counter easy hit

محترمہ شہناز مزمل کے اعزاز میں تقریب، بیگم سفیرِ پاکستان نگہت منظور کی خصوصی شرکت

Shahnaz Muzammil,Honor Ceremony

Shahnaz Muzammil,Honor Ceremony

الریاض (وقار نسیم وامق) گذشتہ دنوں نیڈز اینڈ سٹائل کی چیئرپرسن ساجدہ چوہدری کی جانب سے معروف شاعرہ شہناز مزمل کے اعزاز میں ایک الوداعی تقریب کا اہتمام کیا گیا، اس موقع پر مقامی ریستوران کے ہال کو خصوصی طور پر خوبصورتی سے سجایا گیا تھا، بیگم سفیرِ پاکستان محترمہ نگہت منظور نے پروگرام کی صدارت کی جبکہ ادبی ذوق رکھنے والی خواتین کی ایک کثیر تعداد نے اس تقریب میں بھرپور شرکت کی۔

ؔ ؔ ’’نیڈز اینڈ سٹائل‘‘ شہرِ ریاض کی ایک معروف تنظیم ہے جس کی ادبی، ثقافتی و سماجی تقریبات کمیونٹی کے دلوں کی دھڑکن ہیں اور یہ سب اس تنظیم کی چیئرپرسن محترمہ ساجدہ چوہدری کی کاوشوں کا مظہر ہیں ان کی ہمہ صفت و ہمہ جہت شخصیت کے لئے یہ کہنا مناسب ہوگا۔

تو نے منزل کو تراشا ہے جواں ہمت سے
ڈٹ گئی راہ میں ہمیشہ تو چٹانوں کی طرح

تقریب کا آغاز ڈاکٹر حنا عنبرین نے غوثیہ واجد کو تلاوتِ قرآنِ پاک کے لئے مدعو کرکے کیا، سورہ یسینٰ کی تلاوت سے خوبصورت سماں بندھ گیا، فرح شمیم نے ہدیہء نعت ’’تم سے جو وابستگی ہے رحمت العالمین‘‘ پیش کی، محترمہ ساجدہ چوہدری نیاپنے خطاب میں تنظیم کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا۔

میں ایک چراغ سہی اپنی سلطنت تو ہے
جہاں تلک ہے اجالا میری حکومت تو ہے
پھر محترمہ شہناز مزمل کی ادبی خدمات کا تفصیلی ذکر کرتے ہوئے گویا ہوئیں،
پابندِ راہ رسم مجھے کرتے ہیں کچھ لوگ
ٹوٹے گی رواجوں کی یہ زنجیر کہ میں ہوں
تم نفی میرے ہنر کی کرتے ہو تو کیا ہے
گویا ہے میرے حرف کی توقیر کہ میں ہوں
فردا کا ایک خواب میری آنکھ میں ہے ہر شب
اک روز اسے ہونا ہے تعبیر کہ میں ہوں

راستے کی تلاش میں کبھی کبھی یہ تنہائی ازدواجی زندگی سے وابستہ غمِ حیات بن جاتی ہے، اٹھارہ برس قبل میرے شوہر مجھے تنہائی کے حوالے کرکے سفرِآخرت پر روانہ ہوگئے، زندگی میں میرے شوق کی تکمیل میں وہ معاون رہے، میں نے قلم کو اپنا ساتھی بنا لیا یہ سوچ کر کہ وہ مجھے تنہائی سونپنے کا سوچ بھی نہیں سکتا، دعاء کرتی ہوں کہ میرا بھروسہ قائم رہے۔

Shahnaz Muzammil,Honor Ceremony

Shahnaz Muzammil,Honor Ceremony

انہوں نے کہا کہ عورت کو رب العزت نے بے پناہ صلاحیتوں سے نوازا ہے اسے انہیں برؤے کار لانے کا فن آنا چاہئے، آج کی عورت کے بارے میں شہناز نے کہا کہ،

ہماری سوچ پہ پہرے بٹھاؤ تم تو ہم جانیں
بندھے ہاتھوں سے زندہ لفظ ہم تحریر کرتے ہیں
پھر گویا ہوئیں
کیوں میں شانوں پہ کسی اور کا سر لے کے چلوں
اپنے لہجے میں کسی اور کی آواز سنوں
میرے پہلو میں دھڑکتا ہوا دل میرا ہے
بال و پر مانگ کے میں کس لئے پرواز کروں

اس سیر حاصل گفتگو کے بعدمحترمہ انیسہ عبدالمالک مجاہد نے اسلام اور شاعری کے حوالے سے قیمتی معلومات احدیثِ مبارکہ کی روشنی میں پیش کیں، غوثیہ واجد نے ملی نغمہ ’’ اے راہِ حق کے شہیدو ‘‘ ترنم سے سنایا جسے چھ ستمبر کے حوالے سے ترتیب دیا گیا تھا، ایک اور نغمہ ’’ہم زندہ قوم ہیں‘‘ غوثیہ اور زاہدہ جہانزیب نے ترنم سے پیش کرکے سامعین کو محظوظ کیا۔

بیگم سفیرِ پاکستان محترمہ نگہت منظور نے پروگرام کی پسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے محترمہ ساجدہ صاحبہ کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ محترمہ شہناز مزمل کی شخصیت اور کاوشیں ہر عورت کے لئے ایک پیغام ہے کہ وہ زندگی کے ہر انداز کو رنگنے کا فن جانتی ہے بس ضرورت آگہی کی ہے ، ذمہ داریوں کو کما حقہ پوری کرنے کا نام ہی خوشحالی ہے ، خواتین اپنی روائتوں کا احترام کرتے ہوئے مرد کی حاکمیت کو چیلنج کئے بغیر اپنے حقوق کا استحقاق کریں، محنت اور جدوجہد پر یقین رکھنا ضروری ہے۔

محترمہ ساجدہ چوہدری نے شرکاء اور معاونین زاہدہ جہانزیب اور حناء امبرین کا شکریہ ادا کیا اور تنظیم کی صدر محترمہ میمونہ احمد کا ریکارڈشدہ پیغام سنوایا، آخر میں شرکا ئے تقریب کے اعزاز میں عصرانہ دیا گیا۔