counter easy hit

مراد سعید نے مجھے کئی بار یہ پیشکش کی تھی کہ۔۔۔ رؤف کلاسرا نے دلچسپ انکشاف کر دیا

اسلام آباد(ویب ڈیسک) نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے معروف صحافی رؤف کلاسرا نے کہا کہ ایک مرتبہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی میٹنگ ہو رہی تھی، اُس وقت ارباب عالمگیر کمیونیکیشن کے وزیر تھے جبکہ ان کی اہلیہ عاصمہ ارباب بھی گیلانی صاحب کی کابینہ کا حصہ تھیں، دونوں میاں بیوی اکثر سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے ساتھ وزیراعظم آفس میں ہی ہوتے تھے۔ اُس وقت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں انکشاف ہوا کہ ارباب عالمگیر کے پاس 29 گاڑیاں ہیں۔ وزیر مواصلات مراد سعید کی ہمت ہے کہ انہوں نے محکمے کی گاڑیاں نیلام کر دیں، بے شک کم پیسے واپس آئے لیکن اخراجات بھی تو کم ہوئے۔ مراد سعید نےکہا کہ مجھے بھی کئی مرتبہ پیشکش کی گئی کہ آپ یہ گاڑی بھی رکھ لیں ، جو گاڑی آپ کو پسند ہے وہ رکھ لیں کیونکہ بیوروکریسی ایسے ہی کام کرتے ہیں۔ کیونکہ جو بھی نیا وزیر یا وزیراعظم آتا ہے وہ قانون سے اس قدر آشنا نہیں ہوتے ، یہ بیوروکریسی کا کام ہے کہ وہ وزیروں اور وزیراعظم کو بتائیں کہ کیا چل رہا ہے۔ مراد سعید نے بیوروکریسی سے صاف کہہ دیا کہ میرا جو اختیار ہے بس آپ مجھے وہی دے دیں باقی سب کچھ اپنے پاس رکھ لیں اور گاڑیوں کی پیشکش ٹھُکرادی۔ اب اگر وزیر کرپٹ نہیں ہے تو پھر بیوروکریسی مسئلے میں آ جاتی ہے کہ ہم کیا کریں گے۔ رؤف کلاسرا نے کہا کہ ارباب عالمگیر کے پاس 29 گاڑیاں ہونے کے انکشاف پر ہم نے یہ اسکینڈل کور کیا۔ تین سال قبل مجھے میرے ذرائع نے کچھ دستاویزات فراہم کیں جنہیں میں نے لندن تصدیق کے لئے بھجوا دیا۔ ہم نے ان سے کہا تھا کہ آپ کی لندن میں پراپرٹیز ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایک چینیکمپنی سے ارباب عالمگیر اور ان کی اہلیہ نے 25 لاکھ ڈالر کے قریب ہانگ کانگ میں ڈرافٹس لیے جنہیں انہوں نے بعد میں دبئی سے کیش کرواکر لندن میں جائیداد خرید لی۔ اُس وقت عاصمہ ارباب سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ اگر آپ میرے لندن میں چار فلیٹس ڈھونڈ دیں، اگر آپ ثابت کر دیں تو چاروں فلیٹس میں آپ کو دے دوں گی۔ اس کے بعد ہم اس کیس کے پیچھے لگ گئے، ہم نے ان کے چاروں فلیٹس کی تصدیق کر دی لیکن اس کے بعد عاصمہ ارباب نے کبھی ہم نے آمنا سامنا نہیں کیا تاہم اب نیب نے بھی ان کے خلاف ریفرنس بھجوا دیا ہے جس میں ان کی ایسی کئی جائیدادوں کا انکشاف کیا۔ رؤف کلاسرا اور عامر متین نے کہا کہ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا عاصمہ ارباب ہمیں وعدے کے مطابق وہ فلیٹس دیں گی یا نہیں۔