counter easy hit

صدر، وزیراعظم، وزرا اعلیٰ ہائوسز کو تعلیمی اداروں میں بدلنے کی درخواست خارج

Supreme Court

Supreme Court

اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے مختصر فیصلے میں صدر، وزیر اعظم، گورنرز اور وزراء اعلیٰ ہاوسز کو تعلیمی اداروں میں تبدیل کرنے کی درخواست خارج کر دی۔

جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے صدر، وزیر اعظم اور گورنرز ہاوسز کو تعلیمی اداروں میں تبدیل کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار اے کے ڈوگر نے دلائل میں موقف اختیار کیا کہ صدر، وزیر اعظم ، صوبائی گورنرز اور وزراء اعلیٰ کا بڑے گھروں میں رہنا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

حکمران عوام کے اثاثوں کے مالک نہیں ، محافظ ہیں، برطانیہ کا وزیر اعظم چھوٹے سے گھر میں رہتا ہے ، عدالت صدر، وزیر اعظم، صوبائی گورنرز اور وزراء اعلیٰ کے سرکاری گھروں کو خالی کرا کر وہاں سکولز، کالجز قائم کرنے کا حکم دے ۔ جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حکومتی کام ریاستی اداروں کے ذریعے چلایا جاتا ہے۔

حکومتی عہدے داروں کو کیا سہولیات اور مراعات میسر ہوں ، یہ تعین کرنا عدالت کا نہیں ، پالیسی سازوں کا کام ہے۔ درخواست گزار کا کہنا تھا کہ پاکستان سیکولر نہیں ، اسلامی جموری ملک ہے ۔ جمہوریت میں اقتدار کا حق عوام کو ہوتا ہے۔

جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا عدالت کو یہ نہ بتایا جائے جمہوریت کیا ہے، جمہوریت کی تعریف کرنا عدالت کا کام نہیں۔ اے کے ڈوگر نے موقف اختیار کیا کہ ملک میں ابھی تک نو آبادیاتی نظام رائج ہے ، ججز کو مائی لارڈ کہہ کر پکارا جاتا ہے۔

جسٹس ثاقب نثار نے کہا ججز کا مائی لارڈ کہلوانے میں کوئی دلچسپی نہیں۔عدالت نے مختصر فیصلے سے درخواست مسترد کر دی، جس کی وجوہات تفصیلی فیصلے میں بتائی جائیں گی۔