counter easy hit

حکومتی کارکردگی کے متعلق چیف جسٹس ثاقب نثار کو ریمارکس کیوں دینا پڑے؟ سلیم صافی نے حیران کن حقائق پوری قوم کے سامنے رکھ دیئے

کراچی (ویب ڈیسک) سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ چیف جسٹس کے ریمارکس بنی گالہ کے پس منظر میں ہیں اسے حکومت کی عمومی کارکردگی سے جوڑنا درست نہیں ہوگا، پی ٹی آئی کو چیف جسٹس کے ریمارکس کو الارم کے طور پر لینا چاہئے، پی ٹی آئی اپوزیشن کے بجائے حکومت بن کر آگے چلے،پی ٹی آئی، پیپلز پارٹی اور ن لیگ ایک ہی سکے کے مختلف رخ ہیں، چیف جسٹس کے ریمارکس سے اتفاق کیا جاسکتا ہے لیکن حکومت کا سیاسی احتساب کرنا عدلیہ کا کام نہیں ہے، پی ٹی آئی حکومت میں کسی صورت جہانگیر ترین ، علیم خان اور علیمہ خان کا احتساب نہیں ہوگا، تحریک انصاف اپنے لوگوں کیخلاف کارروائی نہیں کرتی تو بری سیاسی موت مرے گی، پی ٹی آئی اپنے لوگوں کیخلاف کارروائی نہیں کرے گی لیکن کہیں نہ کہیں سے کارروائی ہوتی رہے گی، سپریم کورٹ نے جہانگیر ترین کو نااہل کیا یہی معاملہ آئندہ دوسرے وزراء کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے،چیئرمین نیب کا نیب افسران کے میڈیا میں انٹرویوز پر پابندی کا فیصلہ درست ہے۔ ان خیالات کا اظہار مظہر عباس، سلیم صافی، حسن نثار، امتیاز عالم، بابر ستار اور حفیظ اللہ نیازی نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ میزبان کے پہلے سوال تحریک انصاف کی حکومت کو 100دن مکمل ہونے کو ہیں، حکومت کے پاس نہ منصوبہ بندی کی اہلیت ہے نہ صلاحیت، چیف جسٹس، کیا چیف جسٹس کے یہ ریمارکس حکومت کی اب تک کی کارکردگی کی عکاسی کرتے ہیں؟ کا جواب دیتے ہوئے حسن نثار نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت کو وقت دیا جائے اور امید رکھی جائے کہ آج نہیں تو کل یہ ٹریک پر چڑھ جائیں گے۔ سلیم صافی نے کہا کہ پی ٹی آئی، پیپلز پارٹی اور ن لیگ ایک ہی سکے کے مختلف رخ ہیں، پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی سوچ اور اپروچ میں استحکام آگیا ہے لیکن پی ٹی آئی میں سیاسی سنجیدگی نظر نہیں آتی ہے، عمران خان نے حکومت کے بیشتر کام غیرسنجیدہ لوگوں کے ہاتھ میں دیدیئے ہیں،پی ٹی آئی واحد حکومت ہے جو کام کرنے کے بجائے مطالبے اور تجزیے کرتی رہتی ہے، صرف موجودہ چیف جسٹس ہی نہیں دو سال بعد بھی چیف جسٹس کو اس حکومت سے متعلق یہی رائے دی جائے گی۔مظہر عباس کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو چیف جسٹس کے ریمارکس کو الارم کے طور پر لینا چاہئے، عمران خان کو اُمید کے طور پر عوامی سپورٹ ملی ہے، عمران خان نے صرف ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا ووٹ ہی نہیں کاٹا بلکہ اپنا ووٹ بھی بنایا ہے، پی ٹی آئی حکومت 100دن میں اپنی پالیسی ہی نہیں لاسکی ہے، پی ٹی آئی اپوزیشن کے بجائے حکومت بن کر آگے چلے۔ امتیاز عالم نے کہا کہ چیف جسٹس کے ریمارکس بنی گالہ کے پس منظر میں ہیں اسے حکومت کی عمومی کارکردگی سے جوڑنا درست نہیں ہوگا، پی ٹی آئی نے واضح نہیں کیا تھا کہ 100دن میں ڈیلیور کرے گی یا صرف پالیسیاں سامنے لائے گی۔حفیظ اللہ نیازی کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کے ریمارکس بنی گالہ کے حوالے سے ہیں لیکن اس میں حکومت کی مجموعی کارکردگی کا ذکر کیا گیا ہے۔

اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں
اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔