counter easy hit

سونے پر سہاگہ : صوبہ پنجاب کو وہ حلقہ جہاں ووٹر اپنے امیدوار کو ووٹ دینے کے وعدوں کے ساتھ جھولی بھر کے نوٹ بھی دے رہے ہیں ؟ موصوف کا مختصر تعارف اس خبر میں

ماموں کانجن; پی پی 104 میں ایسا امیدوار بھی ہے جسے ووٹ دینے کے وعدے کے ساتھ ساتھ نوٹ بھی دے رہے ہیں، آستانہ عالیہ کت سجادہ نشین پیر سید عبدالرسول حلقہ پی پی 104 سے آزاد امیدوار کے حثییت سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں، انکے ہزاروں مرید انہیں

اپنے گھروں اور دیہات میں کارنر میٹنگز لے لیے بلاتے ہیں، اور وہ ووٹ دینے کے وعدے کے ساتھ ساتھ انہیں شرینی کے طور پر نقد رقم بھی دیتے ہیں۔ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق جماعت اسلامی کے امیر سینٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ سینٹ الیکشن میں جنہوں نے ووٹ بیچا وہ تو مجرم ہیں، لیکن جس نے ووٹ خریدا کیا وہ مجرم نہیں؟ پی ٹی آئی کے ساتھ سینٹ کا الیکشن لڑتے، لیکن انہوں نے نامعلوم وجوہات کی بنیاد پر ہمارا ساتھ نہیں دیا۔تفصیلات کے مطابق منصورہ میں تربیت گاہ سے خطاب کرتے سینٹر سراج الحق کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ کے پی پرویز خٹک نے فون پر کہا کہ چیئرمین سینٹ کے انتخاب میں ہمارے ساتھ ملکر ووٹ دیں لیکن انہیں امیدوار کا پتاہی نہیں تھا۔ جب بھی ان سے پوچھا تو وہ یہی کہتے رہے کہ اوپر سے آرڈر ہے پتا نہیں کیا راز تھا کیا وعدے تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے چئیرمین سینٹ کے لئے پیپلز پارٹی کے امیدوار کو ووٹ دیا اور ایوان میں عمران خان کے نہیں زرادری کے نعرے لگے۔سینٹر سراج الحق کا کہنا تھا کہ کرپشن کے سپیشلسٹوں کا علاج پیناڈول کی گولی سے نہیں ہوگا ان کےخلاف بڑا آپریشن چاہئے۔ 6 ہزار ایسے افراد ہیں

جنہیں اڈایالہ جیل میں ہونا چاہئے۔ ساری قوم سپریم کورٹ کے ساتھ ہے۔ اگر حقیقی احتساب نہیں ہے تو پھر یہ صرف ہوائی فائرنگ ہی ہوگی، امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ نوازشریف اور مریم نواز لندن میں کلثوم نواز کی عیادت کے لئے گئے ہیں۔ وہ بتائیں کہ کیا انہوں نے کوئی ایک ڈھنگ کا ہسپتال یہاں بنایا۔ امیر طبقہ یہاں علاج کروانا اپنی توہین سمجھتے ہیں۔دوسری طرف ایک خبر کے مطابق پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کی نمائندہ جماعت متحدہ قومی موومنٹ سینیٹ کے انتخابات سے ایک روز قبل صرف مخصوص نشستوں پر متفقہ امیدوار سامنے لانے میں کامیابی ہو گئی ہے۔اسلام آباد میں الیکشن کمیشن میں جمعے کی صبح ڈاکٹر فاروق ستار کے پاس متحدہ قومی موومنٹ کی سربراہی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی جس میں ڈاکٹر فاروق ستار نے الیکشن کمیشن کو آگاہ کیا کہ پارٹی قیادت کا انتخاب الیکشن کمیشن کے دائرۂ اختیار میں نہیں آتا اور اس کے لیے ایم کیو ایم کے ضابطے میں طریقہ کار واضح ہے، جس کے بعد الیکشن کمیشن نے مزید سماعت سات مارچ تک ملتوی کر دی۔الیکشن کمیشن میں معاملہ حل نہ ہونے کے بعد ڈاکٹر فاروق ستار اور خالد مقبول صدیقی گروپ میں دوبارہ یاد رہے کہ کامران ٹیسوری کو سینیٹ کا امیدوار بنانے پر ایم کیو ایم پاکستان مزید دو حصوں میں تقسیم ہو گئی تھی۔