counter easy hit

رمضان المبارک؛ مسلمانوں کی وحدت کا متقاضی

شیخ صدوقؒ نے معتبر سند کے ساتھ امام علی رضا علیہ السلام سے اور وہ اپنے آباء طاہرینؓ کے واسطے سے امیرالمومنین حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام سے روایت کرتے ہیں کہ آپؓ نے فرمایا: ایک روز رسول اللہ ﷺ نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: ’’ اے لوگو! تمہاری طرف رحمتوں اور برکتوں والا مہینہ (رمضان کریم ) آرہا ہے جس میں گناہ معاف ہوتے ہیں۔ یہ مہینہ خدا کے ہاں سارے مہینوں سے افضل و بہتر ہے جس کے دن دوسرے مہینوں کے دنوں سے بہتر، جس کی راتیں دوسرے مہینوں کی راتوں سے بہتر اور جس کی ساعتیں دوسرے مہینوں کی ساعتوں سے بہتر ہیں۔ یہی وہ مہینہ ہے جس میں حق تعالیٰ نے تمہیں اپنی مہمان نوازی میں بلایا ہے اور اس مہینے میں خدا نے تمہیں بزرگی والے لوگوں میں قرار دیا ہے کہ اس میں سانس لینا تمہاری تسبیح اور تمہارا سونا عبادت کا درجہ پاتا ہے۔ اس میں تمہارے اعمال قبول کیے جاتے اور دعائیں منظور کی جاتی ہیں۔ پس تم اچھی نیت اور بری باتوں سے دلوں کے پاک کرنے کے ساتھ اس ماہ میں خدائے تعالیٰ سے سوال کرو کہ وہ تم کو اس ماہ کے روزے رکھنے اور اس میں تلاوتِ قرآن کرنے کی توفیق عطا کرے، کیوں کہ جو شخص اس بڑائی والے مہینے میں خدا کی طرف سے بخشش سے محروم رہ گیا وہ بدبخت، شقی اور بدانجام ہوگا۔ اس مہینے کی بھوک پیاس میں قیامت والی بھوک پیاس کا تصور کرو، اپنے فقیروں اور مسکینوں کو صدقہ دو، بوڑھوں کی تعظیم کرو، چھوٹوں پر رحم کرو اور رشتے داروں کے ساتھ نرمی و مہربانی کرو، اپنی زبانوں کو ان باتوں سے بچاؤ کہ جو نہیں کہنی چاہییں، جن چیزوں کا دیکھنا حلال نہیں ان سے اپنی نگاہوں کو بچائے رکھو، جن چیزوں کا سننا تمہارے لیے روا نہیں ان سے اپنے کانوں کو بند رکھو، دوسرے لوگوں کے یتیم بچوں پر رحم کرو تاکہ تمہارے بعد لوگ تمہارے یتیم بچوں پر رحم کریں، اپنے گناہوں سے توبہ کرو، خدا کی طرف رخ کرو، نمازوں کے بعد اپنے ہاتھ دعا کے لیے اٹھاؤ کہ یہ بہترین اوقات ہیں جن میں حق تعالیٰ اپنے بندوں کی طرف نظر رحمت فرماتا ہے اور جو بندے اس وقت اس سے مناجات کرتے ہیں وہ ان کو جواب دیتا ہے اور جو بندے اسے پکارتے ہیں ان کی پکار پر لبیک کہتا ہے۔

اے لوگو! اس میں شک نہیں کہ تمہاری جانیں گروی پڑی ہیں۔ تم خدا سے مغفرت طلب کرکے ان کو چھڑانے کی کوشش کرو۔ تمہاری کمریں گناہوں کے بوجھ سے دبی ہوئی ہیں تم زیادہ سجدے کرکے ان کا بوجھ ہلکا کرو کیوں کہ خدا نے اپنی عزت و عظمت کی قسم کھا رکھی ہے کہ ا س مہینے میں نمازیں پڑھنے اور سجدے کرنے والوں کو عذاب نہیں دے اور قیامت میں ان کو جہنم کی آگ کا خوف نہ دلائے۔

اے لوگو! جو شخص اس ماہ میں کسی مؤمن کا روزہ افطار کرائے تو اسے گناہوں کی بخشش اور ایک غلام کو آزاد کرنے کا ثواب ملے گا۔ اے لوگو! جو شخص اس مہینے میں اپنے اخلاق درست کرے تو حق تعالیٰ قیامت میں اس کو پل صراط پر سے بہ آسانی گزار دے گا جب کہ لوگوں کے پاؤں پھسل رہے ہوں گے۔ جو شخص اس مہینے میں اپنے غلام اور لونڈی سے تھوڑی خدمت لے تو قیامت میں خدا اس کا حساب سہولت کے ساتھ لے گا اور جو شخص اس مہینے میں کسی یتیم کو عزت اور مہربانی کی نظر سے دیکھے تو قیامت میں خدا اس کو احترام کی نگاہ سے دیکھے گا۔ جو شخص اس مہینے میں اپنے رشتے داروں سے نیکی اور اچھائی کا برتاؤ کرے تو حق تعالیٰ قیامت میں اس کو اپنی رحمت کے ساتھ ملائے رکھے گا اور جو کوئی اپنے قریبی عزیزوں سے بدسلوکی کرے تو خدا روز قیامت اسے اپنے سایۂ رحمت سے محروم رکھے گا۔

جو شخص اس مہینے میں سنّتی نمازیں بجا لائے تو خدائے تعالیٰ قیامت کے دن اسے دوزخ سے برأت نامہ عطا کرے گا۔ اور جو شخص اس ماہ میں اپنی واجب نمازیں ادا کرے تو حق تعالیٰ اس کے اعمال کا پلڑا بھاری کردے گا۔ جب کہ دوسرے لوگوں کے پلڑے ہلکے ہوں گے۔ جو شخص اس مہینے میں قرآن پاک کی ایک آیت پڑھے تو خداوند کریم اس کے لیے کسی اور مہینے میں ختم قرآن کا ثواب لکھے گا۔

اے لوگو! بے شک اس ماہ میں جنّت کے دروازے کھلے ہوئے ہیں۔ پس اللہ تعالیٰ سے دعا کرو کہ وہ انہیں تم پر بند نہ کرے۔ دوزخ کے دروازے اس مہینے میں بند ہیں۔ پس خدائے تعالیٰ سے سوال کرو کہ وہ انہیں تم پر نہ کھولے اور شیطانوں کو اس مہینے میں زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے۔ پس خدا سے سوال کرو کہ وہ انہیں تم پر مسلط نہ ہونے دے۔‘‘

حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کا ارشاد ہے: ’’ماہ رمضان میں کثرت کے ساتھ دعا اور استغفار کرو، اس لیے کہ دعا تم سے بلاؤں کو دور کرتی ہے اور استغفار تمہارے گناہوں کے مٹانے کا باعث بنتا ہے۔ اور پھر ایک دوسری روایت میں فرمایا : جنّت چار لوگوں کی مشتاق ہے: ’’ کسی بھوکے کو کھانا کھلانے والے، اپنی زبان کی حفاظت کرنے والے، قرآن کی تلاوت کرنے والے، ماہ رمضان میں روزہ رکھنے والے۔‘‘

رسول خدا کی محبوب دختر خاتون جنت حضرت فاطمتہ زہرا سلام اللہ علیہ ارشاد فرماتی ہیں: ’’ اللہ تعالی نے روزے کو فرض کیا ہے تاکہ لوگوں میں اخلاص قائم رہ سکے۔‘‘

صحیفۂ کاملہ میں امام زین العابدین علیہ السلام نے ماہ رمضان کی رحمتیں سمیٹنے کے لیے مسلمانوں کو جس دعا کی تعلیم فرمائی وہ ماہ صیام میں بہ حیثیت مسلمان ذمے داریوں کی ادائی کے لیے بہترین راہ نمائی فراہم کرتی ہے۔

’’ اس اللہ تعالیٰ کے لیے حمد و ستائش ہے جس نے ہمیں اپنا دین عطا کیا اور اپنی ملّت میں سے قرار دے کر امتیاز بخشا اور اپنے لطف و کرم و عنایات کے راستوں پر چلایا۔ تاکہ ہم اس کے فضل و کرم سے ان راہوں پر چل کر اس کی خوش نودی کی منزل تک پہنچیں۔ ایسی حمد جسے وہ قبول فرمائے اور جس کی وجہ سے ہم سے وہ راضی ہوجائے۔ تمام تعریف اس اللہ کے لیے ہے جس نے اپنے لطف و احسان کے راستوں میں سے ایک راستہ اپنے مہینے کو قرار دیا۔ یعنی رمضان کا مہینہ، صیام کا مہینہ، اسلام کا مہینہ، پاکیزگی کا مہینہ، تصفیہ و تطہیر کا مہینہ، عبادت و قیام کا مہینہ، وہ مہینہ جس میں قرآن نازل ہوا۔ جو لوگوں کے لیے راہ نما ہے۔ ہدایت اور حق و باطل کے امتیاز کی روشن صداقتیں رکھتا ہے۔ چناں چہ تمام مہینوں پر اس کی فضیلت و برتری کو آشکار کیا۔

اے اللہ! محمدؐ اور ان کی آل علیہ السلامپر رحمت نازل فرما اور ہمیں ہدایت فرما کہ ہم اس مہینے کے فضل و شرف کو پہچانیں، اس کی عزت و حرمت کو بلند جانیں اور اس میں ان چیزوں سے جن سے تُونے منع کیا ہے اجتناب کریں اور اس کے روزے رکھنے میں ہمارے اعضاء کو نافرمانیوں سے روکنے اور ان کاموں میں مصروف رکھنے سے جو تیری خوش نودی کا باعث ہوں ہماری اعانت فرما، تاکہ ہم نہ بے ہودہ باتوں کی طرف کان لگائیں، نہ فضول چیزوں کی طرف بے محابا نگاہیں اٹھائیں، نہ حرام کی طرف ہاتھ بڑھائیں، نہ امر ممنوع کی طرف پیش قدمی کریں، نہ تیری حلال کی ہوئی چیزوں کے علاوہ کسی چیز کو ہمارے شکم قبول کریں اور نہ تیری بیان کی ہوئی باتوں کے سوا ہماری زبانیں گویا ہوں۔

صرف ان چیزوں کے بجا لانے کا بار اٹھائیں جو تیرے ثواب سے قریب کریں اور صرف ان کاموں کو انجام دیں جو تیرے عذاب سے بچا لے جائیں۔ پھر ان تمام اعمال کو ریاکاروں کی ریاکاری اور شہرت پسندوں کی شہرت پسندی سے پاک کر دے، اس طرح کہ تیرے علاوہ کسی کو ان میں شریک نہ کریں اور تیرے سوا کسی سے کوئی مطلب نہ رکھیں۔ اور ہمیں اس مہینے میں توفیق دے کہ نیکی و احسان کے ذریعے عزیزوں کے ساتھ صلۂ رحمی اور انعام و بخشش سے ہمسایوں کی خبر گیری کریں اور اپنے اموال کو مظلوموں سے پاک و صاف کریں اور زکوٰۃ دے کر انہیں پاکیزہ و طیّب بنالیں اور یہ کہ جو ہم سے علیحدگی اختیار کرے اس کی طرف دستِ مصالحت بڑھائیں۔ جو ہم پر ظلم کرے اس سے انصاف برتیں۔ جو ہم سے دشمنی کرے اس سے صلح و صفائی کریں، سوائے اس کے جس سے تیرے لیے اور تیری خاطر دشمنی کی گئی ہو۔

کیوں کہ وہ ایسا دشمن ہے جسے ہم دوست نہیں رکھ سکتے اور ایسے گروہ کا (فرد) ہے جس سے ہم صاف نہیں ہوسکتے۔ اے اللہ! محمدؐ اور ان کی آلؓ پر رحمت نازل فرما اور اس چاند کے گھنٹے کے ساتھ ہمارے گناہوں کو بھی محو کر دے اور جب اس کے دن ختم ہونے پر آئیں تو ہمارے گناہوں کا وبال ہم سے دور کر دے تاکہ یہ مہینہ اس طرح تمام ہوکہ ہمیں خطاؤں سے پاک اور گناہوں سے بَری کرچکا ہو۔

اے اللہ! محمدؐ اور ان کی آلؓ پر رحمت نازل فرما اور اس مہینے میں اگر ہم حق سے منہ موڑیں تو ہمیں سیدھے راستے پر لگادے اور کج روی اختیار کریں تو ہماری اصلاح و درستی فرما اور اگر تیرا دشمن شیطان ہمارے گرد احاطہ کرے تو اس کے پنجے سے چھڑا لے۔

بارالہا! اس مہینے کا دامن ہماری عبادتوں سے جو تیرے لیے بجا لائی گئی ہوں بھر دے اور اس کے لمحات کو ہماری اطاعتوں سے سجا دے اور اس کے دنوں میں روزے اور اس کی راتوں میں نمازیں پڑھنے، تیرے حضور گڑگڑانے، تیرے سامنے عجز و الحاح کرنے اور تیرے رُو بہ رُو ذلت و خواری کا مظاہرہ کرنے، ان سب میں ہماری مدد فرما تاکہ اس کے دن ہمارے خلاف غفلت کی اور اس کی راتیں کوتاہی و تقصیر کی گواہی نہ دیں۔‘‘

رمضان کریم خود احتسابی کا مہینہ ہے، کردار سازی کا مہینہ ہے، اصلاح کا مہینہ ہے، اللہ و رسول ؐ سے قربت کا مہینہ ہے، پستیوں سے نکل کر بلندیوں کی جانب پرواز کرنے کا مہینہ ہے، اللہ کی رحمتیں سمیٹنے کا مہینہ ہے، سخاوت سے مزّین ہونے کا مہینہ ہے، عاجزی و انکساری اپنانے کا مہینہ ہے، درد دل کی دولت جمع کرنے کا مہینہ ہے، ایثار و قربانی اپنانے کا مہینہ ہے، مسلمانوں کی صف بندی کا مہینہ ہے، اسلام کی عملی تبلیغ کا مہینہ ہے، وحدت و اخوت کا مہینہ ہے، قرآن و سنت اپنانے کا مہینہ ہے، خدا سے لو لگانے کا مہینہ ہے، کسی انسان کے بس میں نہیں کہ اللہ کے اس مہینے کی رحمتوں سعادتوں برکتوں فضیلتوں عنایتوں کا احاطہ کرسکے۔

اہل اسلام کو چاہیے کہ جس قدر ممکن ہو سکے اس ماہ مبارک سے رحمتیں برکتیں سمیٹ لیں اور شافع محشر رسول خدا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ فرمان پیش نظر رکھیں: ’’ شقی اور بدنصیب ہے وہ شخص جو اس عظیم مہینے میں محروم رہ جائے۔‘‘ اپنے نصیب جگانے اور شقاوت سے بچنے کے لیے ہمیں اس ماہِ مقدس سے فیض یاب ہونا ہوگا۔

ماہ رمضان مسلمانوں کو وحدت مساوات کا درس دیتا ہے۔ رحمتوں کی برسات کے اس مہینے میں ہر کلمہ گو بارگاہ ایزدی میں مسلمانوں کی یک جہتی اور اتحاد کے لیے دست دعا بلند کرے اور اپنے قلب و نظر اور لسان و فکر کو اتحاد و یک جہتی کے لیے وقف کردیں۔

خداوند عالم ماہ صیام کے طفیل مسلمانان عالم کو راہ بندگی پر ثابت قدم رکھنے کی توفیق دے، خدا، رسولؐ اور اہل بیت اطہارؓ و پاکیزہ صحابہ کبارؓ کے فرامین کے مطابق اپنی سیرت و کردار کی تعمیر کرنے کی سعادت بخشے، دشمنان اسلام کی سازشوں کو ناکام بنائے، دہشت گردی، عصبیت اور انتہا پسندی کو نابود فرمائے، اور مسلمانوں کو وحدت و اخوت کی طاقت سے نوازے۔