counter easy hit

چینی سبسڈی رپورٹ کے شکنجے میں پرانے کھلاڑیوں کی بھی باری آنے والی ہے، فارنزک آڈٹ کیا نیا پنڈراباکس کھولنے والا ہے، پس پردہ چال کو کوئی بھی نہ سمجھ سکا

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) چینی پر سبسڈی کا آغازسال2014میں ہوا جب ای سی سی کے اجلاس جس کی صدارت اس وقت کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کی،ای سی سی کے ایک رکن کی حیثیت سے اس وقت کے وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی سکندر حیات بوسن نے مخالفت کی،سب سے زیادہ سبسڈی سال2017میں دی گئی،سال2017کا فرانزک آڈٹ بہت بڑا معاملہ سامنے لائے گا ’’نوائے وقت‘‘کے پاس دستیاب دستاویزات کے مطابق ملک میں چینی کا بحران کا آغازسابقہ حکومت کی طرف سے2014میں سبسڈی دیے جانے کی وجہ سے ہوا،اس سبسڈی کے بعد ملک بھر میں چینی کا ایک بڑا مصنوعی بحران پیدا کیا گیا اور ایک طرف سبسڈی کی رقم بٹوری گئی وہیں چینی کی قیمت میں 20روپے اضافہ بھی کیا گیا۔سیزن کے شروع میں چینی کی قیمت 55روپے تھے جو کرشنگ کے دوران ہی 75روپے تک پہنچ گئی۔2014سے 2019تک مذکورہ کمپنیز کے اثر رسوخ کی وجہ سے تقریبا 20ارب روپے کی سبسڈی وصول کی جبکہ موجودہ حکومت کے آنے کے بعد گزشتہ سال سے اب تک 3ارب روپے کی سبسڈی دی گئی ہے۔ چینی پر سبسڈی کا آغازسال2014میں ہوا جب ای سی سی کے اجلاس جس کی صدارت اس وقت کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کی،ای سی سی کے ایک رکن کی حیثیت سے اس وقت کے وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی سکندر حیات بوسن نے مخالفت کی جس کا اقرار انہوں نے خود چندہی دن بعد میڈیا سے گفتگو میں کیا تھا،تاہم ای سی سی نے سکندر حیات بوسن کے سبسڈی پر تحفظات کو نظر انداز کر کے سبسڈی دینے کا فیصلہ کیاگیا۔ ابتدائی طور پر یہ سبسڈ ی ایک سکیم کے تحت دی جانی تھی یہ مارکیٹ شیئر کی سکیم تھی تاہم یہ بات مزید فرانزک آڈٹ میں آشکار ہوگی،دستاویزات کے مطابق مارکیٹ شیئر کے اس فارمولے کو نظر انداز کیا گیا۔جن دس شوگر ملز کے فرانزک آڈٹ ہورہا ہے ان کے متعلق یہی تحفظات ہیں کہ ان شوگر ملز کو جو سبسڈی دی گئی وہ ان کے مارکیٹ شیئر سے زیادہ تھی۔یہ شوگر ملز الائنس شوگر ملز گھوٹکی،العریبہ شوگر ملز سرگودھا،المعیز شوگر ملز ڈیر اسماعیل خان،المعیز شوگر ملز میانوالی،المعیز شوگر ملز سرگودھا،حمزہ شوگر ملز رحیم یار خان،ہنزہ شوگر ملز جھنگ اور فیصل آباد،اور جی ڈی ڈبلیو شوگر ملز رحیم یار خان اور گھوٹکی۔ان ملز کا فرانزک آڈٹ شروع کیا گیا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شریف فیملی کی9شوگر ملز ہیں اور ان کی کل پیداوار 236,717ٹن ہے۔یہاں پر ایک بات اہم ہے کہ جن شوگر ملز کے فرانزک آڈٹ کا کہا گیا ہے ان میں سے ایک مل جہانگیر خان ترین کی ہے اور 3ملز شریف فیملی کی ملکیت ہے اور خسرو بختیار کی کوئی شوگر مل ان میں شامل نہیں جن کے فرانزک آڈٹ کاکہا گیا ہے۔سال2017کے اعداوشمار کا بھی فرانزک آڈٹ کیا جارہا ہے کیونکہ اس سال سب سے زیادہ پیداوار ظاہر کی گئی ہے یہی وہ سال جس میں ایک بڑی سیاسی فیملی کی اپنی شوگر ملز کے بیشتر شیئرز فروخت کرنے کا معاملہ بھی لاہور ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے ۔دستیاب دستاویزات کے مطابق سال2017میں پنجاب میں خاص طور پر شوگر ملز نے گنے کا ریٹ مقررہ قیمت سے 30سے40روپے کم پر خریدا،اس معاملہ پر پنجاب بھر کے کسانوں نے احتجاج بھی کیا تاہم اس وقت کی بڑی شوگر ملز کی ملکیتی فیملی کی حکومت کی وجہ سے کسانوں کی ایک نہ سنی گئی۔رپورٹ میں قیمت کے اس فرق کو نظر انداز کیا گیا ہے۔سال2017میں 71.27ملین ٹن گنا کرش کیا گیا،اور کل پیداوار 7ملین ٹن تھی۔حیران کن طور پر یہی وہ سال ہے جس میں اس سیکٹر کو تاریخ کی سب سے بڑی سبسڈی 14ارب 71کروڑ روپے دیئے گئے،حالانکہ اس سال کی پیداوار اور گزشتہ سال کی پیداوار میں فرق محض.40ملین ٹن کا ہے۔اب ایسا تو ممکن نہیں کہ اس سال ملک بھر کی عوام نے کم چینی کھائی ہو اور مکمل سٹاک چینی ایکسپورٹ کر دی گئی ہوئی کیونکہ اس سال کی سبسڈی کا جائزہ لیا جائے تو یہ کل سٹاک کا60فیصد سے زائد پر بنتی ہے۔دستیاب دستاویزات کے مطابق ابتدائی طور پر یہ سبسڈی5ارب کی تھی جس کو وفاق اور صوبوں میں 50..50پر تقسیم ہونا تھا تاہم اس سبسڈی کا کل معیشت پر اثر15ارب کا تھا۔یہاں پر یہ بات بھی اہم ہے کہ اس وقت کی خیبر پختون خواہ کی حکومت نے سبسڈی کی رقم دینے سے انکار کیا تھا کہ اور موقف اختیار کیا تھا کہ ان کے صوبہ کی ملز کو سبسڈی نہیں دی گئی اس لیے وہ اپنے حصہ کی رقم ادا نہیں کریں گے وہیں یہ بات بہت اہم ہے کہ اس سال سندھ کی شوگر ملز کو سبسڈی کے شیئر کی نسبت کم فائدہ دیا گیا۔

Sugar Scam-Forensic Audit will reveal the true picture of scene. PMLN is also part of huge corruption in this sector

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website