counter easy hit

بھارتی میڈیا کو منہ توڑ جواب، نیپال اورچین کیخلاف زہریلے پروپیگنڈے پر بھارتی چینلز پرپابندیاں عائد

اسلام آباد(نامہ نگارخصوصی) بھارت کی طرف سے ہمسایہ ممالک کو مسلسل جارحیت کا نشانہ بنانے پر ردعمل میں اضافہ سامنے آیا ہے۔ نیپال کے سرحدی علاقہ میں متنازعہ سڑک کی تعمیر اوربھارتی وزیردفاع کے افتتاح پر شروع ہونے والے نیپال بھارت تنازعہ میں شدت آگئی ہے۔ کھٹمنڈو سے آمدہ اطلاعات کے مطابق حالیہ دنوں میں نیپالی وزیراعظم کی چینی سفیر کیساتھ ملاقاتوں کے بارے میں بھارتی چینلزنے گمراہ کن اور بے بنیاد پروپیگنڈا کیا جس کے رد عمل کے طورپر نیپال نے بھارتی ٹی وی چینلز کی نشریات روک دیں، کیبل آپریٹرز کے مطابق فیصلے پر جمعرات سے عملدرآمد شروع ہو گیا ہے۔ نیپالی وزیر اعظم کے چیف ایڈوائزر بشنو رامال نے کہا کہ وزیراعظم کے خلاف بھارتی میڈیا میں گمراہ کن رپورٹس آرہی تھیں، ایسی باتیں او ر رپورٹس انتہائی قابل اعتراض تھیں۔ قبل ازیں نیپال کی حکمران جماعت کے ترجمان نے فیصلے سے قبل اپنے بیان میں کہا تھا کہ ہماری حکومت کے خلاف بھارتی میڈیا کا پروپیگنڈا سب حدیں پار کر گیا ہے، اسے فوری بند ہونا چاہیے۔بھارت کے ساتھ جاری تنازع کے درمیان نیپال میں کیبل آپریٹرز نے اپنے ملک میں تمام بھارتی نجی نیوز چینلز پر پابندی عائد کردی ہے۔ تاہم بھارت کے قومی ٹیلی ویزن دوردرشن کو اس پابندی سے باہر رکھا ہے۔ یہ اقدام بھارتی نیوز چینلز کی جانب سے نیپال سے متعلق چلائی جانے والی خبریں اور آن لائن سطح پر ہونے والی زبردست تنقید کے پیش نظر اٹھایا گیا ہے، جس میں نیپال کی اعلی قیادت پر نہ صرف انگلی اٹھائی گئی تھی بلکہ ان کی انتہائی بری شبیہہ پیش کی گئی تھی۔ تفصیلات کے مطابق ملٹی سسٹم آپریٹرز نے بھارت کے قومی نیوز نیٹ ورک دوردرشن کے علاوہ بھارت کے تمام نجی نیوز چینلز پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ نیپال کے وزیر اطلاعات و نشریات یوراج کھاتی واڈا نے جمعرات کی شام اس فیصلے سے متعلق معلومات فراہم کرتے ہوئے کہا تھا کہ نیپال سیاسی اور قانونی اقدامات بھی کر سکتا ہے، اسی کے ساتھ ہی بھارتی میڈیا کے ذریعہ نیپال کی خودمختاری اور اس کے وقار پر حملہ کرنے کی خبروں کے خلاف بھی سفارتی سطح پر آواز بلند کر سکتا ہے۔نیپال میں بھارتی میڈیا رپورٹس کے خلاف غم و غصہ پایا جا رہا ہے جب کچھ نیوز چینلز پر وزیر اعظم کے پی شرما اولی اور نیپال میں چین کی سفیر ہو یانکی سمیت متعدد نیپالی رہنماں کی کردار کشی کی گئی۔تاہم ابھی تک اس سلسلے میں نیپالی حکومت کی طرف سے کوئی باضابطہ حکم جاری نہیں کیا گیا ہے، یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب نیپالی نقشے پر بھارت اور نیپال کے مابین تنازعہ چل رہا ہے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website