counter easy hit

بھلے بیٹیو ں کو خر ید لیا کر یں مگر جہیز مت لیا کر یں۔۔۔ پڑھیے مولوی کی بیٹوں کی ایک دل دہلا دینے والی کہانی

حمیر ہ جب پیدا ہو ئی تھی تب بھی اس کے با پ نے خو شی اور صبر و شکر کا دا من ہا تھ سے نا چھو ڑا تھا خا ندا ن اور محلے وا لو ں کے لا کھ ا عترا ضا ت ہو نے کے با و جود اساپنی تیسر ی بیٹی ہو نے پر بھی مٹھا ئی تقسیم کی تھی پھر چو تھی پا نچو یں چھٹی اور پھر سا تو یں اسکے با پ نے سا تو ں بیٹیو ں کی پیدا ئش پر خو شیا ں منا ئیں تھیں اور منا تا کیو ں نا بیٹی ر حمت جو ہو تی ہے مو لو ی ہو نے کی و جہ سے مذ ہب سے خو ب آ شنا ئی تھی با تیں کر تا تو منہ سے پھو ل سے جھڑ تے تھے وہ ا کثر سمجھا تا تھا بیٹی خدا کی ر حمت ہو تی ہے ز حمت تو سما ج کی ظا لم ر سمو ں نے بنا د یا ہےاب اسکی سا ت بیٹیا ں تھیں مگر اسکی پیشا نی پر ایک شکن بھی نہ پڑ ی تھی سا تو ں بیٹیا ں اسے جا ن سے ز یا دہ عز یز تھیں ان کے لیئے مو لو ی ہو نے کے سا تھ سا تھ اسنے در ز ی کا کا م بھی شرو ع کر دیا تھا بیٹیو ں کی ا چھی طر ح تر بیت کی پڑ ھا یا لکھایا جو خو د کھا تے دو نو ں میا ں بیو ی ا نھیں بھی کھلا تے او ڑ ھنے پہننے کو بھی منا سب مل جا تا تھا یو نہی دن گز ر تے گئے لہذا بیٹیا ں جوا ن اور مو لو ی بو ڑ ھا ہو تا گیا جب بیٹیا ں جوا ن ہو ئیں انکیشا دیو ں کی با ر یا ں آ ئیں تو لڑ کے وا لو ں کے بھر م اور جہیز کی لسٹ د یکھ کر بہت پر یشا ن اور متفکر ہوا کہ اب کیا ہو گا سا ری ز ند گی کی کما ئی میں تو دو بیٹیو ں کی شا دی ہو ئی ہےآ نکھو ں سے د کھا ئی بھی کم د ینے لگا تھا اب وہ درزی کا کام بھی نہ کر سکتا تھا گھر بھر کے کھا نے پینے کا بندو بست کر نا بھی اسی کی ذ مہ داری تھی بمشکل گھر کا کھا نا پینا پو را ہو تا بھلا جہیز کہا ں سے ا کٹھا کر تے حمیر ہ جو تیسرے نمبر پر تھی کچھ سمجھدار ہو ئی تو ایک خوا تین کے ادارے میں کا م شرو ع کر دیا سلا ئی کڑ ھا ئی ا چھی کر لیتی تھی کو رسسز بھی کئے ہو ئے تھے تعلیم بھی تھی بی اے تک لہذا منا سب تنخوا ہ میں جا ب مل گئی اب حمیرہ کو جاب کر تے ہو ئے و ہا ں پر پندرہ سا ل ہو گئے تھےمیرے پو چھنے پر اس نے یہ سب کچھ بتا یا تھا مز ید اس نے بتا یا کہ ہم اپنے ما ں با پ پر قطعا بو جھ نہ ہو تیں اگر لڑ کی کی شا دی پر اس کے وا لد ین سے جہیز نہ لیا جا تا میر ے با پ کے سا ت بیٹیو ں کی جگہ بیٹےہو تے تو ا چھا تھا آ ج ہمیں جہیز کے بغیر کا ئی بھی قبو لنے کو تیار نہیں ہے آ ئے روز سیمینار ز ہو تے ہیں خوا تین کے حقوق کی ر ٹ لگا ئی جا تی ہے مگر سمجھ نہیں آ تی وہ خوا تین کو نسے حقو ق ما نگتی ہیں ایسے حقو ق کی جگہ اگر اپنے مسا ئل کو ا جا گر کیا جا ئے تو کو ئی و جہ نہیں ہے کہ معا شر ے سے اس ظا لم ر سم کا خا تمہ کیا جا سکتا ہے کیا ہم جہیز لینے جیسی ر سم کے خلا ف ا تنا لڑے ہیں جتنا کہ ہمیں لڑ نا چا ہیے تھا ۔۔۔۔۔۔؟ اب تم ہی بتا و بھلا میں کیا کر تی میرے پاس اس کے علا وہ دو سرا کو نسا آ پشن تھا آ خر مجھے گھر سے نکلنا پڑا اگر میں یہ جا ب نہ کر و ں گی تو ضرور بہ ضرور میر ی چھو ٹی بہنیں کنوا ری رہ جا ئیں گیں ا نگلی اٹھا نے وا لے ہما رے کردار پر ضرور ا نگلی ا ٹھا تے ہیں مگر ہما رے مسا ئل پر کسی کی نظر نہیں ہے ہما رے سما ج میں عورت کی ہتک اور تذ لیل میں تو کو ئی کسر ا ٹھا نہیں ر کھی جا تیجس معا شرے میں بس ا سٹا پ پر ا کیلی عورت کھڑی نہیں ہو سکتی وہا ں وہ پو رے سما ج کے سا تھ ٹکرلے چکی تھی اب وہ کما نے وا لی لڑکی تھی اور ہما رے معا شرے میں کما نے وا لی لڑ کی کو بھی تو ا چھا خیا ل نہیں کیا جا تا ۔۔۔۔۔۔اس و جہ سے وہ خا ندا ن سے تو کٹ ہی چکے تھے بلکہ پو رے محلے میں بھی مشہور ہو چکے تھے کہ مو لو ی کی بیٹیا ں جا ب کر تی ہیں لہذا اب انکا نام بھی آوارہ بد چلن اور نہ جا نے کیسی لڑ کیو ں میں آ چکا تھا آ خر میں اس نے مجھ سے ا تنا سا کہا تھا کہ ا پنے ملنے وا لو ں سے کہنا بھلے بیٹیو ں کو خر ید لیا کر یںمگر جہیز مت لیا کر یں مجھے شدت سے انکی بے بسی کا احساس ہوا جب اسکے قر یب بیٹھی ہو ئی ا سکی بیمار ما ں نے کہا کہ بیٹا میں د عا کر تی ہو ں دن رات کہ خدا اس دور میں غر یب کو بیٹی نہ دے بیٹیو ں وا لے غر یب ما ں با پ کتنے مجبور و بے کس ہو تے ہیں اسکا اندازہ تم نہیں لگا سکتی بیٹی ہم تو ان لو گو ں میں سے تھے جنکا آ نچل تک کسی غیر مرد نے نہ د یکھا تھا اور آج یہ دن دیکھنے پڑ ر ہے ہیں کہ بیٹیو ں کو جاب کر نا پڑ رہی ہےاسی ا ثنا ء میں حمیرہ کے والد اسے لینے آ گئےوہ ضعیف ا لعمر سفید داڑ ھی وا لے بز رگ تھے جس کے چہرے پر تھکن اور ز ند گی بھر مشقت کے آ ثار نما یا د یکھے جا سکتے تھےد یکھتے ہی د یکھتے حمیر ہ اور اسکے بز رگ وا لد ین بس پر لٹک گئے اور میر ی آ نکھو ں سے او جھل ہو گئے میں نے سو چا ایسے کتنے ہی لو گ اس رسم کی سزا کا ٹ رہے ہیں آ خر کیو ں ہم اس رسم کو ختم نہیں کر دیتے آ خر کیو ں جو کہ اِنسان تھے اور جن کی ذات اور فکر و فلسفے میں غلطی کا امکان بھی ہے اور اِن سے اختلاف کی گنجائش بھی ہے

PLEASE, BUY, DAUGHTERS, BUT, DONT, ASK, FOR, DOWRY, FROM, PARENTS, VERY, SAD, STORY, OF, A, MOLANA

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website