counter easy hit

کوئٹہ میں دہشتگردوں کی بزدلانہ کارروائی، پولیس اہلکاروں سمیت 7 افراد شہید

کوئٹہ: وزیر اعلی بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری اور گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی۔

 Terrorists' insane action in Quetta. seven people were martyred including police personnelسبی روڈ دھماکے میں 5 پولیس اہلکاروں سمیت 7 افراد شہید جبکہ 22 زخمی ہو گئے۔ وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کا کہنا ہے آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جنگ لڑتے رہیں گے، افغانستان کی سر زمین پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے۔

پولیس کے مطابق سبی روڈ پر دھماکا اس وقت کیا گیا جب ریپڈ رسپانس فورس آر آر جی کی گاڑی یہاں سے گزر رہی تھی اور اہلکار ہیڈ کواٹر سے شہر میں ڈیوٹی پر آرہے تھے۔ دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی اور اس افسوس ناک واقعے مین 5 پولیس اہلکاروں سمیت 2 راہگیر بھی جاں بحق ہو گئے جبکہ 22 زخمیوں کو سول اور سی ایم ایچ منتقل کیا گیا۔ ڈاکٹرز کے مطابق زخمیوں میں سے کانسٹیبل شوکت، کانسٹبیل شکور، عمران اور کانسٹبل منصور کی حالت تشوشناک ہے۔ بم ڈسپوزل سکواڈ کے مطابق دھماکے میں 100 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا تھا۔

دھماکے کے بعد صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگئی، قائم مقام آئی جی پولیس ایوب قریشی اور ڈی آئی جی عبدالرزاق چیمہ نے جائے وقوعہ کا معائنہ کیا۔ صوبائی وزیر داخہ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے، ابتدائی تحقیقات کے مطابق دھماکا خودکش ہے، بلوچستان اور کوئٹہ دہشت گردوں کا ٹارگٹ رہا ہے۔ سرفرازبگٹی نے مزید کہا کہ یقین ہے دہشت گردی پر مکمل قابو پا لیں گے، دہشت گرد آسان ہدف کو نشانہ بناتے ہیں۔ انہوں نے کہا گزشتہ دہشت گردی کی کارروائیوں میں را اور این ڈی ایس ملوث رہی ہیں، ایسی بزدلانی کارروائیوں سے ڈرنے والے نہیں۔

دھماکے سے 2 موٹرسائیکلوں اور ایک ٹریکٹر ٹرالی کو بھی نقصان پہنچا، دھماکے کے شہدا کو سول لائن منتقل کر دیا گیا ہے جہاں ان کی نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد تدفین کا عمل شروع کیا جائے گا۔ وزیر اعلی بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری اور گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی۔