counter easy hit

مسیحی روحانی پیشوا پوپ فرانسس کی آیت اللہ سیستانی سے ملاقات دنیا میں پیغام امن

(“اندرکی بات” کالم نگار :اصغرعلی مبارک )دنیا بھر کے مذاہب کے مابین اتحاد بین المذاہب کے لیے عرصہ دراز سے کوششیں جاری ہیں تاکہ قوموں کے مابین مذہب کے نام جنگ وجدل کا خاتمہ کر کے حقیقی قیام امن کی راہ ہموار کی جاسکے اسلام کی بنیاد امن کے زریں اصولوں پرقائم ھےاسلام ایک عالمگیر مذہب ھے ۔اسلامی زندگی کا کوئی پہلو چاھے وہ مذہبی ہویا سیاسیی ۔معاشی ہویا معاشرتی نور ہدایت سےمنور ہے اور نور ہدایت کی شمع روشن رکھتے والی ایک اہم اسلامی شخصیت شیعیت کے عظیم مرجع آیت اللہ سیستانی دام ظلہ سے گزشتہ دنوں عیسائی مذہب کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے عراق میں آیت اللہ سیستانی کے گھر پر ملاقات کی اس ملاقات کو میڈیا پر غیر معمولی طور پذیرائی حاصل رہی اور دنیا بھر کے انسانی حقوق کے علمبرداروں کو واضح پیغام ملا کہ مکتب شیعیت دنیا بھر کے مظلوموں ۔ بےکسوں ۔بے سہارا انسانوں کا بلارنگ ونسل محافظ وسہارا ھےاسلام کی کی ابتدا سے لیکر آج تک اصل روح یہ ہی ہے ۔ آیت اللہ سیستانی نے ملاقات میں ایک ایسا اعلان کردیا کہ بڑی بڑی طاقتوں کے لیڈر بھی ان سوچ کو سلام پیش کرنےپرمجبور ہیں میڈیا نے روایتی انداز اس اہم حکم کو خبروں سے بلیک آوٹ کیا عرب ۔امریکہ ۔افریقہ ۔یورپ نے ملاقات میں دیئے حکم کونمایاں کوریج دی گئی ۔ آج کا انسان سوچ رہا ہے کہ کاش ہر حکمران کی سوچ بھی آیت اللہ سیستانی جیسی ہوجائے آیت اللہ سیستانی نے مسیحی روحانی پیشوا پوپ فرانسس سے ملاقات اپنے گھر میں سادگی سے کی۔ آیت اللہ سیستانی نے حکم دیا کہ داٸش نے جن عیساٸی لڑکیوں کو گرفتار کیا ھےاور اب انہیں فروخت کر رہے ہیں اُن عیساٸی لڑکیوں کوباعزت طریقے سے خرید کر عزت کے ساتھ اُن کے والدین تک پہنچایا جاٸے۔تاکہ وہ اپنے پیاروں سے مل سکیں آیت اللہ سیستانی کے اعلان نے دنیاٸے مسیحت کو حیرت میں ڈال دیا ہے اور آیت اللہ سیستانی کے مرتبے۔مقام اور عزت پوری دنیا میں بلند کر دیا ہے ۔

گذشتہ دنوں جب عیسائیت کے سب سے بڑے روحانی پیشوا پوپ فرانسس عراق پہنچے تو اس بات کی امید نہیں تھی کہ ایسا اعلان بھی سننے کو ملے گا کہاجارہاہے کہ عیسائیوں کے روحانی پیشوا نے سکیورٹی خدشات کے پیش نظر عراق کے گنجان آباد علاقے میں آیت اللہ سیستانی نے پیغام دیا کہ میرے گھر میں ملاقات کرلیں جس کے نتیجے میں پہلی بار ایسا ہوا کہ ا عیسائیوں کے روحانی پیشوا کو ان دلیل کا احترام کرتے ہوئے ملاقات کے لیے انکے گھر بکتر بند گاڑیوں کے قافلے میں آنے پر مجبور ہونا پڑا ۔ عیسائیت کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا جب کسی روحانی پیشوا پوپ کو کسی کے گھر پر جا کر ملنے کا اتفاق ہوا عیسائی مذہب میں یہ پہلا واقعہ ہے کہ دنیاٸے شیعت کے عظیم مرجع کا ایک چھوٹا سا کراٸے کا گھر دنیا کے بادشاہوں کے محلات پر بھاری ہوگیا بڑے بڑے محلات کے مالک پوپ سے ملنے رومن کیتھلک چرچ ویٹیکن سٹی کا رخ کرتے ہیں اور اس بار خود پوپ فرانسس عراق پہنچے کے بعد آیت اللہ سیستانی سے ملاقات کرنے کے لیے ان کے گھر پہنچے تو دنیا اس عظیم شخصیت کی مزید گرویدہ ہو جب ان کا رہہن سہن بھی سادہ پایا ۔اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ عیسائیوں کے روحانی پیشوا نے پہلے کبھی ایسی شخصیت اور گھر کو نہیں دیکھا تھا جو ایک گنجان آباد علاقے کی چھوٹی سی گلی میں ہو۔اور جس میں موجودہ دنیائے اسلام کے سب عظیم شیعت مکتب کا سب سے عظیم انسان رہتا ہو۔خیال رہے کہ مرجع عالی قدر آیت اللہ العظمی سیستانی، عراق کی مضبوط فصیل اور اسلامی دنیا کا عظیم سرمایہ ہیں۔ تاریخی ملاقات کے حوالے سے آیت الله العظمیٰ سیستانی کے دفتر سے جاری ہونیوالے بیان میں کہا گیا ہے کہ آیت اللہ سیستانی نے دنیا کے مختلف ممالک میں لوگوں پر ہونیوالے ظلم و جبر، غربت و افلاس اور دینی و نظریاتی شدت پسندی، بنیادی آزادیوں سے محرومی اور اجتماعی عدالت کے فقدان پر روشنی ڈالی۔ اسی طرح انہوں نے مشرق وسطیٰ میں جنگ، پرتشدد کارروائیوں، اقتصادی پابندیوں اور ہجرتوں پر مجبوری جیسے مسائل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مقبوضہ فلسطین کے مظلوم عوام کا ذکر کیا۔ آیت الله العظمی سیستانی نے ان مسائل اور چیلنجوں سے نبردآزما ہونے کیلئے دینی رہنماؤں اور روحانی پیشواؤں کے کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان سے یہ امید کی جاتی ہے کہ وہ ان مسائل کے حل کیلئے متعلقہ اشخاص و حلقوں، خاص طور پر بڑی طاقتوں پر زور دینگے کہ وہ عقل و منطق اور حکمت کو جنگ و جدال پر ترجیح دیں اور اپنے ذاتی مفادات کی خاطر دیگر اقوام کی باعزت اور آزادانہ زندگی کے حقوق کو پامال کرنے اور اپنے مفادات کو توسیع دینے سے گریز کریں۔ اس وقت دنیا کے 1/2 ارب کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا اور ویٹکن کے سربراہ پوپ فرانسس نے نجف اشرف ميں عالم تشیع کے گرانقدر مرجع دینی آيت الله العظمیٰ سیستانی مدظلہ سے 45 منٹ ملاقات کی جس میں دونوں مذہبی پیشواؤں نے عالم انسانیت کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے دینی رہنماؤں کو اپنا کردار ادا کرنے پر زور دیا۔ پوپ فرانسس نے نجف میں آیت‌ الله العظمیٰ سیستانی سے ملاقات کے لئے ان کے گھر آئے ۔ ملاقات کی ایک اہمیت وہ پرامن ماحول ہے، جو شیعہ مرجعیت کی بدولت فراہم ہوا اور پوپ کے دورہ عراق کو عملی جامہ پہنایا جاسکا ہے۔ داعش کے خلاف جہاد پر مبنی آیت الله العظمیٰ سیستانی کے فتوے اور آیت الله العظمیٰ خامنہ ای کے عملی اقدام کے ذریعے داعش کے دہشتگرد گروپ کا قلع قمع کیا گیا، جس نے عراق اور شام کے وسیع علاقوں پر قبضہ کرکے انسانیت سوز مظالم کا بازار گرم کر رکھا تھا۔۔مرجعیت کی سرپرستی میں قائم ہونے والی عوامی رضاکار فورسز الحشد الشعبی میں شیعہ سنی مسلمانوں کے شانہ بشانہ مسیحی دستوں نے بھی اپنے ملک اور عزت و ناموس کے دفاع میں حصہ لیا تھا۔ پوپ فرانسس نے بھی اپنے دورے میں حشد الشعبی کے مسيحی رضا کاروں کی قدردانی کرتے ہوئے ان کو تحفے دیئے ۔ نجف اشرف کی دینی مرجعیت اور آسمانی ادیان کے پیروؤں کے درمیان مفاہمت کی تاریخ پرانی ہے، چنانچہ 14 ويں صدی کے مرجع اعظم آیت‌ الله العظمیٰ محسن الحکیم (رہ) نے اہل کتاب کی ذاتی طہارت پر مبنی فتویٰ جاری کیا تھا۔ مسیحی دنیا خاص طور پر عالم عرب کے مسیحیوں میں اس فتوے کے دور رس اثرات مرتب ہوئے ۔ یاد رہے کہ آیت الله العظمیٰ حکیم (رہ) کی وفات پر مسیحیوں کے وفود نے تعزیتی مجالس میں شرکت کی تھی، جو 40 دنوں تک نجف اشرف ميں جاری رہیں، ان میں ان کے اعلیٰ پائے کے اساقفہ اور پیشوا بھی شامل تھے۔عالم مسیحیت اور عالم اسلام کے دو عظیم رہنماؤں کی حالیہ ملاقات بھی دنیا کے معروضی حالات کے تناظر میں، خاص طور پر انسانیت دشمن عناصر، ظالم طاقتوں اور تکفیری و دہشتگردانہ سوچ رکھنے والوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملانے میں ممد و معاون ثابت ہوگی۔ اس ملاقات کے دوران پوپ فرانسس نے عراق کے مذہبی و نسلی گروہوں کے درمیان یکجہتی کے قیام اور دہشتگردوں کے مقابلے میں ان کے تحفظ کے حوالے سے آیت الله سیستانی کے کردار کو سراہا۔ ملاقات میں اقوام عالم اور مختلف ادیان و مذاہب کے پیروؤں کے درمیان امن و بھائی چارے کی فضا قائم رکھنے پر زور دیا گیا۔ اسی طرح اس دور میں عالم انسانیت کو درپیش بڑے چیلنجز اور ان چیلنجز پر قابو پانے کے لئے الله تعالیٰ اور اس کی طرف سے آنے والے رسولوں پر ایمان اور عظیم اخلاقی اقدار پر عمل کی اہمیت کے حوالے سے گفتگو کی گئی۔
انہوں نے پرامن بقائے باہمی اور انسانی ہمدردی کے اقدار کو معاشروں میں فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ ا: یہ سب کچھ تب ہوگا جب مختلف ادیان و مذاہب اور مکاتب فکر کے ماننے والے باہمی احترام کا رشتہ برقرار رکھیں اور ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھیں۔ بیان کے مطابق ملاقات میں سید سیستانی نے عراق کے حیثیت اور اس کی عظیم تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف ادیان و مذاہب سے تعلق رکھنے والی عراقی اقوام کی خصوصیات کی جانب بھی اشارہ کیا۔ مرجع عالی قدر نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ انشاء الله عراق موجودہ مشکل حالات سے بہت جلد سرخرو ہوکر نکلے گا۔ انہوں نے کہا کہ مرجعیت اس بات پر زور دیتی ہے کہ عراق کے مسیحی بھی دیگر تمام عراقی شہریوں کی طرح امن و سلامتی اور تمام آئینی و دستوری آزادیوں کے ساتھ زندگی گزاریں۔اس سلسلے میں گذشتہ سالوں میں ان ادیان و مذاہب کے پیروؤں کو داعش کے ظلم و ستم سے بچانے کے لئے مرجعیت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کی جانب بھی اشارہ کیا گیا۔ خاص طور پر اس دور کا ذکر کیا گیا، جب عراق کے مخلتف صوبوں کے بڑے حصوں پر دہشتگردوں نے قبضہ کیا تھا اور ایسی مجرمانہ کارروائیاں کی گئیں، جن سے جبین انسانیت شرم سے جھک جاتی ہے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ آیت‌ الله العظمی سیستانی نے پوپ فرانسس اور کیتھولک کلیسا کے ماننے والوں اور تمام عالم بشریت کے لئے خير سگالی و سعادت کا اظہار کیا اور ملاقات کے لئے سفر کی تھکاوٹ برداشت کرتے ہوئے نجف اشرف تشریف لانے پر پوپ فرانسس کا شکریہ ادا کیا۔ واضع رہے کہ سید علی حسینی سیستانی المعروف آیت اللہ سیستانی، عراق کے معروف ایرانی نژاد عالم دین ہیں اور فرقۂ اثنائے عشری اصولی سے تعلق رکھتے ہیں۔ آپ نجف کے حوزہ علمیہ کے مرجع ہیں یا آسان الفاظ میں آیت اللہ عظمٰی ہیں۔ آپ 4 اگست 1930ء کو مشہد، ایران میں پیدا ہوئے اور 1951ء سے نجف اشرف عراق میں قیام پزیر ہیں۔ علاوہ ازیں وہ بعد از جنگ عراق کے ایک اہم سیاسی رہنما سمجھے جاتے ہیں۔ آپ متعدد کتابوں کے مصنف بھی ہیں۔ آپ نے 2014ء میں داعش کے خلاف فتوی دیا اور رضاکاران نے مل کر داعش کو نیست نابود کر دیا۔ آپ کئی اداروں کے سرپرست رہے ہیں ۔ آپ 8 اگست 1992ء سے آیت اللہ خوئی کے بعد حوزہ علمیہ نجف اشرف کے زعیم بھی ہیں ۔ انکا دفتر ایران اور عراق میں بھی واقع ہے۔ اس ملاقات پر وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے رابطہ سیکٹری و جامعہ مدینۃ العلم اسلام آباد کے مدیر حجت الاسلام والمسلمین علامہ ڈاکٹر سید محمد نجفی کا کہنا ہے کہ پوپ فرانسِس کی اور حضرت آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی سے ملاقات ایک تاریخی سنگِ میل ہے۔ پچھلی چند دہائیوں میں ہم نے اس سطح کی کوئی ملاقات اور مذاکرات نہیں دیکھے جس میں دو مرکزی رہنما کے مابین تبادلہ خیال کیا گیا ہو اور یقیناً یہ ملاقات جہاں دونوں مذاہب کے افراد میں قربت کا باعث بنے گا وہاں دنیا کے لیے ایک مثبت پیغام جائے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا حضرت آیت اللہ العظمی سید سیستانی دام ظلہ نے حکم دیا تھا کہ داعش نے جن عیساٸی لڑکیوں کو گرفتار کیا اور اب انہیں بیچ رہے ہیں اُن عیساٸی لڑکیوں کو خرید کر عزت کے ساتھ اُن کے والدین تک پہنچایا جاٸے اس اعلان نے دنیاٸے مسیحت کو حیرت میں ڈال دیا ہے اور آقای سیستانی کا مقام اور عزت پوری دنیا میں بلند کر دیا۔علامہ محمد نجفی نے کہا کہ عیسایت کے سب سے بڑے پوپ کا کسی کے گھر پر جا کر ملنے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔ دنیاٸے شیعت کے عظیم مرجع کا ایک چھوٹا سا کراٸے کا گھر دنیا کے بادشاہوں کے محلات پر بھاری ہوگیا۔ محلات کے مالک پوپ سے ملنے رومن کیتھلک چرچ ویٹیکن سٹی آتے ہیں اور وہی پوپ فرزندِ علیؑ کے چھوٹے سے گھر میں ملنے آیا ہے۔ آج تک پوپ نے ایسی چھوٹی گلی نہیں دیکھی ہوگی جس میں آج کی دنیاٸے شیعت کا سب سے بڑا انسان رہتا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا ایسے عمل سے جہاں تشیع کا مقام بلند ہوا وہاں دنیائے جہاں میں اسلام کا سر مزید بلند ہوا ہے۔دعا ہے کریم اللہ دروازے علی پہ رہنے والے تشیع کے عظیم مرجع اور موجود تمام علماء کی زندگی دراز فرمائے۔آمین ثم آمین یا رب العالمین ۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website