لاہور: بھارتی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان کی سابق اہلیہ ریحام خان کا کہنا ہے کہ میری کتاب ابھی شائع نہیں ہوئی تو یہ کسی کی ساکھ کو کیسے نقصان پہنچا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کتاب کے مبینہ مندرجات تحریک انصاف نے جاری کئے ہیں اور کتاب کے مبینہ مندرجات سامنے لانے والوں کا عمل چوری کے زمرے میں آتا ہے۔

عمرانیات کے ماہرین جانتے ہیں کہ کسی معاشرے میں وہ عمل معیوب سمجھا جاتا ہے جسے معاشرے کے افراد کی بڑی اکثریت غلط سمجھتی ہو۔ جیسے جیسے اس عمل کو درست سمجھنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جاتا ہے، اس عمل کی معاشرے میں قبولیت بڑھتی جاتی ہے۔ حتیٰ کہ ایک وقت آتا ہے جب وہی عمل جو معاشرے میں کبھی معیوب سمجھا جاتا تھا، قبولیت کا درجہ پا کر معاشرے میں رائج ہو جاتا ہے اور کلچر کا حصہ بن جاتا ہے۔ اسے کلچرل ٹرانسفارمیشن کہتے ہیں۔ یہ عمل اگرچہ سست ہوتا ہے لیکن معاشرتی روایات میں تبدیلی اسی سست رو عمل سے رونما ہوتی ہے۔اگر میاں بیوی ایک دوسرے کی ذاتی نوعیت کی معلومات کو طلاق سے پہلے یا بعد میں افشا کریں تو ہمارے آج کے معاشرے میں ایسا کرنے والے کو بہت بری نظر سے دیکھا جاتا ہے، یعنی معیوب گردانا جاتا ہے۔ یہ سوچ ہمارے معاشرے میں مضبوطی کے ساتھ اس لیے رائج ہے کیونکہ ہماری عورتیں باحیا ہیں اور مرد با غیرت۔ طلاق ہو جانے کے باوجود کوئی عورت اپنی عزت سر بازار بیچ کر اپنے سابقہ خاوند کو رسوا نہیں کرتی اور کوئی مرد اپنے بچوں کی ماں کو ذلیل نہیں کرتا۔ سمجھدار لوگ خاموشی سے علیحدگی اختیار کر لیتے ہیں۔ یہ ہمارا خوبصورت اور باوقار کلچر ہے۔








