counter easy hit

پاکستان اچھے دوست سے محروم، شہزادہ سلمان نے تخت سنبھال لیا

Salaman al Saud

Salaman al Saud

تحریر : میاں نصیر احمد
خادم الحرمین الشرفین شاہ عبداللہ ابن عبدالعزیز کی انتہائی خراب صحت کے باعث گذشتہ کچھ عرصے سے شہزادہ سلمان بن عبدالعزیز ہی مختلف تقریبات میں شاہ عبداللہ کی نمائندگی کرتے تھے رواں سال میں شہزادہ مقرن بن عبدالعزیز کو نائب ولی عہد نامزد کیا گیا تھاشاہ عبداللہ کی وفات کے بعدان کے سوتیلے بھائی سلمان بن عبدالعزیز السعود کو سعودی عرب کا فرمانروامنتخب کردیاگیاہے سعودی عرب کے نئے فرمانروا سلمان بن عبدالعزیز کی عمر 79 برس ہے اور انہیں مرحوم شاہ عبداللہ نے 2012ء میں ولی عہد اور ملک کا وزیرِ دفاع مقرر کیا تھا وہ اس سے قبل پانچ دہائیوں تک دارالحکومت ریاض کے گورنر بھی رہے تھے سلمان بن عبدالعزیز ن نائب ولی عہد شہزادہ مقرن کو اپنا جانشین اور ولی عہد مقرر کر دیا تھا اور شاہی خاندان میں نامزدگیوں کی نگران کونسل سے اس تقرری کی توثیق کرنے کی درخواست کی تھے اکہتر سالہ شہزادہ مقر ن مملکت سعودی عرب کے بانی شاہ عبدالعزیز السعود کے سب سے چھوٹے صاحبزادے ہیں اور گزشتہ دو برسوں سے مملکت کے نائب وزیرِ اعظم کے فرائض انجام دے رہے ہیں

انہیں گزشتہ سال مارچ میں شاہ عبداللہ نے ملک کی تاریخ میں پہلی بار نائب ولی عہد مقرر کیا تھا شہزادہ مقرن سعودی انٹیلی جنس کے سربراہ رہنے کے علاوہ مدینہ اور شمال مغربی صوبے حائل کے گورنر اور شاہ عبداللہ کے خصوصی مشیر بھی رہ چکے سعودی ولی عہد کے عہدے پر براجمان تھے31دسمبر 1935ء کو پیداہونیوالے 79سالہ سلمان بن عبدالعزیز ، ابن سعود کے پچیسویں بیٹھے ہیں سلمان بن عبدالعزیزنے ابتدائی تعلیم شاہی سکول میں ہی حاصل کی اور مذہب و جدید سائنس بھی پڑھی ہے شہزادہ سلمان کو چار فروری 1963ء میں ریاض کا گورنر بنادیاگیا اور2011ء تک اڑتالیس سال کے لیے گورنر رہے سلمان بن عبدالعزیز السعود نے اپنی گورنری کے دوران ترقیاتی کاموں کو ترجیح دی اور ریاض کو ایک دیہات سے جدید شہرمیں بدل دیاسیاحوں کی توجہ حاصل کی بڑے پراجیکٹ اور بیرونی سرمایہ کاری پر توجہ دی

سلمان بن عبدالعزیز السعود بھی شاہ عبداللہ کی طرح مغرب کے ساتھ معاشی تعلقات کے حامی ہیں 2011ء میں شہزادہ سلمان نے بھکاریوں کیخلا ف مہم چلائی غیرملکیوں کو اپنے وطن بھیجا جبکہ سعودیوں کو اصلاحی مراکز کے حوالے کیا سلمان بن عبدالعزیز السعود پانچ نومبر2011ء میں شہزادہ سلطان کی جگہ وزیردفاع اور نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ممبربنے سلمان بن عبدالعزیز کی صلاحیتوں اور ڈپلومیٹک طبیعت کی وجہ سے وزیردفاع بنایاگیاوہ خاندانی جھگڑے ختم کرانے میں بھی معروف ہیں جبکہ شاہی فیملی کی درمیانی نسل ہونے کی وجہ سے بھی وہ چھ بھائیوں سمیت اہمیت رکھتے ہیں شاہ عبداللہ 79سالہ سوتیلے بھائی شہزادہ سلمان کو دو برس قبل شہزادہ نائف بن عبدالعزیز کی وفات کے بعد ولی عہد نامزد کیا گیا تھا اور اب وہ سعودی عرب کے بادشاہ بن گئے ہیں جبکہ شہزادہ سلمان کے شاہ بننے پر مرحوم شاہ عبداللہ کے سوتیلے بھائی شہزادہ مقرن نئے ولی عہد بن گئے سعودی عرب کے نئے بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز سعودی عرب کے بانی شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کے ان سات بیٹوں میں سے دو ہیں جنھیں سدیری سات کہا جاتا ہے انھیں یہ نام اس لیے دیا جاتا ہے کہ وہ ابن سعود کی سب سے زیادہ چہیتی اہلیہ حصہ السدیری کے بطن سے پیدا ہوئے جبکہ شہزادہ سلمان کے شاہ بننے پر مرحوم شاہ عبداللہ کے سوتیلے بھائی شہزادہ مقرن نئے ولی عہد بن گئے

شاہ عبداللہ کے انتقال کے بعد شہزادہ سلمان نے تخت سنبھال لیا شاہ عبد اللہ کے انتقال سے پاکستان ایک اچھے دوست سے محروم ہوگیا ہے شاہ عبداللہ پاکستانی عوام کے لیے بہت زیادہ محبت رکھتے تھے پاکستانی عوام کیساتھ خادم الحرمین الشرفین شاہ عبداللہ ابن عبدالعزیز کی محبت کو ہمیشہ یاد رکھا جائیگااور شاہ عبداللہ کی انسانیت کے لیے خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز 2005 میں اپنے سوتیلے بھائی شاہ فہد بن عبدالعزیز کے انتقال کے بعد سعودی عرب کے حکمران منتخب ہوئے تھے جب کہ شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز مکہ کے گورنر، سعودی اسپیشل گارڈ کے کمانڈر اور وزیر دفاع کے اہم عہدوں پر بھی فائز رہے شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کے 9 بیٹے اور ایک بیٹی ہے سعودی عرب کے شاہ عبداللہ نے اگرچہ ایک روایتی اسلامی خیالات کے مالک گھرانے میں پرورش پائی لیکن بطور بادشاہ وہ ایک نسبتاً اصلاح پسند حکمران اور مشرقِ وسطیٰ میں قیامِ امن کے داعی کے طور پر سامنے آئے

شاہ عبداللہ کو دنیا کا چوتھا امیر ترین حکمران اور آٹھواں طاقت ور ترین شخص مانا جاتا تھا اور ان کے اثاثوں کی مالیت 18 ارب ڈالر تھی شاہ عبداللہ کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اگست 1924 کو ریاض میں پیدا ہوئے تھے اور وہ سعودی عرب کے بانی شاہ عبدالعزیز کے 37 بیٹوں میں سے 13ویں نمبر پر تھے شاہ عبداللہ کو سعودی عرب میں قدرے اعتدال پسند تصور کیا جاتا تھا شاہ عبد اللہ بن عبدالعزیز سعودی عرب کے پانچوین بادشاہ زادے تھے ، شاہ فیصل کے بعد سب سے کامیاب بادشاہ تصور کیے گی 2011میں شاہ عبداللہ نے سعودی خواتین کو ووٹ ڈالنے کا حق دینے کے ساتھ ساتھ مستقبل میں بلدیہ کے انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دی جسے کئی دہائیوں میں سعودی خواتین کے حقوق کے سلسلے میں آنے والی سب سے اہم تبدیلی قرار دیا جاتا ہے اور ان کے دور میں میڈیا کو حکومت پر کسی حد تک تنقید کرنے کی اجازت تھی

شاہ عبداللہ کے انتقال کے بعد شہزادہ سلمان نے تخت سنبھال لیا سلمان بن عبدالعزیز السعود شاہی خاندان کے لوگوں کے برعکس سفارتی رویہ رکھتے ہیں لیکن شہزادہ سلمان سیاسی ریفارمز سے دلچسپی نہیں وہ سیاسی تبدیلیوں کی بجائے معاشی تبدیلیوں کے خواہاں ہیں ماہرین کا خیال یہ بھی ہے کہ شاہ عبداللہ کے برعکس نئے فرمانروا تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کے پیش نظر سب سے زیادہ تیل نکالنے والے ملک کی پیداوار میں ردوبدل کرسکتے ہیں اور وہ معاشی تبدیلیاں لاکر سعودی معیشت کو مضبوط بنانا،خسارہ کم کرناچاہتے ہیں تاہم حتمی فیصلے چند دن میں سامنے آنے کا امکان ہے۔۔؟

تحریر : میاں نصیر احمد