counter easy hit

بیرون ملک مقیم پاکستانی ڈاکٹروں نے عمران حکومت سے بڑی اپیل کر ڈالی

Overseas Pakistani doctors have appealed to the Imran government

کراچی (ویب ڈیسک)پاکستان آرتھوپیڈک ایسوسی ایشن (پی او اے) نے حکومت پاکستان سے اپیل کی ہے کہ سعودی عرب ،متحدہ عرب عمارات سمیت دیگر خلیجی ریاستوں میں ایم ایس اور ایم ڈی کئے ہوئے ملازمتوں پر تعینات پاکستانی ڈاکٹروں کی نوکریاں بچائیں۔کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی او اے کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو ماہ سے پاکستانی یونیورسٹوں سے فارغ التحصیل ایم ایس اور ایم ڈی کی ڈگری کے حامل ڈاکٹروں کو سعودی کمیشن فار ہیلتھ اسپیشلسٹ اور دبئی ہیلتھ اتھارٹی نے نوکریوں سے نکالنے کے احکامات دے دیے اور ان کی ڈگریوں کو ماننے سے انکار کردیا ہے۔صدر پی او اے پروفیسر محمد عارف کا کہنا تھا کہ اس وقت 3 ہزار سے زائد ڈاکٹروں کو نوکریاں چھوڑنے کا کہا گیا ہے جو گزشتہ 8، 10 سالوں سے خلیجی ممالک میں اپنی خدمات فراہم کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے ان لوگوں کی نوکریاں، ڈگریاں ختم ہوجائیں گی وہیں دنیا میں پاکستان کا نام بھی خراب ہوگا۔ ڈاکٹر نعیم الحق کا کہنا تھا کہ نوکری دینے سے قبل خلیجی اداروں کے متعلقہ ادارے پاکستان کے ڈاکٹروں کی ڈگریوں کی مکمل جانچ پڑتال کراتے ہیں پھر ایسا کیا ہوا کہ فوری طور پر اور کس کے کہنے پر یہ سب کچھ کیا جا رہا ہے۔پی او اے کے حکام کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پوسٹ گریجوایشن کے لیے دو حصے ہیں ایک کالج آف فیزیش اینڈ سرجن اور دوسرا جامعات ہیں۔ حکومت نے دو سسٹم بنائے ہیں جامعات حکومت کی مرضی سے یہ ڈگریاں دے رہی ہے۔حکام نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت فوری طور پر اس معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے اقدامات کرے اور خلیجی ممالک میں موجود حکام سے رابطہ کرے تاکہ ڈاکٹروں کے مستقبل کو محفوظ بنایا جائے۔خیال رہےسعودی عرب اور دیگر عرب ممالک نے پاکستان کے صدیوں پرانے پوسٹ گریجویٹ ڈگری پروگرام، ایم ایس (ماسٹر آف سرجری) اور ایم ڈی (ڈاکٹر آف میڈیسن) کو مسترد کردیا ہے۔ اس فیصلے سے کئی قابل ڈاکٹر بے روز گار ہوگئے، ان میں سے زیادہ تر افراد سعودی عرب میں قیام پذیر تھے جنہیں واپس جانے یا ملک بدر کیے جانے کے لیے تیار رہنے کا کہا گیا ہے۔ پاکستان کی ایم ایس/ایم ڈی کی ڈگری مسترد کرتے ہوئے سعودی وزارت صحت نے اس کی وجہ ڈاکٹرز کی تعیناتی کے لیے ضروری اسٹرکچرڈ تربیتی پروگرام کی کمی کو قرار دیا۔ سعودی عرب کے بعد قطر، متحدہ عرب امارات اور بحرین نے بھی اس ہی طرح کے اقدامات اٹھائے۔پاکستان میں چند متاثرہ ڈاکٹروں اور صحت کے سینئر حکام نے کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز پاکستان (سی پی ایس پی) پر ان کا مستقبل تباہ کرنے کا الزام لگایا۔ یونیورسٹی آف فزیشنز اینڈ سرجنز پاکستان کی ایسوسی ایشن کے ترجمان ڈاکٹر اسد نور مرزا کا کہنا تھا کہ عرب ممالک کے اس اقدام سے پاکستان کے انتہائی قابل طبقے کی تذلیل ہوئی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ سی پی ایس پی کے وفد نے حال ہی میں سعودی عرب اور دیگر خلیجی ریاستوں کے دورے کے دوران پاکستان کے یونیورسٹی پروگرامز کے بارے میں جان بوجھ کر غلط حقائق پیش کیے تاکہ سی پی ایس پی کی جانب سے دی جانے والی ایف سی پی ایس کوالیفکیشن کی اجارہ داری برقرار رہے۔ انہوں نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کو اس سے بڑے پیمانے پر غیر ملکی زر مبادلہ کا نقصان اٹھانا پڑے گا اور کئی ڈاکٹر بے روزگار ہوجائیں گے۔سرکاری اعدادو شمار کے مطابق پاکستان میں اس وقت متعدد سرکاری و نجی میڈیکل اداروں میں 4 ہزار 440 پوسٹ گریجویٹس کام کر رہے ہیں جن میں سے 102 سینئر پوزیشنز پر فیکلٹی رکن کے طور پر پڑھا بھی رہے ہیں۔ سی پی ایس پی کے صدر پروفیسر ڈاکٹر ظفر اللہ چوہدری سے معاملے پر رائے کے لیے رابطہ قائم نہیں ہوسکا تاہم سی پی ایس پی کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر غلام مصطفیٰ آرائیں نے متاثرہ ڈاکٹروں کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو مسترد کیا اور کہا کہ سی پی ایس پی کے نمائندے بیرون ملک کے دورے کے دوران ایف سی پی ایس کوالیفکیشن کی تشہیر کے لیے گئے تھے تاکہ پاکستان کی میڈیکل تعلیم میں بہتر تصویر پیش کی جاسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ سی پی ایس پی پاکستان کے کسی بھی میڈیکل تعلیمی پروگرام کو بیرون ممالک میں نیچا دکھانے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website