counter easy hit

مافیا راج اپنی بلند ترین سطح پر، پاکستان میں کورونا کے واحد ٹریٹمنٹ کی قیمت 700روپے سے لاکھوں تک جاپہنچی

اسلام آباد(ایس ایم حسنین) حکومتی اعدادوشمار اور سمارٹ لاک ڈائون کے مثبت اثرات کے دعوئوں کے برعکس پاکستان میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد اٹلی اورسپین سے تجاوز کرچکی ہے۔ پاکستان میں پلازمہ سے علاج کی مقبولیت کا یہ عالم ہے کہ اب مختلف افراد لاکھوں روپے لے کر پلازمہ کی فروخت میں مصروف ہو گئے ہیں۔ امریکی جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے مطابق پاکستان میں اب تک دو لاکھ ستر ہزار چار سو افراد میں اس وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے جب کہ ملک میں کووِڈ انیس کی وجہ سے ہونے والی مجموعی ہلاکتیں پانچ ہزار سات سو ترينسٹھ ہو چکی ہیں۔ کورونا وائرس سے متعلق حکومتی دعوے ہیں کہ پاکستان اس وائرس کے پھیلاؤ کی بلند ترین سطح عبور کر کے اب بہتری کی جانب گامزن ہے۔ کورونا وائرس کے انسداد سے متعلق حکومتی کوششوں کی نگرانی کرنے والے وفاقی وزیر اسد عمر نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں کمی کو حکومتی اقدامات کا نتیجہ قرار دیا۔ لیکن ناقدین اس حکومتی دعوے سے متفق نہیں ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکومت کی جانب سے ٹیسٹوں میں کمی کی وجہ سے مصدقہ کیسوں کی تعداد میں کمی ہوئی ہے، تاہم اس کا مطلب یہ ہر گز نہیں کہ اس وائرس کا پھیلاؤ سست ہوا ہے۔ عید الفطر سے قبل پاکستان میں کورونا وائرس کے تناظر میں عائد لاک ڈاؤن نرم کرنے کا اعلان کیا گیا تھا جب کہ سماجی فاصلے سے متعلق ضوابط پر عمل درآمد زیادہ موثر دکھائی نہیں دیتا ہے۔ غیر ملکی خبررساں ادارے نے پاکستانی ماہر ڈاکٹر کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے ٹیسٹس کی تعداد کم ہےاور کورونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتیں بھی دیے گئے حکومتی اعدادو شمار سے کہیں زیادہ ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں حکومتی دعوے حقیقت سے مطابقت نہیں رکھتے۔ پاکستان میں اس وبا کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کے حوالے سے معروف ڈاکٹر جاوید ارشد کا کہنا تھا، ”پاکستان میں کورونا سے ہلاکتوں کی اصل تعداد دی گئی تعداد سے تین گنا زیادہ ہے۔‘‘ ڈاکٹر جاوید ارشدنے کے مطابق اس وقت پلازمہ کی خرید و فروخت آٹھ لاکھ روپے تک میں ہو رہی ہے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق پاکستان میں پلازمہ کی دستیابی کے لیے ہسپتالوں میں لمبے انتظار سے بچنے کے لیے لوگ پرائیویٹ کلنکس اور بلیک مارکیٹ کا رخ کر رہے ہیں، جب کہ اس معاملے میں یہ تک تعین مشکل ہوتا ہے کہ آیا پلازمہ محفوظ ہے یا یہ کہاں سے آيا ہے۔

پاکستان میں ان دنوں خصوصاﹰ سوشل میڈیا پر چرچے ہیں کہ کورونا کے مریض پلازمہ کی منتقلی کے طریقہ علاج سے شفایاب ہو رہے ہیں۔ یعنی کورونا وائرس کو شکست دینے والے کسی مریض میں چوں کے کورونا وائرس کے خلاف قوت مدافعت کی صلاحیت پیدا ہو جاتی ہے اس لیے اگر خون میں پیدا ہونے والی اینٹی باڈیز نئے مریض میں داخل کر دی جائیں، تو اس وائرس سے جان چھڑائی جا سکتی ہے۔ تاہم اس طریقے سے متعلق سوشل میڈیا پر دعووں کے ساتھ یہ نہیں بتایا جا رہا کہ دیگر ممالک کی طرح پاکستان بھی اس طریقہ علاج کے میڈیکل ٹرائل کر رہا ہے اور اب تک ایسے سائنسی شواہد موجود نہیں ہیں جن کی بنیاد پر وثوق سے یہ کہا جا سکے کہ یہ طریقہ علاج کارگر ہے۔

ڈاکٹر جاوید ارشد کے مطابق پلازمہ ایک کاروبار کی شکل اختیار کر چکا ہے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website