counter easy hit

ہر تنخواہ دار اور مالک جائیداد کے کام کی خبر

News of each payee and owner's property work

چیز پر ٹیکس نہیں لگایا گیا چینی کی قیمت میں اضافہ کیا گیا وزیر اعظم کی ہدایت پر مکمل عمل کیا ہے عوام کو دوسرے موبائل لانے پر مسائل کا سامنا ہے ہم نے گزشتہ روز چیئرمین پی ٹی اے سے ملاقات کی ہے تسلیم کرتے ہیں کہ بیرون ممالک سے واپس آنے والے پاکستانیوں کو اپنا موبائل لانے میں مسائل کا سامنا ہے معاملے پر دس سے پندرہ روز میں نئی پالیسی لا رہے ہیں اس وقت بے شمار وفاقی اور صوبائی ملازمین ٹیکس کٹو ارہے ہیں مگر وہ ریٹرن نہیں کراتے کیونکہ ان کے پاس دیگر مالی ذرائع آمدن بھی موجود ہیں۔ دوسری طرف ایف بی آر نے فنانس ایکٹ کے تحت انکم ٹیکس آر ڈیننس 2001 ء میں کی گئی اہم ترامیم کا وضاحتی سرکلر جاری کر دیا جس کے مطابق ماہانہ دو لاکھ روپے پراپرٹی کرائے پر کوئی ٹیکس نہیں ہو گا۔ایف بی آر کی جانب سے جاری سرکلر کے مطابق تنخواہ دار طبقے کیلئے سالانہ انکم ٹیکس چھوٹ کی حد 6 لاکھ روپے مقرر کر دی گئی ہے، سالانہ 6 لاکھ سے 12 لاکھ روپے کی آمدن پر 5 فیصد ٹیکس عائد ہو گا۔پراپرٹی سے حاصل ہونے والی آمدن پر انکم ٹیکس کو 5 سے لیکر 35 فیصد تک کر دیا گیا ہے۔ایف بی آر کے سرکلر کے مطابق جائیداد سے حاصل ہونے والے دو لاکھ روپے تک کے کرائے پر کوئی ٹیکس عائد نہیں ہو گا جب کہ دو لاکھ سے 6 لاکھ روپے کی پراپرٹی کے کرائے سے ہونے والی آمدن پر 5 فیصد، 6 لاکھ روپے سے 10 لاکھ روپے کی پراپرٹی انکم پر 10 فیصد، 10 تا 20 لاکھ روپے کی پراپرٹی انکم پر 15 فیصد، 20 لاکھ تا 40 لاکھ روپے کی پراپرٹی انکم پر 20 فیصد، 40 لاکھ تا 60 لاکھ روپے کی پراپرٹی انکم پر 25 فیصد ٹیکس عائد ہو گا۔اسی طرح 60 لاکھ تا 80 لاکھ روپے کی پراپرٹی انکم پر 30 فیصد اور 80 لاکھ روپے سے زائد کی پراپرٹی انکم پر 35 فیصد ٹیکس عائد ہو گا۔سرکلر کے مطابق 50 لاکھ روپے تک کی پراپرٹی پر 5 فیصد کیپیٹل گین ٹیکس، 50 لاکھ تا ایک کروڑ روپے کی پراپرٹی پر 10 فیصد اور ایک کروڑ سے ڈیڑھ کروڑ روپے کی پراپرٹی پر 15 فیصد اور ڈیڑھ کروڑ روپے سے زائد مالیت کی جائیداد پر 20 فیصد کیپیٹل گین ٹیکس عائد ہو گا۔دستاویزات کے مطابق 6 لاکھ تا 12 لاکھ روپے کی سالانہ آمدن پر 5 فیصد، 12 لاکھ تا 18 لاکھ روپے کی آمدن پر 10 فیصد ٹیکس، 18 لاکھ تا 25 لاکھ روپے کی آمدن پر 15 فیصد ٹیکس، 25 لاکھ تا 35 لاکھ روپے کی آمدن پر 17 فیصد، 35 لاکھ تا 50 لاکھ روپے کی آمدن پر 20 فیصد، 50 لاکھ تا 80 لاکھ روپے کی آمدن پر ساڑھے 22 فیصد ٹیکس عائد ہو گا۔اسی طرح 80 لاکھ تا ایک کروڑ 20 لاکھ روپے کی آمدن پر 25 فیصد، ایک کروڑ 20 لاکھ تا 3 کروڑ روپے کی آمدن پر 27 فیصد، 3 کروڑ تا 5 کروڑ روپے کی سالانہ آمدن پر 30 فیصد، 5 کروڑ تا ساڑھے 7 کروڑ روپے کی آمدن پر32 فیصد ٹیکس اور ساڑھے 7 کروڑ روپے سے زائد کی آمدن پر 35 فیصد ٹیکس عائد ہو گا۔ایف بی آر کے سرکلر کے مطابق ان ترامیم کا اطلاق یکم جولائی 2019ء سے ہو چکا ہے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website