لاہور: “پنجاب آنند کراج ایکٹ” منظوری کیلئے 24 گھنٹے کے اندر اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

طلاق کی صورت میں مرد یا سکھ خاتون کا مقامی یونین کونسل میں نوٹس جمع کرایا جائے گا جس پر 30 دن میں چیئرمین فریقین کو دفتر بلا کر بیان لینے کا پابند ہوگا جبکہ شادی ختم کرنے کا کم از کم عرصہ 90 دن ہو گا۔ بچوں کی صورت میں کوئی بھی پارٹی عدالت سے رجوع کر سکتی ہے اور اگر ایک فریق دوسرے سے خرچ کا تقاضا کرنا چاہے تو وہ بھی عدالت کے ذریعے کر سکتا ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ بھارت میں آج تک سکھوں کی شادی کا کوئی الگ سے قانون نہیں بناگیا، ان کی شادیاں ہندو میرج ایکٹ کے تحت ہی رجسٹر کی جاتی ہیں۔ بل کے محرک سردار رمیش سنگھ نے کہا اس قانون کی منظوری کا سہرا پنجاب حکومت کے سر ہو گا۔ انہوں نے کہا بل ایوان میں پیش کرنے کے بعد سٹینڈنگ کمیٹی کے سپرد کر دیا جائے گا جہاں سے منظوری کے بعد دوبارہ اسمبلی کی منظوری کیلئے بھیجا جائے گا۔








