counter easy hit

شہزادی ستارہ

Princess and Beggar

Princess and Beggar

تحریر: سمیرا انور جھنگ
ملک یونان کا بادشاہ علم و حکمت میں اپنی مثال آپ تھا ۔اسکو اللہ نے ایک ذہین و فطین بیٹی سے نوازا تھا اسکی جبیں پہ ذہانت کا ستارہ اور آنکھوں میں لگن کے جگنو چمکتے تھے اس وجہ سے اس نے اسکا نام ستارہ رکھ دیا ۔ایک دن بادشاہ کے دربار میں ایک فقیر نے صدا لگائی کہ اسے ایک چراغ چاہیے شہزادی اور بادشاہ بہت حیران ہوئے کہ بڑی عجیب سی بات ہے کبھی کسی نے ایسا کچھ نہیں مانگا اس کو دربان نے چراغ اٹھا کر دے دیا وہ فقیر وہاں سے چلا گیا لیکن شہزادی کو گہری سوچ میں چھوڑ گیا ۔ اس نے درباں کو بلا کر پوچھا کہ وہ کس طرف گیا ہے؟

اس نے لا علمی کا اظہار کیاتو وہ خاموشی سے اپنے کمرے میں چلی گئی اس نے اپنا حلیہ فقیر عورتوں کا سا بنایا اور محل سے باہر کی طرف چل دی اس نے بازار میں ہر طرف اس کو ڈھونڈنے کی کوشش کی لیکن وہ نہ ملا اگلے دن بھی ایسا ہی ہوا لیکن جب وہ شام کو واپس جا رہی تھی تو اس نے وہی آواز سنی مگر یہ آواز تو ایک مزدور کی طرف سے آئی تھی جو کچھ فاصلے پہ ایک بھٹے پہ کام کر رہا تھا وہ وہی بیٹھ کر اسکا انتظار کرنے لگی جب وہ اپنے گھر کی روانہ ہونے لگا تو وہ بھی خاموشی سے اسکے پیچھے چلنے لگی۔

آخر وہ تہہ خانہ نما گھر میںداخل ہوا اور دروازہ بند کرتے ہوئے اس نے جب اسکو دیکھا تو فقیرنی سمجھتے ہوئے بولا بی بی ادھر رکو میں تمھارے لیے کھانا لے کر آتا ہوں . جب وہ پلیٹ میں سالن اور روٹی لے کر آیا تو وہ وہاں موجود نہ تھی وہ حیراں ہوتے ہوئے اندر چلاگیا اگلے دن بادشاہ سلامت کے کچھ سپاہی اور شہزادی ستارہ اس کے گھر کے سامنے کھڑے تھے انھوں نے بتایا کہ وہ اس کے گھر کی تلاشی چاہتے ہیں وہ کچھ پریشان نظر آیا اور ان کو اندر لے گیا ایک سٹور نما کمرہ اس میں کچھ بچے بیٹھے پڑھ رہے تھے اور ایک برآمدہ جس میں معذور اور نابینا بزرگ لیٹے ہوئے تھے یہ کیا ماجرا ہے ؟

Helping

Helping

شہزادی نے اس سے پوچھا وہ گہرا سانس لیتے ہوئے گویا ہوا میں نے بے سہارا بچوں اور بزرگوں کے لیے ایک ادنی سی کوشش کی ہے اور انھیں رہنے کے لیے جگہ دی ہے ان کا تمام خرچ میں دن بھر مزدوری کر کے پورا کر تا ہوں اس دن محل میں چراغ کے لیے فقیر کا بھیس بدل کر گیاکیو ں کہ اس دن بچے جو اندر پڑ ھ رہے ہیں ان کا چراغ ٹوٹ گیا تھا اور انہیں مشکل پیش آ رہی تھی سب اسکے کام سے متاثر ہوئے شہزادی نے اسکو سراہا اور مدد کی پیشکش کی لیکن اس نے کہا وہ اپنی محنت سے اپنا زندگی کا مقصد پورا کر سکتا ہے مگر اسکا وظیفہ مقرر کیا گیا اور کہا یہ اسکی محنت کا انعام ہے بادشاہ اپنی بٹیی کی ذہانت پہ خوش ہوا اور اس کو فخر محسوس ہواکہ وہ اتنی اچھی سوچ رکھتی ہے۔

تحریر: سمیرا انور جھنگ