counter easy hit

جرمنی اورجاپان میں پاکستانیوں کیلئے نوکریاں ہی نوکریاں، وزارت اوورسیز پاکستانیز میں تربیت یافتہ ہنرمندوں کیلئے بہترین مواقع

اسلام آباد(یس اردو نیوز) کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے پیدا ہونے والی صورتحال کے باوجود بیرون ملک ملازمت کیلئے جانے والے پاکستانیوں کی تعداد میں نمایاں کمی کے باوجود اوورسیز پاکستانی ترسیلات زر کا ہدف پورا کرنے میں مددگار ثابت ہوئے ہیں۔ رواں سال 2020 میں بیرون ملک بھجوائی گئی افرادی قوت کی تعداد چھ ماہ میں سالانہ ہدف کے مقابلے میں 30 فیصد سے بھی کم ہے۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانیز زلفی بخاری 21 جولائی کو متحدہ عرب امارات کا دورہ بھی کر رہے ہیں۔ اس دورے میں معاون خصوصی امارات میں پاکستانی مزدوروں کی نوکریوں پر بحالی، تنخواہوں کی ادائیگی کے علاوہ مزید لیبر فورس کے لیے مواقع تلاش کرنے کے حوالے سے اماراتی حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔وزارت سمندر پار پاکستانیز کے اعلیٰ حکام کے مطابق پاکستان سالانہ پانچ سے چھ لاکھ ورکرز دوسرے ممالک میں بھجواتا ہے۔ حکام کے مطابق رواں سال کے پہلے چھ ماہ میں بیرون ملک جانے والوں کی تعداد دو لاکھ سے بھی کم ہے جو مجموعی ہدف کا تقریباً 30 فیصد بنتی ہے۔ حکام کے مطابق کورونا کی وجہ سے صورت حال مزید گھمبیر ہو گئی ہے اور وزارت میں تشویش پائی جا رہی ہے۔ وزارت سمندر پار پاکستانیز کے ذرائع کے مطابق رواں سال جاپان میں دس ہزار ورکرز بھیجنا تھے لیکن ان کی تکنیکی تربیت ہی بروقت مکمل نہیں کی جا سکی۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ اسی طرح جرمنی کے ساتھ مختلف شعبوں میں پیشہ وارانہ مہارت رکھنے والے افراد کا ایک پروگرام شیڈول تھا وہ بھی موخر ہوگیا ہے۔ کورونا کی وجہ سے خلیجی ملکوں میں تیل کی قیمتیں کم ہونے سے حالات دگرگوں ہوئے ہیں۔پاکستان بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے تو گذشتہ سال پاکستان سے چھ لاکھ 25 ہزار 203 پاکستانی ورکرز مختلف شعبوں میں خدمات انجام دینے کے لیے دنیا کے مختلف ممالک میں گئے۔ سال 2020 کے پہلے چھ ماہ میں کم و بیش 3 لاکھ 15 ہزار افراد کو بیرون ملک بھیجنے کا ہدف تھا لیکن صرف ایک لاکھ 77 ہزار تین سو 16 افراد ہی بیرون ملک جا سکے۔ یہ تعداد گذشتہ سال کی کل تعداد کا 28 اعشاریہ تین فیصد بنتی ہے۔


کیا بیرون ملک افرادی قوت بھیجنے میں کمی کی وجہ صرف کورونا ہے؟
پاکستان بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل کاشف نور کے مطابق افرادی قوت کی برآمد میں کمی کی واحد وجہ کورونا نہیں ہے بلکہ علاقائی اور عالمی سطح پر جیو پولیٹیکل حالات، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں اور سیاحوں کی تعداد میں کمی ہے۔ اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز سمجھتے ہیں کہ بیرون ملک بھیجی گئی افرادی قوت میں کمی کی بنیادی وجہ اگرچہ کورونا ہے لیکن بیشتر ممالک میں ورکرز پر لگنے والے ٹیکسز جو کہ ان کی تنخواہوں سے کئی گنا زیادہ ہیں وہ بھی ایک وجہ ہیں۔لاہور سے تعلق رکھنے والے اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹر عمران احمد نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ اب پاکستانی امریکہ یا پھر یورپ جانے کو ترجیح دیتے ہیں جس کے لیے انہیں اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز یا بیورو کی ضرورت نہیں پڑتی۔ ایک اور اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹر نے کہا کہ ’26 مارچ سے ہر جگہ ہر چیز اور ادارہ بند ہے جب کھلے گا تو پتا چلے گا کہ آگے کیا ہونے والا ہے۔ میرا نہیں خیال کہ ہم پورا زور لگا کر بھی اس سال 50 فیصد ہدف بھی حاصل کرسکیں کیونکہ ہمیں بتایا گیا ہے کہ دسمبر تک حالات ایسے ہی رہیں گے۔‘

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website