counter easy hit

پاکستان امیگریشن پشاور ایئرپورٹ کا کارنامہ، بزنس مین کو روک کر ذہنی اذیت سے دوچار کیا

Peshawar-Airport

Peshawar-Airport

اوسلو (سید حسین) پاکستان امیگریشن پشاورائرپورٹ کے سٹاف نے اس بار ایک عجیب غریب اور قابل ستائش کارنامہ انجام دیاہے جس پر اس سٹاف کو ضرورصلہ ملنا چاہیے۔ تفصیلات کے مطابق، ناروے میں مقیم پاکستانی کاروباری شخصیت نوردادخان جو پاکستان میں انرجی اورسرمایہ کاری کے دیگرمنصوبہ جات کے سلسلے میں پاکستان آرہے تھے۔

دو فروری کی صبح کو ان کی فلائیٹ (امیرٹس) دوبئی سے پشاور پہنچی تو ائرپورٹ امیگریشن کے سٹاف نے یہ کہہ کرکہ ان کا پاکستان اوریجن کارڈ جعلی ہے، ان کو دھر لیا۔ صبح سات بجے سے دس بجے تک ائرپورٹ پر بٹھائے رکھا اور سٹاف مسلسل یہ کہتارہاہے کہ ان کا کارڈ جعلی ہے۔ اس کے بعد انہیں ایف آئی اے کے ہیڈکوارٹرپشاور لے جایاگیااور وہاں پر بھی انہیں بہت ستایا گیا۔

اسی دوران اس ساری صورتحال کاعلم اسلام آباد میں ان کے دوستوں ہوا تو انہوں نے نادرا سے تصدیق کروائی تو یہی اوریجن کارڈ اصلی ثابت ہوا اور اس کی تصدیق کے بعد انہیں ایف آئی اے سے آزادی ملی۔ لیکن جس اذیت سے وہ گزرے ، اس کا ازالہ نہیں ہوسکا۔ امیگریشن اور ایف آئی اے نے انہیں بے جا اورغیرقانونی طور پر کل آٹھ گھنٹے بٹھائے رکھا۔ دوہفتے بعد ناروے پہنچنے پر ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نورداد خان نے کہاکہ انہیں اس رویے پر سخت افسوس ہواہے۔ وہ ناروے سے پاکستان میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے کام کرناچاہتے تھے لیکن امیگریشن اور ایف آئی اے پشاورکے رویئے کی وجہ سے وہ بہت مایوس ہوئے ہیں۔

انھوں نے کہاکہ ان کے بیوی اور بچے پہلے ہی انہیں پاکستان جانے سے انہیں روک رہے تھے لیکن ان کی ہمیشہ خواہش رہی کہ وہ اپنے ملک کے لوگوں کی کوئی خدمت کرسکیں۔انھوں نے کہاکہ وہ اس سے پہلے بھی اسی ارویجن کارڈ پر پاکستان آتے رہے ہیں لیکن کوئی مسئلہ نہیں ہوا۔ یہ کارڈانھوں نے خود نادرا ہیڈکوارٹر اسلام آباد سے بنوایاتھاجسے پشاور امیگریشن والے رشوت کی خاطر جعلی قرار دے رہے تھے لیکن بعد میں تصدیق ہونے پر امیگریشن اورایف آئی اے والوں نے نہ ہی نقصان کی تلافی کی بات نہیں کی اور نہ ہی کسی قسم کی شرمندگی کااظہارکیا۔

نورداد خان جو ایک کاروباری ادارے کے مالک ہیں اور چالیس سالوں سے ناروے میں مقیم ہیں، نے مزید کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کی حکومت کو چاہیے کہ وہ کم از کم امیگریشن اورائرپورٹ پرکسٹم سمیت دیگر عملے کو نئے سرے سے تربیت دے تاکہ وہ لوگوں کو رشوت کی خاطر تنگ کرنا چھوڑ دیں۔ انھوں نے کہاکہ چونکہ انھوں نے پیسے نہیں دیئے ، اس لیے انہیں آٹھ گھنٹے ائرپورٹ اورایف آئی اے کے پاس بیٹھناپڑا جس کی وجہ سے ان کی اس دن کی سرکاری حکام کے ساتھ ملاقاتیں اوردیگر مصروفیات منسوخ ہوئیں اورانہیں ذہنی کوفت اور ناقابل تلافی نقصان اٹھاناپڑا۔

انھوں نے وزیراعظم نواز شریف، وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان، گورنر کے پی کے مہتاب خان عباسی اور وزیر اعلیٰ پرویز خٹک سے کہاکہ وہ اس سلسلے میں خصوصی انکواری کروا کر عوام کے صحیح خادم ہونے کا ثبوت دیں۔ انھوں نے کہاکہ بہت سے پاکستانی بزنس مین پاکستان میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں لیکن انہیں اس کام کے ساتھ عزت بھی چاہیے۔ خدارا ان کی عزت نفس مجروح نہ کی جائے۔