counter easy hit

پاناما لیکس ایک دلچسپ کہانی

  1. پاناماکیس کے خلاف آئندہ برس حکومت کیخلاف کوئی بڑا احتجاج یا دھرنا شاید نہ ہو سکے لیکن اسکا یہ مطلب نہیں ہے کہ حکومت اس بحران سے دودھ سے مکھن کی مانند نکل جائیگی، یہ بحران نوازشریف کی قیادت کیلیے انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔مسلم لیگ ن میں میاں نوازشریف کی لیڈر شپ مسلمہ ہے، مسلم لیگ ن کی حکومت نے جو پالیسیاں اختیار کر رکھی ہیں، یہ میاں صاحب کے نظریات و افکار پر مبنی ہیں لیکن پانامہ لیکس میں ان کے صاحبزادوں اور صاحبزادی کا نام آ رہا ہے اس لیے اْنھیں اپنی پوزیشن کو اپنے خاندان سے الگ کرنا انتہائی مشکل ہو رہا ہے، ان پر اپوزیشن کی تنقید بڑھتی چلی جائے گی۔ جیسے جیسے وقت گزرے گا، ان پر دباؤ بڑھتا جائے گا۔ پانامہ لیکس کا ایک معنی خیز پہلو یہ ہے کہ اس میں میاں شہبازشریف یا ان کی فیملی کے کسی فرد کا نام نہیں؟صرف ان کی اہلیہ تہمینہ درانی کی والدہ کا ذکر ہے، تہمینہ درانی نے اپنے ٹویٹ کے ذریعے کہا ہے کہ ان کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں بلکہ انھوں نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ شریف خاندان کو اپنی جائیداد عوام میں تقسیم کر دینی چاہیے، یوں دیکھا جائے تو مسلم لیگ ن میں اس بحران میں وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف اور ان کی فیملی اپنی اخلاقی ساکھ برقرار رکھے ہوئے ہے جبکہ سارا دباؤ وزیراعظم میاں محمد نوازشریف پر آن پڑا ہے، اسی شدید دباؤ کی وجہ سے انھوں نے خود ٹی وی پر قوم سے خطاب کرنیکا فیصلہ کیاجس کی ضرورت نہ تھی ۔ سپریم کورٹ میں پانامہ لیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت کا سلسلہ جاری ہے۔ جب سے پانامہ لیکس کا معاملہ منظرعام پر آیا ہے تب سے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں اور انہوں نے اپنے بڑے بھائی یاان کے اہل خانہ کی آف شورکمپنیوں اور پانامہ کیس میں نام آنے پر کسی خاص رد عمل کا اظہار نہیں کیا۔یہ حقیقت اگر سیاستدانوں کو اس دنیا میں سمجھ ا ٓجائے کہ آخرت میں کوئی کسی کا دفاع نہیں کر سکے گا تو وہ یہ کام ہی نہ کریں۔روز حشر سگے والدین بہن بھائی اولاد ایک دوسرے سے بیگانگی اختیار کرجائیں گے۔ افرا تفری کا عالم ہو گا ، سب کو اپنی پڑی ہو گی ، زبانیں سیل کر دی جائیںگی ، جسم کے اعضاء گواہی دیں گے تب سب کچھ کھل کر سامنے آ جائے گا۔ سگی ماں بھی مجرم اولاد کو پہچاننے سے انکار کر دے گی ، سوچیں تب کیا نقشہ ہو گا اور کون کس کو کیسے بچا سکے گا ؟ دنیا کو آخرت کا امتحان سمجھنے والے رزق حرام اور کرپشن سے دامن بچا کر چلنے کی کوشش کرتے ہیں۔ پاناما لیکس بہر حال اتنا سیدھا اور سادہ معاملہ نہیں جتنا وفاقی حکومت ثابت کرنے کے لئیے ہاتھ پائوں مار رہی ہے۔ کبھی مرحوم دادا کی وصیت پیش کر دی جاتی ہے کبھی حیات دادی جان کی گواہی لے آتے ہیں کبھی قطر کے شہزادے سے خط لکھواتے ہیں۔ پاناما کیس کے بارے میں پنجابی کی کہاوت مشہور ہے کہ “ہتھاں دیاں گنڈھاں ، دنداں نال کھولنیاں پیندیاں نے ” یعنی بعض اوقات ہاتھوں کی لگائی گر ہیں ، دانتوں سے کھولنی پڑتی ہیں۔۔۔۔۔زمانہ ماضی میں اس ملک پر دو سیاسی پارٹیاں راج کرتی رہیں اور دونوں ایک دوسرے کے جرائم چھپانے اور کبھی انتقام لینے کی پالیسی پر عمل پیرا تھیں لیکن فوج انہیں دھر لیتی رہی۔ اب زمانہ بدل چکا ہے۔ جب سے تحریک انصاف بنادی گئی ہے فوج کو براہ راست اینٹری کی ضرورت نہیں رہی۔ یہ تیسری پارٹی مشکل میں ڈالنے کے لئیے کافی ہے۔ پاکستان میں اس وقت دو بڑی سیاسی پارٹیوں میں مقابلہ ہے ، پیپلز پارٹی اپوزیشن کی “سٹپنی” کا کردار ادا کرنے کی حیثیت میں آ چکی ہے۔ پاناما کیس میں میاں شہباز شریف کی خاموشی وقت کی اہم ضرورت اور بہترین سیاسی حکمت عملی ہے۔ جبکہ پاناما کیس ملک کی سیاست پر گہرے نقوش مرتب کررہا ہے اور مسلم لیگ نواز کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہا ہے ، میاں شہباز شریف پر کرپشن کے الزامات نہیں تو ان کا خاموش رہنا بھی قابل فہم ہے۔ یاد رہے کہ میاں شہباز شریف وزیر اعظم کے بھائی ہی نہیں اس ملک کے سب سے بڑے صوبے کے وزیر اعلی بھی ہیں۔ جس طرح باقی صوبوں کے وزرا اعلی پاناما کیس پر تبصروں سے گریز کر رہے ہیں ، وزیر اعلی پنجاب بھی اپنے کام سے کام رکھنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ انہیں بس ایک ہی دھن ہے کہ پنجاب میں اتنا کام ہو جا ئے کہ اگلا الیکشن بھی جیت سکیں۔ ووٹ کارکردگی سے ملتا ہے اور سیاستدان کی سیاست کا دارومدار عوام کے ووٹ ہیں اور عوام سے
    ووٹ لینے کے لئیے ان کے مطالبات ماننا پڑتے ہیں۔ جس کے گھر کا چولھا جلے اس کا دل خود بخود ٹھنڈا ئو جاتا ہے۔ نواز شریف کی حکومت بڑے اور اہم منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔ سی پیک منصوبہ بلا شبہ ملک کی ترقی کے لئیے سنگ میل ثابت ہوگا۔ البتہ پاناما کیس شریف خاندان کیلئے نظر بد ثابت ہوا ہے۔ پاکستان مسائل کا گڑھ ہے لیکن ٹی وی چینلز دیکھو تو پاناما کیس سے بڑا کوئی مسئلہ نظر نہیں آتا۔ اپوزیشن عدالت میں جتنے چاہئے ثبوت پیش کرنے کی کوشش کرلے ، حکومت پاور فل ہوتی ہے ، با آسانی شکست نہیں دی جا سکتی۔ البتہ گندا کیا جا سکتا ہے اور وہ ہو رہے ہیں۔پاناما لیکس نے میاں نواز شریف کی مقبولیت کو نقصان پہنچایا ہے۔مریم نواز کے میڈیا سیل کے منفی کردار سے بھی میاں صاحب کی ساکھ متاثر ہوئی ہے۔ اگر وزیر اعظم ہائوس کی اندرونی ٹیم پر نظر ثانی نہ کی گئی تو پاناما ایشو لے ڈوبے گا۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website