counter easy hit

پڑھیے دنگ کر ڈالنے والی آنوکھی داستان

Ready-to-tell story

داؤد ابراہیم نے ایک مرتبہ پھر حکومت کی راتوں کی نیندیں حرام کردی ہیں۔ انڈر ورلڈ ڈان کے جائے وقوع کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں مملکتی بھارتی وزیر داخلہ نے پارلیمنٹ میں متضاد بیان دیکر حکومت کو شرمندہ ہونے پر مجبور کیا۔ وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ کو پارلیمنٹ میں اس مسئلہ پر بیان دیتے ہوئے حکومت کے موقف کی وضاحت کرنی پڑی ۔ داؤد ابراہیم حقیقت میں ایک ایسا ڈان ہے جسے11 ملکوں کی ہی نہیں بلکہ کئی ملکوں کی پولیس 1995 سے تلاش کررہی ہے اور اس کا نام دنیا کے 10 سب سے مطلوب ترین مجرموں میں کیا جاتا ہے ۔ داؤد ابراہیم کا نام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مجرمین کی فہرست میں شامل ہے اور انٹر پول نے اس کے خلاف ریڈ کارنر نوٹس جاری کر رکھا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ داؤد کو کسی بھی عوامی مقام پر دیکھے جانے پر اسے گرفتار کرنا اس ملک کی پولیس کیلئے لازمی ہے جہاں اسے دیکھا جائے گا ۔ داؤد ابراہیم کا شمار دنیا کے دولت مند ترین مجرموں اور اسمگلروں میں ہوتا ہے ۔ فوربس میگزین نے اس کا شمار دنیا کے سب سے طاقتور ترین اشخاص میں 57ویں نمبر پر رکھا ہے داؤد ابراہیم کا کاروبار ہندوستان ‘پاکستان ‘ملیشیاء ‘سنگا پور ‘تھائی لینڈ ‘سری لنکا ‘ نیپال عرب امارات ‘جرمنی ‘فرانس ‘برطانیہ کے علاوہ افریقہ کے کئی ممالک میں پھیلا ہوا ہے ۔ ایک اندازہ کے مطابق داؤد ابراہیم کی دولت 900 ارب روپئے ہے ۔ جاسوسی اداروں کے مطابق داؤد ابراہیم اپنی شناخت چھپانے کیلئے 13 مختلف ناموں کا استعمال کرتا ہے ۔ اس کی پہچان کیلئے اگرچہ تصاویر موجود ہیں لیکن کوئی بھی پولیس ابھی تک اسے کسی بھی مقام پر تلاش نہیں کرپائی ہے ۔مہاراشٹرا کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں پیدا ہونے والا داؤد ابراہیم اتنا بڑا ڈان کیسے بن گیا ۔ یہ کہانی دلچسپی سے خالی نہیں ہے اور بالی ووڈ میں کئی فلمیں داؤد ابراہیم کی زندگی اور اس کے حالات پر بنائی جاچکی ہے ۔داؤد ابراہیم ایک پولیس کانسٹبل شیخ ابراہیم علی کسکر اور آمنہ بیگم کے گھر 27 ڈسمبر 1955 کو مہاراشٹرا کے ضلع رتنا گیری کے ممکا گاوں میں پیدا ہوئے۔ پیدائشی سرٹیفکٹ پر اس کا نام شیخ داؤد ابراہیم کسکر ہے اسے شیخ داؤد حسن کے نام سے بھی بلایا جاتا تھا۔ 5.4 قدکے اس نوجوان نے اپنے والد کے ساتھ ممبئی کا رخ کیا ابراہیم کسکر کا شمار ایماندار پولیس عہدیدار وں میں ہوتا تھا یہی وجہ تھی کہ سبکدوشی کے بعد بھی محکمہ پولیس میں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا تاہم داؤد ابراہیم اپنے والد کے نقش قدم پر چلنے کے بجائے ممبئی کی جرائم کی دنیا سے زیادہ متاثر ہوا ۔ بتایا جاتا ہے کہ اُن دنوں ممبئی میں افغانستان سے آئے پٹھانوں کا بہت زیادہ دبدبہ تھا۔ یہ پٹھان تاجروں کو رقومات قرض کے طور پر دیتے تھے جن کی وصولی کافی سخت طریقہ سے کی جاتی تھی ۔ رقم وصول کرنے کیلئے اغواء اور قتل جیسے واقعات سے بھی وہ گریز نہیں کرتے تھے ۔ طاقت کا یہ عالم تھا کہ ممبئی کی پولیس بھی اُن پر ہاتھ ڈالنے سے ڈرتی تھی۔ جنوبی ممبئی کی پولیس کو خصوصاً ان پٹھانوں کی وجہ سے کافی سردردی رہتی تھی۔ انسپکٹر رنبیر لیکھا جنوبی ممبئی ناگپاڑہ پولیس اسٹیشن میں تعینات تھے اور اُن کی فکر ہمیشہ یہی ہوتی تھی کہ کس طرح پٹھان گینگ کی سرگرمیوں پر قابو پایا جائے ۔ ایک دن وہ اپنی گاڑی میں آرہے تھے کہایک سگنل پر کافی بھیڑ جمع تھی رنبیر لیکھا اپنی گاڑی سے اترے اور دیکھا کہ ایک نوجوان اپنے سے دوگنے قد کے پٹھان کو بری طرح پیٹ رہا ہے ‘ پٹھان کے منہ سے خون نکل رہا تھا رنبیر نے فوراً اس نوجوان کا کالر پکڑا اور اسے اپنی طرف کھینچا اور اس سے پوچھا کہ تو کون ہے تو نوجوان نے کہا کہ میں داؤد ابراہیم کسکر ہوں اور میرے والد پولیس میں کام کرتے ہیں ۔ انسپکٹر رنبیر اسے لیکر پولیس اسٹیشن آئے اور اسی وقت ان کے دماغ میں ایک تجربہ کرنے کا خیال آیا انہوں نے فلم شعلے کی طرح مجرموں کو ختم کرنے کیلئے مجرمین کا سہارا لینے کا منصوبہ بنایا ۔ انہوں نے داؤد ابراہیم کو اس بات کیلئے راضی کرلیا کہ وہ پٹھان گینگ سے ٹکر لے گا اور اس سلسلہ میں پولیس اس کی مدد کرے گی ۔ بتایا جاتا ہے کہ داؤد ابراہیم ابتداء میں انڈر ورلڈ گینگ کے لیڈر امیر زادہ پٹھان کیلئے کام کرتا تھا اور ٹمکر اسٹریٹ اور محمد علی روڈ پر ہفتہ وصول کرتا تھا۔ پولیس کا ساتھ ملنے کے بعد داؤد ابراہیم نے حریف پٹھانوں کے خلاف محاذ کھول دیا اس سلسلہ میں داؤد ابراہیم ‘حاجی مستان اور کریم لالہ سے وابستہ ہوا ۔ 80 کی دہائی میں ممبئی میں حاجی مستان کا طوطی بولتا تھا۔ داؤد ابراہیم کو ایک طرف پولیس کا ساتھ ملا تو دوسری طرف حاجی مستان کی مہربانیوں نے اسے اور بھی نڈر بنادیا ۔ یہ بات امیر زادہ پٹھان گینگ کو ناگوار گذری کیونکہ داؤد ابراہیم کی سرگرمیوں نے اُن کیلئے پریشانیاں کھڑی کردی تھی۔ اُن دنوں امیر زادہ اور ان کا بھائی عالم زیب پٹھان کریم لالہ کیلئے کام کرتے تھے انہوں نے داؤد ابراہیم کو اپنے راستے سے ہٹانے کی کوششیں شروع کردیں ۔ 1981 میں ہوئے ایک حملے میں داؤد ابراہیم کا بڑا بھائی صابر ان دونوں کے ہاتھوں مارا گیا جس کے بدلے میں داؤد ابراہیم نے عالم زیب اور امیر زادہ دونوں کو قتل کردیا ۔ اس الزام میں داؤد ابراہیم کو گرفتار کیا گیا بعد میں ضمانت پر رہا ہوکر ممبئی سے فرار ہوکر دبئی آگیا ۔ دبئی میں اس نے سونے کی اسمگلنگ شروع کی اور پھر ارب پتی بن گیا اس دوران حاجی مستان نے جرائم کی دنیا کو خیر باد کہہ کر سیاست میں قدم رکھا اور انڈر ورلڈ میں داؤد ابراہیم حاجی مستان کا جانشین بن گیا ۔ 1980 اور 90 کے دہے میں داؤد نے انڈر ورلڈ کی سرگرمیوں کے ذریعہ کھربوں ڈالر کے اثاثے بنالئے ۔ اس نے بالی ووڈ میں پیسہ لگانا شروع کیا اس طرح کئی فلم اسٹارس اس کے دوست بن گئے ۔شارجہ میں جب کرکٹ کا دور شروع ہوا تو داؤد ابراہیم کو پیسہ کمانے کا نیا ذریعہ ہاتھ آگیا ۔ داؤد نے کرکٹ پر سٹہ لگانا شروع کیا۔ اُس وقت تک داؤد ابراہیم کو ہندوستان میں اتنی شہرت حاصل نہیں ہوئی تھی اگرچہ ممبئی پر اس کا مکمل راج تھا۔1993 میں 12 بم دھماکے جس میں سینکڑوں افراد ہلاک اور سینکڑوں افراد زخمی ہوئے ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ دھماکے آئی ایس آئی کے کہنے پر داؤد ابراہیم نے اپنے ساتھی ٹائیگر میمن کے ذریعہ کروائے ۔ ان دھماکوں میں داؤد ابراہیم کے ایک اور ساتھی چھوٹا راجن کا بھی ہاتھ تھا لیکن دھماکوں کے بعد چھوٹا راجن داؤد گینگ سے الگ ہوگیا۔ ممبئی دھماکوں کے بعد داؤد کا زوال شروع ہوا ۔ اس کے قابل اعتماد ساتھیوں میں اس کا بھائی انیس ابراہیم بھی شامل ہے جبکہ اس کے ایک اور بھائی اقبال کسکر کو دبئی پولیس نے ہندوستان کے حوالے کردیا اور وہ اب ممبئی کی جیل میں ہے ۔ انیس ابراہیم پر بھی ممبئی دھماکوں کا مقدمہ چلایا گیا ۔ اس وقت ممبئی میں چھوٹا شکیل ‘داؤد گینگ کا سرغنہ ہے اور ابو سالم بھی چھوٹا شکیل گینگ سے تعلق رکھتا ہے جسے پرتگال سے گرفتار کر کے ہندوستان لایا گیا ہے ۔ ہندوستانی حکومت کا موقف ہے کہ داؤد ابراہیم اس وقت پاکستان کے شہر کراچی میں ہے تاہم یہ اطلاع بھی ہے کہ وہ اپنے ٹھکانے بدلتا رہتا ہے کبھی وہ کراچی میں ہوتا ہے تو کبھی افغانستان کی سرحد کے قریب کسی گاوں میں دکھائی دیتا ہے ۔ داؤد ابراہیم کی بیوی مہہ جبین عرف زبین زرین ہے ۔ داؤد ابراہیم کی بیٹی مہہ رُخ ابراہیم نے لندن میں تعلیم حاصل کرنے کے دوران پاکستانی کرکٹر جاوید میانداد کے بیٹے جنید سے دوستی کی تھی جن کی اب شادی ہوچکی ہے ۔ داؤد ابراہیم کا ایک بیٹا قرآن مجیدکا حافظ ہے وہ بھی برطانیہ میں مقیم ہے 2011 میں وہ لندن کے ایک بزنس مین کی بیٹی سے شادی کرچکا ہے ۔ ان دونوں کے علاوہ داؤد ابراہیم کے دیگر بچوں میں مہہ رین ‘ معین ‘عاطف اسلم ‘ماریہ شامل ہیں ۔ بتایا جاتا ہے کہ اپنی موجودہ زندگی میں داؤد ابراہیم کافی مذہبی ہوگیا ہے اور ایک بزرگ کو اپنا مرشد بنالیا ہے ۔ اطلاعات پر اگر یقین کیا جائے تو داؤد ابراہیم نے اپنے اس بزرگ کی مدد سے مکہ مکرمہ میں بیت اللہ کے قریب اپنے گناہوں سے توبہبھی کی ہے ۔جہاں تک داؤد ابراہیم کے خاندان کا تعلق ہے داؤد ابراہیم کے ایک بھائی نور الحق عرف نورا کو کراچی میں ایک گینگسٹر نے گولی مار کر ہلاک کردیا۔ انیس ابراہیم اور اقبال کسکر کے علاوہ ایک بہن حسینہ پارکر ہے جن کا حال ہی میں انتقال ہوا ہے ۔ ممبئی پولیس نے حسینہ پارکر پر بھی گینگ چلانے کا الزام عائد کرتے ہوئے اُن کی جائیداد قرق کرلی تھی۔ داؤد ابراہیم کی بڑی بہن شاہدہ کے ایک بیٹے سمیر واگلے کو جو گوا کے مس گاوں میں ٹراویل ایجنسی چلاتے ہیں پولیس نے 2006 میں گرفتار کرلیا ۔ چھوٹی بہن حسینہ پارکر کے فرزند دانش پارکر کو بھی پولیس نے مختلف الزامات میں گرفتار کر رکھا ہے ۔ داؤد کے چھوٹے بھائی اقبال کسکر پر جیل سے رہائی کے بعد 2011 میں قاتلانہ حملہ ہوچکا ہے ۔ ایک اور بھتیجہ ساجد واگلے کو بھی پولیس گرفتار کرچکی ہے ۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website