جذام کے مرض کے خاتمے کے لئے 60 کی دہانی میں پاکستان آنے والی جرمن ڈاکٹر روتھ فاؤ علالت کے باعث کراچی کے نجی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

Pakistani mother teresa severe ill, under treatment in private hospital
میری ایڈی لیڈسوسائٹی کی سربراہ اور معروف سماجی کارکن ڈاکٹر روتھ فاؤ کو طبیعت خراب ہونے پر کراچی کے نجی اسپتال لایا گیا جہاں وہ زیر علاج ہیں۔ 87 سالہ ڈاکٹر روتھ فاؤ کو پاکستانی مدر ٹریسا بھی کہا جاتا ہے جو 60 کی دہائی میں جذام کے مرض کے خاتمے کے لئے پاکستان آئیں اور اپنی ساری زندگی پاکستان میں انسانیت کی خدمت کے لئے وقف کردی۔
ڈاکٹر روتھ فاؤ گزشتہ 56 برسوں سے انسانیت کی خدمت کے لئے کوششوں میں مصروف ہیں اور وہ کراچی میں قائم میری ایڈی لیپروسی سینٹر ہی میں بنے دو کمروں کے ایک مکان میں رہائش پذیر ہیں۔ ڈاکٹر روتھ فاؤ کی میری ایڈیلڈی لیپروسی سینٹر نامی غیر سرکاری تنظیم کراچی سمیت ملک بھر میں جلد کی خطرناک بیماری ‘جذام’ کے خلاف مفت علاج و معالجے کی سہولیات فراہم کر رہی ہے۔ ڈاکٹر روتھ فاؤ کی خدمات کا ہی نتیجہ ہے کہ پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں جذام کی بیماری کا تقریباً خاتمہ ہو چکا ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے انسانیت کی خدمت کے اعتراف میں انہیں ستارہ قائداعظم، ہلال امتیاز اور ہلال پاکستان سمیت لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے بھی نوازا جاچکا ہے۔









