counter easy hit

سینئر صحافی نے راز فاش کر دیا

لاہور(ویب ڈیسک ) ڈنڈا سب دا پیر ہے۔۔۔۔یہ مقولہ بہت سنا ہو گا لیکن یقین جانیے ڈنڈا بھی کچھ نہیں کر سکتا اگر اس پر گرفت یا دسترس رکھنے والا صاحب مضبوط نہیں ہے۔اسی طرح کسی بھی کیس کی انکوائری اس وقت تک اختتام کو نہیں پہنچ سکتی جب تک کہ اس کیس کا افسر دبنگ نہ ہو۔ہمارے ہاں نیب نے کئی بڑے بڑے کیس حل کیے کئی مجرموں کو سزا دلوائی جبکہ کچھ نے پلی بارگین کا سہارا لیتے ہوئے لوٹی ہوئی رقم بھی واپس کی۔ان دنوں ایک کیس کا چرچا ہے جو کہ نیب نے چوہدری برادران کے خلاف دائر کر رکھا تھا مگر اچانک سے وہ کیس بند کر دیا گیا اور چوہدریوں کو ریلیف مل گیا۔ یہ کیس اصل میں تھا کیااور اس میں چوہدری برادران کو ریلیف کیوں ملا اس کی کہانی سینئر صحافی ارشاد بھٹی نے نجی ٹی وی چینل میں گفتگو کرتے ہوئے بیان کی۔ ارشاد بھٹی کے مطابق یہ کیس 1999میں شروع ہوا۔لاہور علامہ اقبال ٹاﺅن کو ایل ڈی اے نے اپنی تحویل میں لیا تو ایک شخص کے پاس 20کنال اراضی تھی جس کے عوض ایل ڈی اے نے اسے ڈویلوپڈ حصے میں ایک پلاٹ دیا۔اس نے سوچا کہ بیس کنال کے بدلے ایک کنال لینے کی نسبت بہتر ہے کہ میں اپنی زمین خود کسی کو بیچ دوں۔لہٰذا اس شخص نے ایک اور شخص کو یہ زمین بیچ دی۔اب جس شخص نے زمین خریدی اس نے اس بیس کنال کے عوض ایل ڈے اے سے ساز باز کر کے 20پلاٹ ہی خریدے۔یوں ڈیل ہو جانے کے کچھ عرصہ بعد نیب نے یہ کیس اٹھا لیااور اس شخص کے خلاف انکوائری مارک کر دی۔ جس شخص کے خلاف انکوائری شروع کی گئی اس کا ایڈریس چوہدری برادران کے گھر کا لکھا ہوا تھا۔لہٰذا نیب نے یہ سمجھا کہ یہ شخص چوہدری برادران کا فرنٹ مین ہے لہٰذا اس کیس میں چوہدری برادران کو بھی شامل تفتیش کرلیا گیا۔ اب وہ زمین واپس ہو گئی سارے پلاٹ بھی ایل ڈی اے کو واپس کر دیے گئے اور ایک طرح سے کیس مکمل ہو گیااور اس سارے کیس میں چوہدری برادران کا قصور صرف اتنا تھا کہ بیس کنال زمین خریدنے والے شخص نے ایڈریس چوہدری برادران کا دیا ہوا تھا۔لہٰذا نیب نے چوہدری برادران کے خلاف یہ کیس بند کرنے میں ہی عافیت جانی۔ ارشاد بھٹی نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ نیب نے جو کچھ کرنا تھا وہ کر لیااب خواہ مخواہ کی پیشیاں بھگتانے اور وقت ضائع کرنے سے اس نے کیس بند کرنا بہتر سمجھا، مگر ہمارے ہاں مسئلہ یہ ہے کہ نیب کوئی کیس اٹھا لے تو شور مچ جاتا ہے کہ کیوں یہ کیس اوپن کیا گیااور اگر کسی کیس کو بند کردے تو اس پر بھی سوشل میڈیائی دانشور فتوے لگا رہے ہوتے ہیں کہ یہ کیس بندکیوں کیا گیا۔لہٰذا یہ کیس بند اس لیے کیا گیا کیونکہ اب اس کیس میں تفتیش کے لیے کچھ بچا ہی نہیں تھا۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website