counter easy hit

پی آئی اے کی ریٹنگ میں کمی، فضائی معیار پہلے سے خستہ مگر پابندی وزیرہوابازی کے بیان پرلگائی ،اسٹیفن کیرماخر

اسلام آباد(یس اردو نیوز) قومی اسمبلی میں بیان اورپھرپریس کانفرنس میں 262 پائلٹس کے جعلی لائسنسوں اورڈگریوں کے حوالے سے وزیرہوابازی غلام سرورخان کے انکشاف کے بعد وہ نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔ جن کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا جارہا تھا اوراس ضمن میں مختلف ممالک اورہوابازی کے بین الاقوامی اداروں اورتنظیموں کے جوتحفظات سامنے آئے ہیں ان سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ اگرپاکستان کی جانب سے اصلاح احوال کیلئے کوئی بڑااقدام نہ اٹھایا گیا توحکومت کو بہت زیادہ مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔ گزشتہ روز یورپی یونین کے ائرسیفٹی ایجنسی نے پی آئی اے کے یورپی ممالک کیلئے فضائی آپریشن کو چھ ماہ کیلئے معطل کیا جبکہ متحدہ عرب امارات نے اپنے ملک میں کام کرنے والے پاکستانی پائلٹس اورایجنسیز کے حوالے سے سی اے اے (سول ایوی ایشن اتھارٹی )سے وضاحت مانگی ہے۔ یورپی یونین کے ہوا بازی و ٹرانسپورٹ کے ترجمان اسٹیفن کیر ماخر نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ پی آئی اے سے اڑھائی سال پہلے یورپی فضائی معیارات پر بات شروع کی۔ لیکن پی آئی اے یورپی ایجنسی کو ایئرلائن سیفٹی پر مطمئن نہیں کرسکی۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے اس بات پر بھی یورپی ایجنسی کو مطمئن نہیں کرسکی کہ وہ بین الاقوامی معیارات پر پورا اترتی ہے۔ یورپی ایجنسی کی ایڈوائس پر پی آئی اے پر پابندی لگائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایوی ایشن حکام کے ساتھ مشاورت کے دوبارہ آغاز پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ 2017ء میں پاکستان سول ایوی ایشن کے ساتھ مشاورت شروع کی گئی تھی۔ تاہم 2017ء میں پی آئی اے کو یورپی سیفٹی لسٹ میں نہ ڈالنے کا فیصلہ کیا گیا۔انہوں نے واضح کہا کہ پی آئی اے پر حالیہ پابندی لگانے کی وجہ وزیر ہوابازی کا بیان ہے۔ واضح رہے یورپین یونین ائیرسیفٹی ایجنسی نے پی آئی اے کا فضائی آپریشن اجازت نامہ 6 ماہ کیلئے معطل کردیا ہے۔ جس کا اطلاق یکم جولائی 2020 ء رات 12بجے یوٹی سی ٹائم کے مطابق ہوا ہے،جس کے باعث پی آئی اے نے یورپ کیلئے تمام پروازیں عارضی طور پر منسوخ کردی گئی ہیں۔ جبکہ جمعرات کو ملائشین سول ایوی ایشن اتھارٹی نے پاکستانی پائلٹس کو طیارے اڑانے سے روکنے کیلئے تمام ملکی ائرلائنز اورمتعلقہ اداروں کو مراسلہ ارسال کیا ہے جس کے بعد ملائیشین ائرلائنز نے پاکستانی پائلٹس کو جہازاڑانے سے روک دیا ہے۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ یہ پابندی عارضی طور پر لگائی گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی لائسنس کے حامل پائلٹس کی معلومات جمع کی جا رہی ہیں، پاکستانی سول ایوی ایشن اتھارٹی کی تصدیق کے بعد ہی ان پائلٹوں کو جہاز اڑانے کی اجازت دی جائے گی۔ پاکستان سول ایوی ایشن سے 3 جولائی تک پائلٹوں کی مکمل تفصیلات مانگی گئی ہیں۔ عدم تصدیق پر پاکستانی لائسنس کے حامل پائلٹوں کو روک دیا جائیگا۔دریں اثنا “ائرلائن ریٹنگ” نے پاکستان کی قومی ائرلائن پی آئی اے کی ریٹنگ کم کردی ہے۔ یہ ادارہ دنیا بھر کی فضائی کمپنیوں کے تحفظ اورسروسز کے معیار کو پرکھنے والا مستند ادارہ سمجھا جاتا ہے۔ اپنی ویب سائٹ پر “ائرلائن ریٹنگ” کی انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پاکستان کی ائرلائن پی آئی اے کی ریٹنگ میں کمی اس کے 150 پائلٹس کے پاس جعلی لائسنس ہونے کے انکشاف کے بعد کی گئی ہے۔ اپنی ویب سائٹ پر ایئرلائن ریٹنگ نے کہا ہے کہ پی آئی اے کی ریٹنگ میں کمی اس کے 150 پائلٹس کے پاس جعلی لائسنس ہونے کے انکشاف کے بعد کی گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یورپی یونین کی جانب سے پی آئی اے کی پروازوں پر پابندی کی وجہ سے پی آئی اے کا ایک سٹار کم ہوا جبکہ ایئرلائن ریٹنگ نے اس کے تین سٹار آئیاٹا کے حفاظتی آڈٹ اور ایک سٹار اس کی بین الاقوامی سول ایوی ایشن تنظیم (آئی سی اے او) کنٹری آڈٹ کی وجہ سے کم کیے۔ایئرلائن ریٹنگ کے ایڈیٹر ان چیف جیفری تھامس کا کہنا ہے کہ ’واضح طور پر اس امر کی ضرورت ہے کہ پائلٹ کے لائسنسوں میں رشوت اور جھوٹ کے حوالے سے تفتیش کی جائے۔ یہ ایک انتہائی قابل تشویش بات ہے اور آئیاٹا اور آئی سی اے او کو اپنے آڈٹس میں اس بات کو مدنظر رکھنا چاہیے۔‘ دوسری جانب اپنے بیان میں انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن یا آئیاٹا نے کہا ہے کہ ’ہم پاکستان میں پائلٹس کے جعلی لائسنس کی اطلاعات پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اس طرح کی اطلاعات قابل تشویش ہیں اور ریگولیٹر (سول ایوی ایشن) کی طرف سے سنگین کوتاہی کے زمرے میں آتے ہیں۔ ہم مزید اطلاعات حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘ ایئرلائن ریٹنگ کے مطابق تحفظ کے اعلیٰ معیار کو یقینی بنانے والی فضائی کمپنیوں کو سیون سٹار دیے جاتے ہیں۔ ریٹنگ سسٹم میں ملکی اور بین الاقوامی ریگولیٹری اداروں کی طرف سے آڈٹ رپورٹس اور ایئرلائن کا اپنا سیفٹی ڈیٹا دیکھا جاتا ہے۔ ویب سائٹس نے اپنے تجزیے میں 22 مئی کو ہونے والے پی آئی اے کے طیارے کے حادثے میں پائلٹ کی جانب سے غلط اونچائی سے لینڈ کرنے کی کوشش کا بھی ذکر کیا ہے جس میں 97 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website