اسلام آباد: قومی اسمبلی کے حلقے این اے 53 سے عمران خان، شاہد خاقان،عائشہ گلالئی اور مہتاب عباسی کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیئے گئے۔

عمران خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ امریکہ کی نام نہاد عدالت کا فیصلہ بتانے کے لیے ایسے اخبار کے تراشے پیش کیے گئے ہیں جسے ہم نہیں جانتے نہ کوئی ثبوت ہیں۔انہوں نے کہا کہ اعتراضات کی تیسری بنیاد ٹویٹ کو بنایا گیا ہے، آج کل کوئی بھی مشہور شخصیت کا فیک ٹویٹر اکاونٹ بنا کر ٹویٹ کرسکتا ہے۔ بابر اعوان کا کہنا تھا کہ ثبوت کے طور پر پیش کئے جانے والے کاغذات تصدیق شدہ نہیں ہیں، یہ اخبار کے تراشوں کی فوٹو اسٹیٹ کاپیاں ہیں، ان اخباروں کے تراشے ہیں جنہیں کوئی نہیں جانتا۔
اپنے دلائل کے دوران عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے آرٹیکل 62 قانون شہادت آرڈیننس پڑھ کر سنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف اعتراضات غیر تصدیق شدہ ہیں۔ قانون شہادت آرڈیننس میں بیرون ملک سے دستاویزات منگوانے یا بھیجنے کا طریقہ کار موجود ہے۔بابر اعوان نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کےخلاف اعتراضات جعل سازی اور دھوکہ دہی پر مبنی ہیں۔آر او سے استدعا کی جاتی ہے کہ عمران خان پر عائد اعتراضات مسترد کئے جائیں اور ان کے کاغذات نامزدگی منظور کئے جائیں، ریٹرننگ افسر نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے چاروں امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیئے، آر اوکا کہناتھا کہ چاروں امیدواروںکے بیان حلقی نامکمل ہے جس پر ان کے کاغذات نامزدگی مسترد کئے جاتے ہیں تاہم کاغذات نامزدگی مسترد ہونے پر وہ الیکشن ٹربیونل میں اپیل کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے این اے131 سے تحریک انصاف کے چیئرمین کے کاغذات نامزدگی منظور کر لئے ہیں اور انہیں الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی ہے جبکہ این اے243 کراچی میں عمران خان کے کاغذات نامزدگی پر فیصلہ محفوظ ہے۔








