counter easy hit

خواجہ سراؤں کو ان کے والدین چھوڑ دیتے ہیں اور لوگ ان سے بدتمیزی کرتے ہیں

اسلام آباد: خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈز سے متعلق کیس کی سماعت میں چیف جسٹس کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ خواجہ سراؤں کو ان کے والدین چھوڑ دیتے ہیں اور لوگ ان سے بدتمیزی کرتے ہیں، ان کے لئے جو ہمارے بس میں ہوا وہ کریں گے۔

تفصیلات کے مطابق خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈز سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان میاں محمد ثاقب نثار نے سپریم کورٹ میں کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ خواجہ سراؤں کو شناختی کارڈ کے لیے مجبور نہیں کرسکتے انہیں شناختی کارڈ کے اجرا کی اہمیت کا علم ہے۔ جس پر چیئرمین نادرا کا کہنا تھا کہ شناختی کارڈ کے اجرا میں خواجہ سراؤں کو نادرا سے مسائل نہیں ہوں گے، نادرا نے خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈ کا میکنزم اور فریم ورک بنالیا ہے اور اب تک 191 خواجہ سراؤں کو شناختی کارڈز دے دیئے گئے ہیں۔چیئرمین نادرا کا مزید کہنا تھا کہ کے پی میں رجسٹریشن کے حوالے سے مشکلات ہیں، 241 خواجہ سراؤں نے شناختی کارڈ کیلئے درخواست دی ہے جبکہ خواجہ سراؤں کی کمیونٹی بکھری ہوئی ہے لیکن کے پی میں مزید 62 خواجہ سراﺅں کو شناختی کارڈ جاری ہوئے ہیں۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ خواجہ سراؤں کو ان کے والدین چھوڑ دیتے ہیں، لوگ ان سے بدتمیزی کرتے ہیں ، کسی بھی انسان کی عزت سب سے اہم ہے، ہم خواجہ سرا کمیونٹی کے لیے بہت کام کررہے ہیں اور اس بار تو خواجہ سراؤں نے ووٹ بھی ڈالے،ان کے لئے جو ہمارے بس میں ہوا وہ کریں گے۔