counter easy hit

صدر ٹرمپ کا ایران ایٹمی معاہدے سے الگ ہونے کا اعلان

واشنگٹن:  اپنے اتحادی ممالک سے گفت و شنید کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ اس معاہدے سے نکلنے کے سوا کوئی راستہ نہیں، ایران دہشت گردی کی سرپرستی کرتا ہے، امریکی صدرنے ایران کیساتھ جوہری ڈیل سے الگ ہونے کا اعلان کردیا۔

امریکی صدر نے ایران کیساتھ جوہری ڈیل سے الگ ہونے کا اعلان کردیا، ٹرمپ نے کہا کہ اپنے اتحادی ممالک سے گفت و شنید کے بعد ہم President Trum announces separation from the nuclear deal iranاس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اس معاہدے سے نکلنے کے سوا کوئی راستہ نہیں، میں آج اعلان کرتا ہوں کہ امریکہ ایران ایٹمی معاہدے سے الگ ہو رہا ہے۔ میں ایران پر پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کے لیے حکمنامے پر دستخط کروں گا۔

امریکی صدر نے مزید کہا کہ اگر یہ معاہدہ جاری رہا تو ایران بہت جلد ایٹمی ہتھیار حاصل کر لے گا، ایران کے ایٹمی خطرے سے متعلق کوئی حتمی فیصلہ کرنا ہوگا۔ اگر ایران ایٹمی ہتھیار بنانے پر بضد رہا تو اس کے لیے بہت برا ہوگا۔ ٹرمپ نے الزام عائد کیا کہ ایران مشرق وسطیٰ میں دہشت گردی درآمد کرتا ہے اور ایران امریکی تنصیبات اور امریکی سفارتخانے پر حملوں میں ملوث رہا ہے۔ ایران کیساتھ معاہدہ یکطرفہ تھا، ایٹمی معاہدے کے باوجود ایران نے میزائل پروگرام اور جوہری پروگرام جاری رکھا۔ ایران کوایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤسے روکنا ہوگا۔

خیال رہے کہ پیر کو اپنے ایک ٹویٹ میں صدرٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ ایران معاہدے سے متعلق اپنے فیصلے کا اعلان جلد کریں گے۔ صدر ٹرمپ ابتدا سے ہی ایران اور امریکہ سمیت چھ دیگر عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے جوہری معاہدے کے ناقد رہے ہیں اور بارہا معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کی دھمکی دے چکے ہیں۔ ٹرمپ حکومت نے اپنے بین الاقوامی اتحادیوں کو ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر نظرِ ثانی کے لیے 12 مئی کی ڈیڈلائن دے رکھی ہے۔

ٹرمپ حکومت کا کہنا تھا کہ اگر ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر دستخط کرنے والے باقی پانچ ملکوں روس، چین، جرمنی ، فرانس اور برطانیہ نے ڈیڈلائن سے قبل معاہدے میں موجود “خامیاں” دور نہ کیں تو امریکہ اس معاہدے سے نکل آئے گا اور ایران پر دوبارہ اقتصادی پابندیاں عائد کردے گا۔

ایران کی قیادت واضح کرچکی ہے کہ وہ معاہدے پر مکمل طور پر عمل کر رہی ہے اور معاہدے کی کسی شق پر نظرِ ثانی کے لیے کوئی بات نہیں کی جائے گی۔ خدشہ ہے کہ امریکی صدر کے معاہدے سے علیحدگی کے اعلان پر ایران کا سخت ردِ عمل سامنے آئے گا اور ممکن ہے کہ وہ اپنی جوہری سرگرمیاں دوبارہ شروع کردے یا شام، عراق، یمن اور لبنان میں امریکہ کی اتحادی قوتوں کو نقصان پہنچائے۔