counter easy hit

بریکنگ نیوز : اسحاق ڈار تو چھپے رستم نکلے۔۔۔ احتساب عدالت کے جائیداد نیلامی کے حکم سے پہلے ہی کیا کارروائی ڈال چکے تھے ؟ تہلکہ خیز انکشاف

اسلام آباد ( ویب ڈیسک) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے مفرور اسحاق ڈار کے پاکستان میں مختلف اثاثے فروخت کرنے کا حکم جاری کیا ہے ۔ روزنامہ جنگ کے رپورٹر اور مشہور صحافی احمد نورانی نے اس حوالے سے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں دھماکہ خیز انکشاف کیا ہے ۔ اس رپورٹ کے مطابق

پاکستان کے سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے 25اثاثے جنہیں نیب ضبط کرنا چاہتا ہے، ان میں سے 17اثاثے وہ ہیں جو اسحاق ڈار نے عطیہ یا فروخت کر دیئے ہیں۔ نیب فہرست کے مطابق اسحاق ڈار کے 17اثاثے جو عطیہ یا فروخت کر دیئے گئے۔ یہ تمام ایف بی آر کے ساتھ اعلان شدہ ہیں جن میں ان کے حصول کیلئے ذرائع آمدن بھی ظاہر کئے گئے۔ ڈار خاندان نے جو تفصیلات فراہم کیں ان کی توثیق کرلی گئی ہے۔(1)۔ پلاٹ موضع بھوبتیاں، دو کنال،19مرلہ، بیوی کے نام پر پہلی بار 30جون1988کو ایف بی آر کے ساتھ ڈیکلیئر کیا گیا۔ اسے 2001ء میں دی سٹیزن فائونڈیشن (ٹی سی ایف) اسکول کو عطیہ کر دیا گیا۔( 2)۔ مکان نمبر 159۔ ایف ، فیز VIڈی ایچ اے لاہور پہلی بار 30جون 1999ء کو ظاہر کیا گیا۔ نیب نے اسے مکان بتایا ہے۔ جبکہ یہ پلاٹ ہے جسے 2004ء میں فروخت کیا جا چکا۔ (3)۔موضع میلوٹ اسلام آباد میں اراضی 2009ء میں ظاہر کی گئی، بچوں کو تحفہ دی گئی جو انہوں نے 2016ء میں فروخت کردی۔ (4)۔ پارلیمنٹرینز انکلیو اسلام آباد میں دو کنال کا پلاٹ جسے 2009ء میں ڈیکلیئر کیا گیا۔ بکنگ کے بعد اس کی 17لاکھ روپے مالیت کی اقساط ادا کی گئیں۔

لیکن پلاٹ کبھی حاصل نہیں کیا گیا۔ آخرکار 30جون 2011ء کو بکنگ سے دستبردار ہو گئے اور ادا کی گئی اقساط ڈیولپر نے واپس کر دیں۔ (5)۔ ایاز برادرز کے ساتھ دو کنال کا پلاٹ، اس کی دوبار نشاندہی ہوئی۔ یہ مذکورہ بالا ہی اثاثہ ہے۔ (6)۔سینیٹ کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی اسلام آباد میں پلاٹ 30جون2009ء کے داخل گوشواروں میں شامل ہے۔ 905700روپے کی اقساط ادا کی گئیں لیکن پلاٹ کبھی حاصل نہیں ہوا۔ 2014ء میں بکنگ ختم کردی گئی اورڈیولپر نے ادا کی گئی اقساط واپس کر دیں۔ واپس کی گئی رقم قومی اسمبلی اور سینیٹ کے ایمپلائز ویلفیئر فنڈ کو عطیہ کر دی گئیں۔(7)۔لینڈ کروزر جسے 2004ء کے مالی گوشوارے میں ظاہر کیا گیا۔ اسے 2017ء میں فروخت کر دیا گیا۔ (8)۔دوسری لینڈ کروزر 2004ء میں ظاہر اور2005ء میں فروخت کردی گئی۔(9)۔ ایک کار بھی 2004ء میں ظاہرکی گئی اور 2005ء میں فروخت ہوئی۔(10)۔ مرسیڈیز کار 2002ء میں ظاہر کی گئی، بیٹے کو تحفے میں دی جس نے 2004ء میں اسے فروخت کر دیا۔(11)۔ہجویری مضاربہ مینجمنٹ کمپنی کے حصص 1992ء میں ظاہر کئے گئے 2001ء میں فروخت یا منتقل کر دیئے گئے۔ (12)۔ ایچ ڈی ایس سیکورٹیز کے حصص 1999ء میں ظاہرکئے گئے اور 2005ء میں فروخت یا منتقل کر دیئے گئے۔(13)۔ سی این جی پاکستان کے حصص 2002ء میں ظاہرکئے گئے

،2006ء میں فروخت کردیئے گئے۔(14)۔گلف انشورنس میں حصص 1992ء میں ظاہر کئے گئے 2001ء میں فروخت یا منتقل کردیئے گئے۔(15)۔کور کیمیکلز میں حصص 1992ء کے گوشوارے میں ظاہرکئے گئے۔1997ء میں فروخت یا منتقل کردیئے گئے۔(16)۔این آئی ٹی یونٹس 2016ء میں ظاہر اور 2017ء میں فروخت کردیئے گئے۔(17)۔پاکستان انوسٹمنٹ بانڈز 2015ء میں ظاہر کئے گئے۔2017ء میں فروخت یا منتقل کر دیئے گئے۔نیب کی فہرست میں مذکورصرف 8اثا ثے پاکستان میں ان کی یا خاندان کی ملکیت ہیں۔(1)مکان نمبر ۔7، بلاک۔ایچ گلبرگ III لاہور 1988ء کے گوشوارے میں ظاہر کیا گیا۔ 30سال سے خاندانی رہائش گاہ ہے جو سیاست میں آنے سے قبل خریدا گیا (2)۔ الفلاح ہائوسنگ سوسائٹی میں تین پلاٹس کی بکنگ 2009ء میں ظاہر کی گئی۔ دو پلاٹس اسحاق ڈار اوران کی اہلیہ کے نام پر بک ہوئے۔ جزوی اقساط ادا ہوئیں۔ برسوں سے سوسائٹی غیر فعال ہے پلاٹس مختص ہوئے اور نہ ہی باقی ادائیگیاں ہوئیں تیسرا پلاٹ بیٹے نے اپنی آمدنی سے آزادانہ طور پر بک کرایا۔(3)۔ مرسیڈیز کار 2009ء کے گوشوارے میں ظاہرکی گئی اور ذاتی استعمال میں ہے۔(4)۔لینڈ کروزر 2014ء میں ظاہر کی گئی اورذاتی استعمال میں ہے۔ (5)۔ہجویری ہولڈنگز کے حصص 1990ء کے گوشوارے میں ظاہر کئے گئے خاندانی ذرائع کے مطابق کمپنی برسوں سے غیر فعال ہے اور کوئی اثاثے نہیں رکھتی۔(6)۔ سوئی نادرن گیس کمپنی میں حصص 1993ء میں ظاہرکئے گئے جن کی مالیت 2700روپے ہے۔ (7)۔ الفلاح جی ایچ پی کا میوچونل فنڈ 2018ء کے گوشوارے میں ظاہر کیاجائے گا۔ (8)۔ ٹرم ڈپازٹ ریسپٹس (ٹی ڈی آرز) ڈارخاندان کے مطابق انہیں بھی 2018ء کے گوشواروں میں ظاہر کیاجائے گا۔ یہ بھی این آئی ٹیز اور پی آئی بیز کی فروخت سے حاصل کئے گئے۔