ریاض: گزشتہ 2 سال سے تیزی سے تبدیل ہوتے اسلامی ملک سعودی


سارے ایسے قدامت پسند لوگ موجود ہیں، جو تبدیلی سے ڈرتے ہیں‘۔سعودی شہزادی حیفا بنت عبداللہ کا کہنا تھا کہ ایسے قدامت پسند افراد کے لیے سب کچھ وہی ہے، جو وہ جانتے ہیں اور جس طرز پر وہ زندگی گزارتے ہیں۔سعودی شہزادی کے مطابق وہ ذاتی طور تبدیلی پسند ہیں اور وہ تمام تبدیلیوں کا جوش و خروش سے استقبال کرتی ہیں۔تاہم دوسری جانب فیشن میگزین کے سرورق پر عام خاتون یا ماڈل کے بجائے سعودی شہزادی کی تصویر شائع کرنے پر لوگوں نے تنقید بھی کی۔متعدد خواتین و دیگر عرب لوگوں کا کہنا تھا کہ ’ووگ‘ کو کسی شہزادی کے بجائے خواتین کو ڈرائیونگ کے حقوق دلانے کے لیے جدوجہد کرنے والی خواتین کی تصویر کو سرورق کی زینت بنانا چاہیے تھا۔خیال رہے کہ سعودی عرب کی حکومت نے ستمبر 2017 میں خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دی تھی۔حکومت نے متعلقہ اداروں کو مردوں کی طرح ڈرائیونگ لائسنس جاری کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ جون 2018 تک خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دی جائے۔رواں ماہ سعودی عرب کی خواتین پہلی بار مردوں کی طرح سڑکوں پر گاڑیاں چلاتی نظر آئیں گی۔ رواں ماہ سعودی عرب کی خواتین پہلی بار مردوں کی طرح سڑکوں پر گاڑیاں چلاتی نظر آئیں گی۔













