counter easy hit

سعودی عرب نے روس سے دنیا کا خطرناک ترین طیارہ شکن نظام خرید لیا

ماسکو: سعودی عرب نے روس سے دنیا کے خطرناک ترین طیارہ شکن نظام ’’ایس 400‘‘ کی خریداری کا معاہدہ کرلیا ہے۔

Saudi Arabia purchased the world's most dangerous aircraft-breaker system from Russiaبین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی فرمانروا شاہ سلمان کے تاریخی دورہ روس کے دوران دفاعی شعبے میں دوطرفہ تعاون کے کئی سمجھوتوں پردستخط کیے گئے جن میں دنیا کا طاقتورترین اور سب سے خطرناک فضائی دفاعی نظام (ایئرڈیفنس سسٹم) ’’ایس 400‘‘ سرفہرست ہے۔

سابق سوویت یونین کے زمانے میں بنایا گیا یہ فضائی دفاعی نظام اس لحاظ سے بہت اہم ہے کیونکہ یہ ہر طرح کے حملہ آور طیاروں کو 400 کلومیٹر فاصلے پر ہی دورانِ پرواز تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے؛ چاہے وہ 185 کلومیٹر جیسی غیرمعمولی بلندی پر محوِ پرواز کیوں نہ ہوں۔ دنیا کے کسی بھی ملک کے پاس اس ایئر ڈیفنس سسٹم کا کوئی توڑ نہیں اور جدید ترین لڑاکا طیارے بھی اس سے نہیں بچ سکتے۔ علاوہ ازیں ایس 400 سسٹم اس لیے بھی مغربی ممالک کےلیے خوف کی علامت ہے کیونکہ یہ بیک وقت 80 اہدف تک کو نشانہ بنا سکتا ہے جبکہ یہ اپنے ہدف کی تباہی کو یقینی بنانے کےلیے اس پر یکے بعد دیگر دو میزائل داغتا ہے۔

سعودی عرب کے شاہ سلمان اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے مابین ہونے والی ملاقات میں ایس 400 طیارہ شکن میزائل نظام کے ساتھ ساتھ ٹینک شکن نظام ’’کورینٹ‘‘ اوردوسری کئی اقسام کے راکٹ لانچرز کی خریداری کے معاہدوں پر بھی دستخط کیے گئے۔ سعودی عسکری حکام کا کہنا ہے کہ یہ معاہدے دونوں ممالک کی افواج میں تعاون اور دفاعی شعبے کو فروغ دینے میں انتہائی کلیدی کردار ادا کریں گے۔ دونوں ملکوں میں ٹیلی کمیونی کیشن، ٹیکنالوجی ٹرانسفر اور ٹرانسپورٹیشن کے شعبوں میں بھی تعاون بڑھانے کے لیے بھی سمجھوتوں کو حتمی شکل دی گئی۔

سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے دورہ ماسکو کے موقع پر دونوں ملکوں میں کئی ارب ڈالر مالیت کے معاہدے ہوئے ہیں۔ ان میں روس کے سرکاری سرمایہ کاری فنڈ (پی آئی ایف) اور سعودی مبادلہ کے درمیان شراکت داری کا ایک سمجھوتہ بھی شامل ہے جس کے تحت انفرا اسٹرکچر کے شعبے میں سرمایہ کاری کی جائے گی۔ روسی صدر سے ملاقات کے موقع پر شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کہا کہ  ایران کو بہرصورت مشرق وسطیٰ کے تنازعات میں مداخلت سے گریز کرناچاہیےجب کہ خطے میں استحکام کےلیے ریاستوں کی خودمختاری اور قومی سلامتی  کےلیے سیکیورٹی کو بہتر بنانا ضروری ہے۔