
دوسری جانب پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ چیئرمین نیب کا معاملے پر فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنائی جائے یا سپریم جوڈیشل کونسل میں لے جائیں۔تفصیلات کے مطابق لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق ترجمان پنجاب حکومت اور ن لیگ رہنما ملک احمد خان نے کہا کہ شہباز شریف کی ذات پر بغیر ثبوت الزامات لگائے گئے، بے بنیاد، من گھڑت الزامات پر شہباز شریف کو گرفتار کیا گیا، چیئرمین نیب کیخلاف کیس فائل کرینگے، نیب کے نوٹسز نے لوگوں کو خودکشی کرنے پر مجبور کیا، کیا نیب ماورائے قانون ادارہ ہے ؟۔ملک احمد خان کا کہنا تھا کیا نیب والے یہ سمجھتے ہیں ان کو کوئی پوچھنے والا نہیں ؟ چیئرمین نیب نے ملکی نظام کا تماشا لگا دیا ہے، یقین ہے چیئرمین نیب ملکی مفاد میں استعفیٰ دینگے۔ دوسری جانب ن لیگ کی مرکزی ترجمان اور سیکرٹری اطلاعات مریم اورنگزیب نے صوبائی سیکرٹری اطلاعات ملک احمد خان کے بیان سے لاتعلقی کا اظہار کر دیا اور کہا چیئرمین نیب سے استعفیٰ کے مطالبے اور ان کیخلاف اندراج مقدمہ کا بیان ملک احمد خان ذاتی رائے ہے پارٹی موقف نہیں۔ مریم اورنگزیب کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پارٹی صدر میاں شہباز شریف اور سینئر نائب صدر شاہد خاقان اس بارے میں واضح موقف دے چکے ہیں، چیئرمین نیب کے واقعہ سے متعلق پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے جو سارے معاملے کی تحقیق کرے۔
بعدازاں مریم اورنگزیب کی جانب سے موقف مسترد کیے جانے پر ملک محمد احمد خان نے نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین نیب کے استعفے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ میری ذاتی رائے تھی۔یاد رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کو متنازع انٹرویو کے باعث اپوزیشن کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا تھا کہ ان کا ایک اور معاملہ سامنے آیا ہے۔ ایک نجی ٹی وی چینل نے چیئرمین نیب کی ایک مبینہ آڈیو ویڈیو چلائی تھی جس میں جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال اپنے آفس میں موجود ہیں جہاں ان کے ساتھ ایک خاتون بھی موجود ہے۔ نیب نے جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کے حوالے سے نجی چینل پر چلنے والے آڈیو ویڈیو کلپ کو سراسر غلط قرار دیتے ہوئے اسے چیئرمین نیب کے خلاف سارش قرار دیا ہے۔








