counter easy hit

جعلی فیس بک اکاؤنٹس سے پاکستانی انتخابات پر اثرانداز ہوا جا سکتا ہے، زکربرگ

واشنگٹن: فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے کہا ہے کہ رواں سال پاکستان، بھارت اور برازیل سمیت کئی ممالک میں انتخابات ہونے جارہے ہیں جس کے لیے ہماری پہلی ترجیح سابقہ غلطی سدھارنا ہوگی کیونکہ جعلی اکاؤنٹس سے انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی جاسکتی ہے۔

Pakistani elections can be influenced by fake Facebook accounts, Zuckerbergبین الاقوامی خبر رساں ایجنسی کے مطابق فیس بک کے سی ای او مارک زکر برگ نے امریکا کے صدارتی انتخاب میں صارفین کا ڈیٹا استعمال ہونے پر امریکی قانون ساز ادارے کانگریس کے اراکین کے سخت سوالوں کے جواب دیئے۔ فیس بک کے بانی نے تسلیم کیا ہے کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ میں موجود تمام مسائل اور غلطیوں کا ذمہ دار میں ہوں جنہیں ختم کرنے کے لیے اقدامات کا آغاز کردیا ہے۔

مارک زکر برگ نے مزید کہا کہ ہمیں اندازہ ہے کہ جعلی خبروں، انتخابات میں غیرملکی مداخلت، نفرت انگیز مواد، ڈویلپر پالیسیوں اور ڈیٹا پرائیویسی کی روک تھام کے حوالے سے کئی مسائل کا سامنا رہا ہے جنہیں ہم درست طریقے سے نہیں برت سکے جس پر نہایت افسوس ہے لیکن آئندہ اپنی غلطیوں سے سیکھتے ہوئے ان مسائل پر قابو پالیں گے۔

فیس بک کے بانی  نے انکشاف کیا کہ ان کی کمپنی روسی آپریٹرز کے ساتھ مسلسل حالتِ جنگ میں ہے جو فیس بک کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ روس میں ایسے لوگ ہیں جن کا کام ہمارے نظام اور دیگر انٹرنیٹ نظاموں کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کرنا ہے۔ ہمیں اس میں بہتری کے لیے سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ یہ ایک ہتھیاروں کی دوڑ ہے جس کا مقابلہ کرنے کے لیے مثبت اصلاحات کے باعث بہتر ہوتے جارہے ہیں۔

سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اب ان کی کمپنی جعلی اکاؤنٹس کی شناخت کے لیے نئی ٹولز بنا رہی ہے۔ سیشن کے دوران بانی فیس بک نے کئی سوالات کے جوابات دینے سے گریز کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ وہ آزادانہ ماحول میں رازدارانہ باتیں نہیں کر سکتے لیکن انڈور سیشن میں وہ زیادہ بہتر انداز میں چیزوں کو بیان کرسکتے ہیں۔

واضح رہے کہ فیس بک پر امریکا کے صدارتی انتخاب پر اثر انداز ہونے کے لیے صارفین کا ڈیٹا استعمال ہونے کا الزام ہے۔ جس پر رابرٹ میولر نے فیس بک کے اہلکاروں سے فروری میں پوچھ گچھ بھی کی تھی جس کے بعد رابرٹ میولر کے دفتر نے 13 روسیوں اور تین روسی کمپنیوں پر 2016 ء کے صدارتی انتخاب میں مداخلت کا الزام عائد کیا تھا۔