counter easy hit

سندھ کا 869 ارب روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش

Sindh Rs 869

Sindh Rs 869

سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں 10 فیصد اضافہ ، مزدور کی کم سے کم اجرت 14 ہزار روپے ماہانہ مقرر ، پچاس ہزار نئی ملازمتیں پیدا کرنے کا اعلان
کراچی (یس اُردو) نئے مالی سال 17-2016 کے لیے سندھ کا 869 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا گیا ۔ اسپکیر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں صوبائی وزیر خزانہ مراد علی شاہ نے بجٹ پیش کیا۔ نئے مالی سال بجٹ کے حجم میں 17 فیصد اضافہ کیا گیا ہے ۔ رواں اخراجات کا تخمینہ 572 ارب روپے جبکہ صوبائی حکومت نے مجموعی طور پر 265 ارب روپے کے ترقیاتی اخراجات کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے جو رواں مالی سال سے لگ بھگ 25 فیصد زائد ہے ۔مراد علی شاہ نے بجٹ تقریر میں کہا کہ ٹیکس آمدن کا ہدف حاصل کر لے گا جبکہ زرعی آمدن کے لیے نیا قانون لارہے ہیں ۔سندھ حکومت نے مزدور کی کم سے کم تنخواہ 1 ہزار اضافے سے 14 ہزار روپے ماہانہ کر دی ہے ۔ پولیس ڈیپارٹمنٹ میں بیس ہزار ، محکمہ تعلیم میں دس ہزار اور مجموعی طور پر پچاس ہزار نوکریوں کا اعلان کیا گیا ہے ۔ خواتین کی ترقی کے لیے مختص بجٹ میں 149 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، اقلیتوں کی بہبود کے لیے بجٹ میں 30 کروڑ روپے مختص ہیں ۔ 14 ارب 61 روپے روپے خسارے کے بجٹ میں مجموعی آمدن 854 ارب روپے ہونے کی توقع کی جا رہی ہے ۔ سندھ اپنی مدد آپ کے تحت ٹیکس اور نان ٹیکس آمدن کے لیے 166 ارب روپے کے فنڈز جمع کرنے کے لیے کمر کس رہا ہے ۔
صوبائی وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر کے دوران بتایا کہ نئے مالی سال میں ترقیاتی بجٹ پچھلے سال کی نسبت 39 فیصد زیادہ ہے۔ اس سال ترقیاتی بجٹ میں مزید 50 ارب روپے کا اضافہ کیا ہے، مجموعی ترقیاتی اخراجات کا حجم 266 ارب روپے ہے ۔ شہر کے اہم انفرااسٹرکچر منصوبوں کے لیے 10 ارب روپے رکھے گئے ہیں ۔شاہین کمپلیکس پر فلائی اوور کی تعمیر کے لیے 80 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں ۔ فلائی اوور کا نام شہید بے نظیر بھٹو فلائی اوور رکھا جائے گا ۔پپری فلٹر پلانٹ اور پمپمنگ اسٹیشن کے لیے 90 کروڑ روپے رکھے گئِے ہیں ۔ حسن اسکوائر سے نیپا کے لیے سڑک کی تعمیر پر 77 کروڑ روپے خرچ ہونگے ۔ بلوچ کالونی فلائی اوور کی تشکیل نو کے لیے 12 کروڑ روپے رکھیں ہیں ۔ اسلامیہ بوائز پرائمری اسکول ناظم آباد کے لیے 3 کروڑ روپے دیے جائیں گے ۔ اسٹارگیٹ شاہراہ فیصل پر انڈر پاس کی تعمیر کے لیے 50 کروڑ روپے رکھے ہیں ۔اسی طرح حیدر آباد کے لیے 53 ارب جبکہ لاڑکانہ کے لیے 27 ارب اور میر پور خاص کے لیے 26 ارب روپے جاری کیے جائیں گے ۔ جبکہ شہید بےنظیر آباد کے لیے 19 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں ۔نئے مالی سال کے بجٹ میں تعلیم کے لیے سب سے زیادہ رقم 150 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جبکہ گذشتہ برس بجٹ میں تعلیم کے شعبے کے لیے 144 ارب 67 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے۔صحت کے لئے 55 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ۔ بلدیات کیلئے بجٹ میں 42 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے ۔ جبکہ 40 کروڑ 10 لاکھ روپے ہسپتالوں کی مرمت کے لیے رکھے گئے ہیں۔محکمہ داخلہ اور پولیس کا مجموعی بجٹ 70 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔ پولیس میں 20 ہزار جبکہ دیگر محکموں میں 10 ہزار نئی اسامیاں رکھی گئی ہیں۔ صوبائی وزیرخزانہ نے بتایا کہ سیلز ٹیکس کی شرح کو کم کرکے ریونیو کو بڑھانا چاہتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ سندھ بجٹ میں سیلز ٹیکس کی شرح ایک فیصد کم کرکے 13فیصد کردی گئی ہے۔
مراد علی شاہ نے بتایا کہ اس سال 124 ارب روپے ٹیکس وصولیاں کی جائیں گی۔ان کا کہنا تھا کہ سندھ ریونیو بورڈ کو 61 ارب روپے کی وصولیوں کا ہدف دیا گیا ہے، جبکہ گذشتہ سال محصولات کی وصولیوں کا ہدف 154 بلین تھا جو اس سال 24 فیصد زیادہ ہے۔سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں 10 فیصد اضافے کا اعلان کیا گیا ہے ۔مراد علی شاہ کی جانب سے بجٹ پیش کیے جانے کے دوران اپوزیشن ارکان نے ہنگامہ آرائی کی اور شیم شیم کے نعرے لگائے ۔