counter easy hit

سامعہ شاہد قتل کیس : دھماکہ خیز ثبوتوں کے ہمراہ عمران خان کو بڑی اپیل کر دی گئی

لندن(ویب ڈیسک) برطانوی رکن پارلیمنٹ ناز شاہ نے پاکستان میں قتل کی گئی پاکستانی نژاد برطانوی خاتون سامعہ شاہد کے قتل کیس میں وزیراعظم عمران خان سے مداخلت کا مطالبہ کردیا۔ تفصیلات کے مطابق بریڈ فورڈ ویسٹ سے برطانوی رکن پارلیمنٹ ناز شاہ نے وزیراعظم عمران خان سے سامعہ شاہدقتل کیس میں
مداخلت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کیس پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کو خط لکھ رہی ہوں کہ عمران خان اس معاملے میں مداخلت کرکے یقینی بنائیں کہ ریاست اس کیس کو صحیح طور پر آگے لے کر جائے۔واضح رہے کہ سامعہ شاہد کو 2016 میں جہلم میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر قتل کردیا گیا تھا۔بریڈ فورڈ کی رہائشی 28 سالہ سامعہ اپنے والدین کے گھر جہلم آئی تھی، جہاں جولائی 2016 میں ان کی موت واقع ہوگئی، اہل خانہ کا دعوی تھا کہ سامعہ کو دل کا دورہ پڑا، جو ان کی موت کی وجہ بنا۔تاہم سامعہ کے دوسرے شوہر مختار سید کاظم نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے پولیس میں رپورٹ درج کروائی تھی کہ ان کی اہلیہ کو قتل کیا گیا، کیونکہ ان کے سسرال والے اس شادی کے خلاف تھے اور بعدازاں تفتیش کے نتیجے میں سامعہ کے پہلے شوہر چوہدری شکیل نے انہیں گلا دبا کر قتل کرنے کا اعتراف کرلیا تھا۔ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے وضاحت کی ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں ایک کم سن گھریلو ملازمہ کو
بری طرح سے مارنے والی خاتون دراصل بھارتی شہری ہیں، جو چندی گڑھ میں رہائش پذیر ہیں۔ حال ہی میں ایک ٹوئٹر صارف کی جانب سے ایک ویڈیو شیئر کی گئی تھی، جس میں ایک خاتون کو چائے میں پتی زیادہ ڈالنے پر ایک کم سن ملازمہ کو بری طرح تھپڑ مارتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔اس ویڈیو کے پس منظر میں ایک شخص خاتون سے کہتا نظر آیا، ایک تو تم نے 14سال کی لڑکی رکھ لی اور پھر اس پر اتنا ہاتھ اٹھا رہی ہو۔یہ ویڈیو شیریں مزاری کی نظر سے گزری اور انہوں نے اسے ٹوئٹر پر شیئر کرتے ہوئے لکھا، کیا کوئی یہ شناخت کرسکتا ہے کہ یہ خاتون کون ہے اور ان کا تعلق کہاں سے ہے؟ ان کے خلاف ایکشن لینے کے لیے معلومات چاہئیں۔ بعدازاں انہوں نے اپنی ایک اور ٹوئیٹ میں بتایا کہ انہوں نے وفاقی تحقیقاتی ادارے(ایف آئی اے)سائبر کرائم ونگ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر سے بچی پر تشدد کرنے والی خاتون کا پتہ لگانے کو کہا ہے اور پھر تحقیقات کے بعد یہ معلوم ہوا کہ بچی پر تشدد کرنے والی ان خاتون کا تعلق بھارتی ریاست ہریانہ کے شہر چندی گڑھ سے ہے۔ اور یہ واقعہ پاکستان کے کسی شہر میں پیش نہیں آیا