counter easy hit

پونچھ میں وزارت نہ ملنے کے بعد

Sardar Khalid Ibrahim

Sardar Khalid Ibrahim

تحریر : کامران ارشد
گزشتہ روز آزاد کشمیر مظفر آباد میں جہاں وزراء کی تقریب حلف برداری ہوئی جس میں وزراء نے شرکت کی اُس وقت ہر ایک کے ذہن میں تھا کہ میں وزیر بنوگامگر جب اُن کے نام سامنے آئے تو سب حیران وپریشان ہو گئے اور کسی کے ذہن میں نہیں تھا کہ اِس مرتبہ ایسا ہو گا جی ہاں (ن) لیگ نے ضلع پونچھ سے تمام اُمیدوران کو نظر انداز کر کے اپنے پاوں پر خود کلہاڑی مار دی۔کیونکہ پہلے اگر دیکھا جائے تو جے۔کے۔پی۔پی یعنی جموں کشمیر پیپلز پارٹی کے سردار خالد ابراہیم کو نظر انداز کرنا اور اُن کے ساتھ ایسا سلوک کرنا کہ انسان کی روح بھی کانپ جائے الیکشن سے قبل اُن کو صدارت کے لیے جھانسہ دینا اور پھر وقت آنے پر ٹال مٹول سے کام لینا یہ سراسر ذاتی ہے۔

کیونکہ غازی ملت سردار ابراہیم کے فرزند جناب سردار خالد ابراہیم کے ساتھ ذاتی کرنا قائد ملت کے ساتھ ذاتی کے مترادف ہے کیونکہ قائد ملت کے ہم پر بہت احسان ہیں اگر ساری عمر بھی ہم لگے رہیں تو اُن کے احسان نہیں بھلا سکتے ۔(ن) لیگ کی جانب سے سابق وزیر حکومت اور حلقہ ہجیرہ سے جناب سردار خان بہادر خان جو آزادکشمیر اسمبلی کے اندر سب سے بزرگ اور اُن کی عمر104 سال ہے (ن) لیگ کو چاہیے یہ تھا کہ کچھ اپنے بزرگوں کی عزت کرتے اور سردار خان بہادر خان کو ایک باعزت اور اُن کے معیار کے مطابق عہدہ دیتے۔

جس کے بعد (ن) لیگ کو ایک ایسے شخص جو ناڈر ،بے باک،بہاد ہونے کے ساتھ ساتھ تجربہ رکھنے والے اور ایک بزرگ مل جاتے جوپانچ سال میں اُن کی بہتر راہنمائی کرسکتے تھے مگر (ن) لیگ نے اُن کے ساتھ ذیادتی کر کے اپنے منہ پر خود طمانچہ مارا ہے ۔کیونکہ جو جماعت یا جو فرد اپنے پرانے اور بزرگ لوگوں کو عزت نہیں دئے سکتی وہ جماعت کبھی کامیاب نہیں ہو سکی۔

PML N

PML N

اِسی طرح اگر آزادکشمیر کے دیگر حلقے میں دیکھا جائے کہ ایک اخباری رپورٹ کے مطابق جب وزراء کی حلف برداری کی تقریب ہوئی تو کئی وزراء حلف برداری کی تقریب کو چھوڑ کر چلے گئے اِس سے واضح ہو رہا ہے کہ (ن) لیگ کے اندر جس طرح ٹکٹ کے حوالے سے دراریں پڑ گئی تھی اور فاروڈ بلاک بن گیا تھا اِس طرح فاروڈ بلاک بنے کے کچھ آثار نظر آرہے ہیں جو (ن) لیگ کی حکومت کے لیے نقصان دے ثابت ہو سکتے ہین۔

اگر (ن) لیگ نے پونچھ میں سے جماعت کو بکھرانے سے روکنا ہے تو سب سے پہلے سردار خان بہادر خان ،اور سردار خالد ابراہیم کو ایڈجسٹ کرنا ہو گا نہیں تو یہ دونوں ایک بڑا خطرہ بن سکتے ہیں ۔اِسی طرح اگر دیکھا جائے تو دوسرے حلقوں سے راجہ نصیر ،راجہ عبدالقیوم اور دیگر وزراء کو باہر نکال کر یہ سمجھنا کہ کسی نے کوئی محاذ فتح کر لیا ہے تو یقینا یہ بہت بڑی غلطی ہے۔

کیونکہ (ن) لیگ کے گلے میں اُس کے32 اُمیدوار جو کامیاب ہوئے ہیں وہی پڑسکتے ہیں کیونکہ وزراتیں کم اور اُمیدوار زیادہ ہیں اگر مسلم لیگ (ن) نے جلد کوئی لائحہ عمل تیار نہ کیا کہ جسے کے بعد یہ تمام اُمیدوار ان خاموش ہو جائیں تو یقینا دوسری طرف ڈوبتے کو صرف تنکے کے سہارے کی ضرورت ہو گی۔

Kamran Arshad

Kamran Arshad

تحریر : کامران ارشد
فون نمبر03328567202