counter easy hit

لگژری لائف اسٹائل”نیوز اینکرز”کو لے ڈوبا… پڑھیے انکشافات سے بھرپور رپورٹ

Take a Luxury Life Style "News Anchors" ... Read the Disclosure Report

لالچ بھی بُری بلا ہے لیکن کہانی بھی 300 کروڑ کی ہے ، لگژری لائف اسٹائل اور زیادہ سے زیادہ پیسوں کی لالچ میڈیا انڈسٹری کے نیوز اینکرز کے کروڑوں روپے لے ڈوبی ، کہانی شروع ہوتی ہے 2015 سے جب ایک پارٹی میں مرید عباس کی ملاقات عاطف زمان سے ہوگئی ،عاطف زمان ویسے تو کشمیر کالونی کا رہائشی ہے لیکن بڑے سرمایہ داروں سے انتہائی متاثر ہے ، عاطف نے چند سالوں میں کروڑ پتی ہونے کا منصوبہ بنایا ، کشمیر کالونی سے ڈیفنس جیسے پوش علاقے میں منتقل ہوگیا ، ادھر اُدھر سے پیسے لے کر مہنگی ترین گاڑی خریدی اور پھر کام شروع کردیا ، یہاں عاطف زمان نے دو کام کیے ،ٹائروں کے بڑے تاجروں سے تعلقات بڑھائے اور دوسرے لاکھوں کروڑوں روپے انویسٹ کرنے والے افراد کو لالچ دیتا رہا ، سب سے پہلے ٹی وی چینل کے اینکر مرید عباس نے عاطف زمان پر 10 لاکھ روپے لگائے ، عاطف نے پہلے کم اور پھر زیادہ منافع دینا شروع کردیا ، مرید کا لائف اسٹائل تبدیل ہونا شروع ہوگیا ، مرید عباس ایک ملنسار لڑکا تھا اکثر ڈیفنس کے چائے خانوں میں دوستوں کی محفلیں جماتا تھا ، دوستوں نے مرید عباس کا لائف اسٹائل بدلتے دیکھا تو لالچ اور بڑھتی چلی گئی ، مرید عباس نے قریبی دوستوں کو مشورہ دیا کہ اُس نے عاطف زمان کے کاروبار میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے ، کم پیسوں میں اچھا منافع ملتا ہے ، 2016 کے آخر میں مرید عباس کے دوستوں کو سرمایہ کاری کا مشورہ دیا ، مرید کے یہ دوست سماء ، اے آر وائی ، جیو ، بول اور اب تک میں نیوز اینکرز ہیں جن میں خواتین بھی شامل ہیں، ان دوستوں نے 60 کروڑ روپے عاطف زمان کے سپرد کردیئے ، مرید عباس کے ساتھ قتل ہونے والا حضر حیات میڈیا انڈسٹری سے وابستہ نہیں ، ایک زمیندار ہے ، زمینوں کی لین دین اور کنسٹریشن کا کام کرتا ہے جس نے میڈیا انڈسٹری کے نیوز اینکرز کے لائف اسٹائل دیکھتے ہوئے اپنے دس کروڑ بھی انویسٹ کردیئے ۔نیوز اینکرز کی انویسٹمنٹ سے عاطف زمان کو کھل کر کھیلنے کا موقع مل گیا ، عاطف زمان نے ٹائروں کے اسمگلروں سے رابطہ کیا اور پڑوسی ممالک سے اسمگلنگ کے ٹائر کراچی پہنچنا شروع ہوگئے ، اس کام سے عاطف زمان نے مقامی مارکیٹ میں اپنا اثر و رسوخ بڑھا لیا اور ٹائروں کے بڑے تاجروں کو بھی اُدھار میں ٹائر دینا شروع کردیئے ، اسمگلنگ کا دھندہ چل نکلا تو پراپرٹی خریدنا شروع کردی اور گاڑیاں بھی تبدیل ہونا شروع ہوگئیں ، عاطف نے ہر دو سے تین ماہ بعد نیوز اینکرز کو لاکھوں ، کروڑوں روپے منافع دینا شروع کردیا ، نیوز اینکرز کی لالچ مزید بڑھی تو گھر والوں اور رشتہ داروں سے پیسہ پکڑا اور عاطف زمان کے کاروبار میں لگادیا ان میں چار نیوز اینکرز نے بحریہ ٹائون کے پلاٹ اور ڈیفنس کے فلیٹ فروخت کرکے مزید سرمایہ کاری کی اب 60 کروڑ سے رقم بڑھی اور 90 کروڑ تک پہنچ گئی ، کاروبار چلتا رہا ، منافع ملتا رہا لیکن پھر عاطف کو یہاں ایک مسئلے نے گھیر لیا ، اسمگلروں کو بلوچستان اور سندھ کے بارڈر پر کچھ لوگوں نے پکڑ لیا ،عاطف زمان کا بیس کروڑ روپے کا مال پکڑا گیا ، عاطف زمان نے کچھ “نیوز اینکرز” کے تعلقات کو استعمال کیا اور پانچ کروڑ روپے کی ڈیل بنا کر مال نکال کر لے آیا ، پانچ کروڑ کے نقصان کو پورا کرنے کیلئے عاطف زمان نے جھوٹ کا سہارا لیا اور انویسٹرز کو منافع دینا بند کردیا ، کروڑوں روپے کی لین دین کی دستاویزات نہیں تھیں تو “نیوز اینکرز”کی پریشانی میں اضافہ ہوگیا اور رقم کا مطالبہ شروع کردیا ۔ بغیر لکھا پڑھی 300 کروڑ کے اس کاروبار کو عمران خان کی پالیسی نے دھچکہ پہنچا دیا ، حکومت نے ڈنڈا اُٹھایا ، بینکوں میں رقم کی جانچ پڑتال شروع ہوگئی اور پھر حکومت نے سرمایہ کاروں کو سہولت دینے کیلئے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کا اعلان کردیا ، جیو،اب تک ،سماء ، دنیا ، اے آر وائی کے نیوز اینکرز نے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھانے کا فیصلہ کیا اور عاطف زمان پر دبائو بڑھانا شروع کردیا ، گزشتہ ایک ماہ سے عاطف زمان انتہائی پریشان تھا جس نے تنگ کرنے والے دوستوں کو ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا ، ایک روز قبل منصوبہ بندی کی گھر والوں کو پنجاب منتقل کیا ، مرید عباس ، خضر حیات خاتون سمیت تین نیوز اینکرز کو الگ الگ مقام پر بلایا ، گھر سے اسلحہ اور گولیوں کا پیکٹ اٹھایا اور دفتر پہنچ گیا ، مرید عباس پر گولیاں برسائیں اور دفتر کے قریب انتظار کرنے والے حضر حیات کو بھی قتل کردیا ، جذباتی عاطف زمان کے ہاتھ پیر پھول گئے ، خیابان نشاط میں واقع اپنے گھر پہنچا ، دروازہ بند کیا اور رونے لگا ، اتنی دیر میں پولیس پارٹی عاطف کے گھر پہنچ گئی عاطف نے سینے پر پستول رکھی اور گولی مار لی ، پولیس نے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے ابتدائی طور پر پولیس کے ایک اعلیٰ افسر بتاتے ہیں یہ 300 کروڑ روپے کا معاملہ ہے اس میں ایک بہت بڑا سرمایہ کاروں کا نیٹ ورک بھی شامل ہیں جن کے کروڑوں روپے وائٹ ہیں یا بلیک یہ کہنا قبل از وقت ہوگا

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website