنے اور پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا سلسلہ تیز ہونے کے پیش نظر پی ٹی آئی نے شمولیتی پالیسی میں تبدیلی کرتے ہوئے پارٹی چیئرمین سے براہ راست ملاقات پر پابندی عائد کردی ہے۔نئے شامل ہونے والے رہنماؤں کیلیے باقاعدہ اسکیننگ کمیٹی تشکیل دیدی ہے جو پارٹی میں شمولیت سے قبل شامل ہونے والے سیاستدانوں کے بارے میں جائزہ لے گی۔

The ban on political leaders to meet with Imran Khan, what is the real reason?ذرائع سے معلوم ہواہے کہ پارٹی کی مقبولیت نے پارٹی چیئرمین عمران خان کیلیے مشکلات میں اضافہ کردیا ہے۔جبکہ دوسری جانب ترجمان پی ٹی آئی فواد چوہدری نے نواز شریف کے احتساب عدالت میں بیان کو انتہائی مایوس کن قراردیتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کامقصد اپنی جائیداد بچانا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات و ترجمان فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ نوازشریف کو چاہئیے تھا کہ کم از کم دو بنیادی سوالات کا جواب عدالت کو دیتے اور بتاتے کہ بچوں کی 16 کمپنیوں میں 3 سو ارب روپیہ کہاں سے آیا، نواز شریف بتاتے کہ ایون فیلڈ جائیدادیں کس سرمائے سے خریدی گئیں۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ سنجیدگی سے عدالتی سوالات کے جواب دینے کی بجائے نواز شریف نے اپنا سیاسی بیانیہ عدالت میں دہرا دیا، سیدھے صاف سوالات کے جواب میں اس شکوے کا کیا مقصد کہ فوج اور عدلیہ نے انکا ساتھ نہیں دیا، نواز شریف نے عدالت کے 128 سوالوں میں سے کسی ایک کا بھی ڈھنگ سے جواب نہیں دیا عدالت کچھ پوچھتی رہی میاں صاحب طوطا مینا کی وہی گھسی پٹی کہانیاں سناتے رہے۔ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ میاں صاحب پہلے “سوال گندم جواب چنا” تو کرلیتے ہیں بعد میں رونا دھونا شروع کردیتے ہیں ، بات تو وہی ہوئی کہ عدلیہ اور فوج نواز شریف کے احتساب میں کردار ادا نہ کرتے تو پھر سب بالکل ٹھیک ہوتا، اگر نواز شریف سے 300 ارب کا جواب مانگا جائے گا تو پھر ممبئی حملے میں ریاست ملوث اور عدالتیں مشرف کا احتساب نہیں کرتیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ نوازشریف کا مقصد اپنی جائیداد بچانا ہے اور اگر انہیں پاکستان سے محبت ہوتی تو 300 ارب روپے باہر نہیں جاتے جب کہ میاں صاحب عدالت میں سیاست گھسیٹ کر آپ نے خود کے ساتھ زیادتی کی، اب جو کچھ نواز شریف بو رہے ہیں اسے کاٹنا بھی خود انہی کو ہے، قوم اب کسی طور اس ڈھکوسلے پر یقین نہیں کرے گی کہ نواز شریف کو صفائی کا موقع نہیں دیا گیا۔دوسری جانب پیپلزپارٹی کے سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے نوازشریف کے الزامات اورانکشافات کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کرے ہوئے کہا کہ یہ الزامات خطرناک ہیں، نوازشریف کو ان الزامات کے بعد کئی سوالوں کے جواب دینا پڑیں گے، انہوں نے جنرل مشرف کو باہر کیوں جانے دیا، اگر نواز شریف نے سر جھکا کر نوکری نہیں کی تو پرویز رشید اور مشاہد اللہ کو کیوں نکالا۔مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ میاں صاحب آج خود کو بچانے کے لیے جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں اور نیب عدالت سے سزا کے خدشے کے باعث نواز شریف بول رہے ہیں جب کہ جس پارلیمنٹ نے دھرنوں سے نوازشریف کو بچایا اُسے کمزور کیوں کیا۔