counter easy hit

کے پی کے تروتازہ نیا پاکستان

Pakistan

Pakistan

تحریر : مشتاق خان جدون
قیام پاکستان سے لے کر آج تک جو سیاسی جماعت بھی برسر اقتدار آئی ہے اس نے ذاتیات سے بالاتر ہو کر ملک کی اور عوام کی فلاح و بہبود کے صرف نعرے فضاؤں میں بلند کئے ہیں عملی اقدمات سے قاصر رہے۔

لیکن مجھے بیرون ملک قیام کے دوران 2015 میں پہلی بار محسوس ہوا کہ اس ملک کے نظام سے مایوس نہیں ہونا چاہیے٬ نیت درست ہو اور اصلاح کا عمل مسلسل ہو تو تبدیلی کا نا ممکن خواب تعبیر بن سکتا ہے٬۔

یہ سوچ کو توانا کر دینے والا احساس اس بار یہاں رہ کر تبدیلی کو ہر طرف رونما ہوتے دیکھ کر ہوا٬ کچھ دن پیشتر میں نے وزیر اعظم کو سنا کہ وہ شکوہ کر رہے تھے کہ تبدیلی یہاں کے پی کے میں کہیں نظر نہیں آرہی٬ مجھے سن کر حیرت ہوئی کیونکہ یا تو عام سڑکوں سے وزیر اعظم کا گزر نہیں ہوا٬ یا پھر ان کے وزیر مشیر عوامی نمائیندگان نہیں ہیں٬ اور ان کے درمیان نہیں رہتے ٬ اگر حکومتی نمائیندے عوامی جماعت کے رہنما ہوتے تو ملک کے اتنے بڑے عہدے پر فائز انسان کی معلومات اتنی ناقص نہیں ہونی چاہیے٬ ترقی کا ریشو اگر محض سڑکیں بنا کر ملک کو باہم ملا دینے سے ہے تو پھر الگ زاویہ ہے٬ لیکن اگر ترقی اور تبدیلی عوامی زندگی کے عام شعبہ جات میں نظر آنے سے ہے تو پھر ان کو ہر طرف مچی ہلچل اور اداروں نئی تروتازگی اور نئے جزبوں کے ساتھ بڑہتی حاضری اور کارکردگی کا گراف بلندی کی طرف جاتا ان کو دکھائی دینا چاہیے۔

کہ خیبر پختون خواہ میں نئے پاکستان کی ابتداء ہو چکی ہے٬ گزشتہ ہفتے مجھے ایک ہسپتال جانے کا اتفاق ہوا ٬ رات دس بجے کا وقت تھا یہ وہی ہسپتال تھے جہاں عام دنوں میں دن کو ڈاکٹر کم ہی دکھائی دیتے ہیں ٬ رات کے اس وقت تبدیلی کا مکمل اندازہ ہوگیا جب ڈاکٹر کو وہاں موجود پایا٬ اس کے علاوہ جو دوسرا حیران کُن منظر تھا میرے نزدیک وہ اس ڈاکٹر کی خوش اخلاقی تھی٬ عرصہ ہوا پاکستان کے سرکاری اداروں پر حکومتی اہلکاروں کی نمائشی کارکردگی کے ہم سب عادی ہو گئے٬ ہسپتال کا بغور خاموش جائزہ مجھے سمجھا گیا کہ اب یہاں پہلے جیسی بے حسی اور لاپرواہی نہیں رہی٬ اس ہسپتال کے اوپر اب کوئی نگاہ رکھے ہوئے ہے٬دیگ کا ایک دانہ دیگ کا احوال بتا دیتا ہے یہی کچھ مجھے اس ہسپتال کی روشنیاں اور یہاں سے وہاں جاتا ہوا عملہ اپنے متحرک وجود کے ساتھ اشارہ دے گیا کہ تبدیلی آ نہیں رہی تبدیلی آگئی ہے٬۔

کے پی کے میں زندگی گو معمول کے مُطابق رواں دواں لگتی تھی لیکن خاموش سہم ہر طرف محسوس کیا جا سکتا تھا٬ صبحیں بظاہر ہنگامہ خیز ہوتی سب کچھ معمول کے مطابق ہوتا دکھائی دیتا٬ مگر غیر محسوس سی کمی اور وہ کمی تھی ویران سڑکوں پر کم دکھائی دینے والے اُن بچوں کی جو سرکاری سکولوں میں کم کم جاتے تھے٬ سکولوں میں متعین اسٹاف غیر معمولی حالات کی وجہ سے اپنے اپنے گھروں میں جان بچا کر دُبکے بیٹھے رہتے تھے٬ آج کے خیبر پختون خواہ میں مسائل کے انبار کے باوجود بچوں کو اٹھکیلیاں کرتے دیکھا جا سکتا ہے٬ بچوں کی بڑی تعداد جس سے یہ سڑکیں گلیاں اور فٹ پاتھ ویران ہو چکے تھے٬ اب بارونق اور پُرشور زندگی کا خوبصورت منظر پیش کرتے ہیں٬ عرصہ دراز سے جاری موت کے رقص کا اختتام ہوتا دکھائی دے رہا ہے٬ نئے پاکستان پے اجارہ داری اور غنڈہ گردی پر مبنی پٹواری راج یہاں اپنی موت آپ مر چکا٬۔

سڑکیں اور گلیاں ماضی میں گندگی کی آماجگاہ تھیں اب ان کو دیکھ کر ذہن کو سکون اور معاشرے میں بہتری کی سوچ ابھرتی ہے٬ اجڑتے ہوئے اس صوبے کیلیۓ یہ اقدامات ابھی نکتہ آغاز ہیں عمران خان کی اس سوچ کا جس میں یہی مناظر پورا ملک پیش کرےگا٬ جنوبی پنجاب ہو یا سندھ کے دور افتادہ پسماندہ زندگی سے امید سے دور سیکڑوں دیہات ٬ سب دیہات سب شہروں تک زندگی کا ترقی کا نئے پاکستان کا یہ پیغام بہت جلد پہنچ کر جڑ پکڑے گا٬سال 2015 انتخابات کا سال ہے یا نہیں یہ الگ بحث ہے لیکن اگلے الیکشن اگر اپنی مدت مکمل ہونے پر بھی ہوتے ہیں تو قیامِ پاکستان کے بعد یہ پہلی بار ہوگی کہ انتخابات کا نتیجہ صرف اور صرف کارکردگی کی بنیاد پر ہوگا٬۔

عمران خان کے نام کے ساتھ کوئی جوڑے یا نہ جوڑے تاریخ جوڑ چکی کہ یہ انقلابی سوچ کی عمل کی تبدیلی صرف اور صرف تحریک انصاف کے ذریعہ سے ممکن ہوئی ٬ نیا پاکستان مجھے حیرت انگیز تبدیلی کے ساتھ دکھائی دے رہا ہے٬ کے پی کے میں تبدیلی آ نہیں رہی تبدیلی آگئی ہے۔

Mushtaq Khan Jadoon

Mushtaq Khan Jadoon

تحریر : مشتاق خان جدون