counter easy hit

نواب آف بہاولپور کی تحریک انصاف میں شمولیت

این اے 174 بہاولپور: نواب آف بہاولپور کی تحریک انصاف میں شمولیت کے بعد کیا نواب فیملی اس حلقے سے کامیابی حاصل کر پائے گی؟ حقائق نے سب کو حیران کردیا۔

Nawab of Bahawalpur join the Tehreek-e-Insafبہاولپور: قومی اسمبلی کا حلقہ 174 جس کا پرانا نمبر 183 تھا۔ 2017 کی مردم شماری کے مطابق اس حلقے کی آبادی تقریباً سات لاکھ افراد پر مشتمل ہے۔احمد پور شرقیہ میونسپل کمیٹی، اچ شریف میونسپل کمیٹی، اور احمد پور شرقیہ تحصیل کے طاھر والی، چنی گوٹھ، اُچ گیلانی، اُچ بخاری، کلاب اور سکھیل قانون گو حلقے اس میں شامل ہیں۔ اس حلقے کی نمایاں برادریوں میں عباس، گیلانی، ملک، چنڑ، راجپوت، شیخ ہیں۔ آخری امیر بہاولپور ریاست نواب صادق محمد خان کا محل صادق گڑھ پیلس بھی اسی حلقے میں واقع ہے۔ جو اس حلقے کی سیاست کا محور سمجھا جاتا ہے۔ انگریز دور حکومت میں بہاولپور ایک خود مختار ریاست تھی۔ جیسے 1948 میں نواب آف بہاولپور صادق محمد خان نے پاکستان میں ضم کر دیا۔ نواب آف بہاولپور صادق محمد خان کی پاکستان کے قیام اور نئی ریاست کے اختتام کے لیے بے شمار قربانیاں دیں۔ ریاست پاکستان کے ملازمین کی پہلی تنخواہ نواب آف بہاولپور نے ادا کی تھی۔1948 تا 1955 بہاولپور ایک صوبہ تھا۔ جس کی اپنی صوبائی اسمبلی اور وزیر اعلیٰ تھا۔ 1955 میں ون یو نٹ کے قیام کے وقت اسے صوبہ مغربی پاکستان میں ضم کر دیا۔1968 میں صدر یحییٰ خان نے صوبہ مغربی پاکستان کو تو ایل ایف او کے تحت تحلیل کر دیا۔ مگر صوبہ بہاولپور کو بحال نہ کیا گیا۔

24 مئی 1966 تک جو نواب صاحب کی تاریخ وفات ہے آپ نے اپنی زندگی کے آخری آیام اسی محل میں گزارے۔آپ کی وفات کے بعد آپ کے وارثان کے درمیان جائیداد کی تقسیم کے تنازعات شروع ہو گئے۔ جو اب تک ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت ہیں۔ ان تنازعات نے خاندان کو سیاسی طور پر بہت نقصان پہنچایا۔ 1988 کے الیکشن میں اس حلقے سے موجودہ نواب بہاولپور صلاح الدین عباسی نے آزاد امیدوار کے طور پر کامیابی حاصل کی۔ 1990 میں اسلامی جمہوریت اتحاد کے ٹکٹ پر نواب صلاح الدین عباسی کامیاب ہوئے۔ 1993 اور 1997 کے الیکشن میں نواب صلاح الدین عباسی مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئے۔اس زمانے میں مشہور تھا کہ نواب صلاح الدین عباسی ووٹ مانگنے نہیں جاتے تھے۔ اُن کے سپورٹر صرف اعلان کرتے تھے۔ کہ نواب صاحب الیکشن میں کھڑے ہیں۔2002 کے الیکشن میں اس حلقے سے نواب صلاح الدین عباسی کی حمایت سے سید علی حسن گیلانی مسلم لیگ (ق) کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئے۔ 2008 کے الیکشن میں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر عارف عزیز شیخ کامیاب ہوئے۔نواب صلاح الدین عباسی نے بہاولپور صوبہ بحالی کے لیے 14 اپریل 2011 کو نیشنل عوامی پارٹی کی بنیاد رکھی

جس کے وہ سربراہ ہیں۔گزشتہ الیکشن میں بہاولپور ڈویژن کے اکثر حلقوں میں اپنے امیدوار کھڑے کیے تھے۔ بہاولپور نیشنل عوامی پارٹی الیکشن میں ناکام ہوئی۔ بہاولپور نیشنل عوامی پارٹی کے ٹکٹ پر صرف مخدوم افتخار حسن گیلانی ایم پی اے بنے۔ 2013 کا الیکشن پاکستان کی تاریخ کا واحد الیکشن تھا۔ جس میں عباس خاندان کا کوئی فرد اسمبلیوں میں نہ پہنچ سکا۔ گزشتہ الیکشن میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مخدوم علی حسن گیلانی کامیاب ہوئے اور بہاولپور نیشنل عوامی پارٹی کے سمیع حسن گیلانی رنر اپ رہے۔ 2018 کے الیکشن سے پہلے مسلم لیگ (ن) کے منحرف ارکان نے صوبہ جنوبی پنجاب محاذ تشکیل دے دیا۔ تو نواب صلاح الدین عباسی نے اس کی مخالفت کی اور بہاولپور صوبہ بحالی کا نعرہ لگایا اور عوامی رابطہ میم بھی شروع کی۔ صوبہ جنوبی پنجاب محاذ پاکستان تحریک انصاف میں ضم ہو گیا۔ نواب آف بہاولپور صلاح الدین عباسی سے پاکستان تحریک انصاف کے اندروں خانہ مذاکرات جاری رہے۔24 مئی کو صلاح الدین عباسی نے اپنی جماعت بہاولپور نیشنل عوامی پارٹی کو پی ٹی آئی میں ضم کر دیا ہے۔ اور اس کے عوض اپنے بیٹے بہاول خان عباس کا اس حلقے سے پاکستان تحریک انصاف ٹکٹ حاصل کر لیا۔ جنوب پنجاب صوبہ تحریک ہو یا صوبہ بحالی بہاولپور تحریک ان کا انجام صرف ذاتی مفاد ات پر ہوتا ہے۔پاکستان نے قیام کے وقت پنجاب کے 12 اضلاع تھے۔ اور بہاولپور ریاست کے تین اضلاع تھے۔ باقی پنجاب 12 اضلاع اب 33 اضلاع میں تقسیم ہو چکے ہیں۔ مگر بہاولپور ڈویژن (سابقہ ریاست بہاولپور) کے تین اضلاع 2018 میں بھی تین ہیں۔ اس خطے کے سیاسی رہنماء ایک نیا ضلع تو بنوا نہ سکے صوبے کی بات کرتے ہیں تو عوام سے مذاق لگتی ہیں۔ 2002 کے الیکشن کامیاب امید وار پیپلز پارٹی کے عارف عزیز شیخ پاکستان تحریک انصاف میں اس حلقے کے ٹکٹ کے وعدے پر شامل ہوئے اب ٹکٹ بہاول خان عباسی کو ملے گی تو عارف عزیز شیخ پاکستان پیپلز پارٹی کی ٹکٹ پر امیدوار ہو سکتے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے بہاول خان عباسی امیدوار ہوں گے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے سید علی حسن گیلانی امیدوار ہوں گے اس کے باوجود کے وہ اپنے ذیلی حلقے کے ایم پی اے قاضی عدنان فرید سے ناراض ہیں اور آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑنے کی دھمکی دے چکے ہیں۔ اس حلقے میں اصل مقابلہ پاکستان تحریک انصاف کے بہاول خان عباسی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے علی حسن گیلانی کے درمیان ہوگا۔یہ الیکشن عباسی خاندان کے سیاسی مستقبل کی سمت کا تعین بھی کرے گا۔