counter easy hit

خان صاحب چاہے قومی خزانے سے خرچ کرلیں مگر اپنے اے ٹی ایمز سے پیسے ہرگز خرچ نہ کروائیں وہ 500 ہزار گنا وصول کرتے ہیں، رانا ثنااللہ، عبدالقادرپٹیل، خرم دستگیر خان، احسن اقبال، نوابزادہ افتخار،مولانا صلاح الدین، شازیہ مری ، علی محمد خان اور دیگر کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال

اسلام آباد(یس اردو نیوز) پیپلز پارٹی کے عبد القادر پٹیل نے قومی اسمبلی میں بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ کہاکہ سات ارب روپے کا پیٹرول پر ٹیکا لگا ،ایف آئی اے کا کام ہے کہ معلوم کریں کہ کون لوگ تھے جنھوں نے سستا پیٹرول اکھٹا کیااور اب مہنگا پیٹرول بیچ رہے ہیں ،ایف آئی اے کو معلوم کرانا چاہیے کہ مافیا کے پیچھے کون ہے ، ان کے حصہ دار کون ہیں ،سہیل ایاز ایف آئی اے کے حوالے ہوا تھا ، اس نے تیس بچوں کا ریپ کیا ،سہیل ایاز کی تحقیقات آج تک ایف آئی اے نے نہیں کی ،انشاء اللہ امید ہے بی آر ٹی قیامت تک مکمل ہو جائے گی ۔ انہوں نے کہاکہ ایک وزیر ایک کروڑ کے پکوڑے کھا گئے تھے ، بل ابھی بھی کراچی پورٹ ٹرسٹ میں پڑا ہے۔ انہوںنے کہاکہ گزشتہ رات عوام پر مہنگائی کا بم گرایا گیا،تاریخ میں اس سے پہلے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کبھی اس قدر اضافہ نہیں ہوا،ایف آئی اے کو پتہ چلانا چاہیے کہ اس کے پیچھے کون ہے،ایف آئی اے کو یہ سب کیوں نظر نہیں آٹی،ایف آئی اے کو صرف اپوزیشن نظر آتی ہے،سانحہ سوہیوال کا کیا بنا، ریاست مدینہ میں،یہاں مکے لہرائے گئے، درود بھی پڑھے گئے۔ انہوں نے کہاکہ جب لوگ ڈی پورٹ ہو کر آتے ہیں تو ان کو ایف آئی اے کو دیا جاتا ہے،یہ لوگ جعلی پاسپورٹس اور ویزوں پر چلے کیسے جاتے ہیں2010 میں انسداد منی لانڈرنگ بل پاس کیا تھا،اب ایک اور بل حکومت کی جانب سے پیش کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ لوگ بات کر رہے ہیں کہ معاملہ مک گیا ہے،عام طور پر اپوزیشن چاہتی ہے کہ حکومت چلی جائے،یہ واحد حکومت ہے کہ اپوزیشن چاہتی ہے کہ یہ بیٹھ کر حکومت کرے۔اور حکومت کرکے بتائے۔تاکہ اسے کنٹینر اورعملی زندگی کا فرق پتا چل سکے۔انھوں نے کہا کہ حکومت کی پیکنگ مکمل ہے

مسلم لیگ (ن) کے خرم دستگیر خان بھی حکومت پر برس پڑے اور کہاکہ یہ حکومت از مافیا ہے،منجانب مافیا ہے،برائے مافیا ہے،گزشتہ رات مافیا جیت گیا،4 روز آپ سے برداشت نہیں ہوا،اس سے لگتا ہے کہ ریونیو ختم ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پی آئی اے رپورٹ نے دنیا بھر میں بدنامی کروا دی،اپنی نالائقی چھپانے کے لیے ملبہ پائلٹس پر ڈال دیا گیا،آج پوری دنیا میں بڑی ائیرلائنز ہمارے پائلٹس کو نکال رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ چینی کی رپورٹ پر من وعن عمل کیا جائے،چینی کی قیمت بڑھنے کا کھرا وزیراعظم اور کابینہ تک جاتا ہے،ڈھونڈنا تھا کہ دسمبر 2018 سے ابتک چینی کی قیمت 55 سے 90 روپے کیسے ہوئی،رپورٹ کے مطابق چینی کی قیمت عمران خان کی چینی برآمد کرنے کے فیصلے سے بڑھی،ایف ائی اے کے مطابق چینی بڑھنے کی وجہ وفاقی کابینہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں آزادی اظہار رائے کا گلا گھونٹ دیا،جو ایوان میں تقریر کرتا ہے اسے جیل میں ڈال دیا جاتا ہے،حمزہ شہباز ایک سال سے جیل میں کیوں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ میر شکیل الرحمان کیوں 103 دن سے جیل میں ہے کیونکہ سرکارکے ادارے اظہار رائے کو روکنے میں الہ کار بن گئے ہیں ۔خرم دستگیر خان نے کہاکہ ملک میں افغانستان ایران کے بارڈر پر پھر دہشتگردی بڑھ رہی ہے،سب کچھ افواج کے کاندھے پر نہیں ڈالا جاسکتا وزارت داخلہ کی کیا ذمہ داریاں ہیں،جو کسر رہ گئی تھی وہ عمران خان نے اسامہ بن لادن کو شہید قرار دیکر پوری کر دی۔ سابق وفاقی وزیر اور پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما خرم دستگیر نے ایوان میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی تاریخ میں پیٹرول کی قیمت میں 34 فیصد اضافہ نہیں ہوا۔
خرم دستگیر نے کہا کہ ساہیوال واقعے پر کوئی سزا نہیں ملی لیکن وزیر اعظم نے اسامہ بن لادن کو شہید قرار دے دیا۔
نوابزادہ افتخار نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ ایک سال میں کئی بار پنجاب میں آئی جی بدلے گئے،حکومت کی کارکردگی صرف اجلاس کی حد تک ہے،اپوزیشن ارکان جھوٹے مقدمات بھگت رہے ہیں،آج کرپشن کی ریٹنگ میں پاکستان 2 پوائنٹ اوپر گیا ہے،کرپشن کا ریٹ اب 10 ہزار سے 30 ہزار تک پہنچ گیا ہے،ملک میں لاء اینڈ آرڈر کا بدترین مسئلہ بن چکا ہے۔ پنجاب میں امن وامان کی صورتحال بہتر نہیں ہے۔2019 کی پنجاب حکومت کی آٹھ ماہ کی رپورٹ کے مطابق 3 لاکھ 8 ہزار سے زاہد وارداتیں ہوئیں، قتل وغارت اورعصمت دری واجتماعی عصمت دری کے اعدادوشمار بھی خطرناک ہیں۔ باربار آئی جی تبدیل کیے گئے مگر جرائم پر قابو نہیں پایا گیا۔ حکومت جرائم کیخلاف کارروائی کے بجائے اپوزیشن کیخلاف ریاستی مشینری کا بے دریغ استعمال کر رہی ہے۔ آٹا چینی چور ملک سے فرار کروا دیے گئے۔ پیپلزپارٹی کے مرکزی راہنما سید خورشید شاہ کو کسی ثبوت کے بغیر پابند سلاسل رکھا جارہا ہے۔ حکومتی اہلکار کرپشن بڑھنے کا اقرار کرچکے ہیں۔ لاکھوں خاندان غربت کی لکیر سے نیچے جاچکے ہیں۔ کرپشن کی عالمی ریٹنگ میں ہم دوپوائنٹ مزید اوپر چلے گئے ہیں۔ اس تمام صورتحال کو دیکھتے ہوئے ہمارا مطالبہ ہے کہ وزارت داخلہ کیلئے مختص بجٹ میں کٹوتی کی جائے اورتحریک ایوان سے منظور کی جائے۔

مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ نے وزارت داخلہ کی کٹوتی کی تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئیمسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی رانا ثناء اللہ نے کہاکہ وزارت داخلہ کے ماتحت کئی ادارے ہیں ،ان اداروں میں ایف آئی اے اور آئی بی بھی شامل ہیں،ہم نے اپنی آخری بجٹ میں ان کیلئے ایک سو نو ارب رکھے گئے،گذشتہ بجٹ میں ایک سو انتالیس ارب روپے رکھے گئے،اس بجٹ میں ایک سو ستاون ارب رکھے گئے،جب آپ نے کسی چیز میں اضافہ نہیں کیا تو اس وزارت کے بجٹ میں اضافہ کیوں ،تنخواہیں اور پنشن میں آپ نے کوئی اضافہ نہیں کیا، پھر بھی بجٹ میں تیرہ فیصد اضافہ کیوں،یہ کھانچے ہوتے ہیں، کیونکہ یہ دیگر اخراجات کیلئے رکھے گئے ہیں۔ رانا ثناء اللہ نے کہاکہ آپ کی بنیاد جھوٹ ، پروپیگنڈا پر ہے،حکومت کا روز کام صرف پروپیگنڈا کرنے پر ہے۔ انہوں نے کہاکہ رات سے پوری دنیا بل بلا رہی ہے،لوگ کہ رہے ہیں کہ تاریخ کی سب سے بڑی ڈکیتی ہوئی ہے،حکومت نے پیٹرول مافیا کے ساتھ ملکر عام آدمی کی جیب سے ڈکیتی کی ہے ،حکومت نے پیٹرول سستا کیا لوگ رل گئے پیٹرول تلاش کرتے کرتے ،پیٹرول مافیا نے حکومت کو بلیک میل کیا،حکومت نے راتوں رات قیمت بڑھا کر غریب کی جیب پر ڈاکہ ڈالا جو مافیا کی جیب میں جائیں گے ،حکومت کی ڈکیتی اربوں سے کم کی نہیں ہے،مافیا حکومت میں موجود ہے جس نے حکومت سے فیصلہ کرایا۔ انہوں نے کہاکہ کہا جاتا تھا کہ یہ ڈاکوؤں ہیں چور ہیں آج بتایا جائے ڈکیتی گزشتہ رات کس نے ماری،ڈکیتی پہ ڈکیتی ہورہی ہے ،گندم تیل ادویات سب پر ڈاکے ڈالے گئے کہاں تھے خفیہ ادارے ،خفیہ اداروں کو ان مافیاز کی بجائے سیاستدانوں کے پیچھے لگایا ہوا ہے۔انہوں نے کہاکہ چینی کی قیمت اس وقت اسی روپے سے اوپر ہے ،آپ کے کمیشن کی رپورٹ کو عوام چاٹیں کیا کریں ،مافیا جو ہے وہ اس وقت چھایا ہوا ہے۔ سونامی براستہ بد ترین ناکامی اور بد نامی کی جانب گامزن ہے۔راناثناء اللہ نے کہاکہ ،اے درد بتا کچھ تو ہی بتا،ہم سے تو یہ معمہ حل نہ ہوا،ہم میں ہے دل بیتاب نہاں،یا آپ دل بیتاب ہیں ہم۔ انہوں نے کہاکہ چیئرمین نیب نے جب پریس کانفرنس کی تو اس کی ویڈیو سامنے آ گئی ،نیب کے چیئرمین کی ویڈیو کس نے بنائی آپ نے ،نیب کی ویڈیو کس نے چلوائی آپ نے ،اس کے شوہر کو کس نے رہا کرایا آپ نے۔ انہوں نے کہاکہ پبلک فنڈز کا ایمانداری سے استعمال کسی بھی پبلک آفس ہولڈر کی ذمہ داری ہے،ایف آئی اے او آئی بی جیسے ادارے حکومت کو معلومات فراہم کرتے ہیں،ان ادراوں کے لیے گزشتہ بجٹ میں 28 فیصد اضافہ کیا گیا،کلاس فور کے ملازم اور پنشنز میں اضافہ نہیں کیا گیا،اس بجٹ میں 13 فیصد کا اضافہ کیوں کیا گیا یہ بتایا جائی آپ گنواتے ہیں کہ ہم کفایت شعاری مہم کر رہے ہیں پیسے بچا رہے ہیں،یہاں تو حکومت کے کھانچے لگ رہے ہیں،یہ کہتے ہیں پچھلی حکومت میں 4.16 ارب روپے کے کھانچے لگے،ان کی حکومت میں یہ کھانچے 10 ارب تک پہنچ گئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم ہاوس کے بارے میں کہا جاتا رہا کہ 98 کروڑ روپے کہاں خرچ ہوئے،اب اس کیلئے 1 ارب 17 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں،علی زیدی کہتے کہ 6 گھنٹے اجلاس ہوئے صرف چائے بسکٹ دیے گئے،کیا یہ 9 کروڑ 80 لاکھ کے چائے اور بسکٹ کھا جاتے ہیں،یہاں چور چور ، ڈاکو ڈاکو کی گردان ہوتی رہی۔ رانا ثناء اللہ نے کہاکہ پی آئی اے کی رپورٹ جو وزیر نے پیش کی وہ ابتدائی رپورٹ ہے ،مرحوم پائلٹ کو جس طرح ذمہ دار ٹھہرایا گیا وہ انتہائی نامناسب ہے ،وفاقی وزیر نے خود ہی پی آئی اے کو دنیا کے سامنے بد نام کر دیا صرف اس لیے کہ ن لیگ اور پی پی کو بدنام کیا جا سکے،اب دنیا کے سامنے پی آئی اے بالکل ختم ہو چکا ہے۔

رکن قومی اسمبلی ابرارشاہ صاحب نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پٹرول کی قیمتوں کو بڑھانا موقع پرستی ہے۔ چند اداروں کی تنخواہیں بڑھانا امتیازی سلوک ہے۔ باقی سرکاری محکموں کے ملازمین کی تنخواہیں بھی بڑھائی جانی چاہییں۔ انھوں نے اسامہ بن لادن کو شہید کہنے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ اگر اسامہ بن لادن شہید ہے تو اس ملک کا اللہ ہی حافظ ہے۔ سید خورشید احمد شاہ کو انصاف نہ ملنا سمجھ سے بالا تر ہے۔
مولانا صلاح الدین نے کہاکہ ہماری جماعت کا موقف تھا کہ فاٹا کو کے پی میں ضم نہ کیاجائے،اب ضم ہوچکا بتایاجائے مدینہ کی ریاست میں اب وہاں کیا تبدیلی آئی ہے،پہلے فاٹا میں کالاقانون تھا اب کیوں ظلم ہورہا ہے،ریاست مدینہ میں کشمیر کا سودا ہوا،بتایاجائے کشمیر کتنے میں بیچا ہے۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ روز پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھا کر عوام کے ساتھ ہوا۔ سپیکر قومی اسمبلی نے کراچی پورٹ پر پھنسے ہوئے کنٹینرز کی کلیئرنس کا مسئلہ حل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ سپیکر نے وفاقی وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر کو اس معاملہ کو جلد ازجلد حل کرنے کی ہدایت کی۔ سپیکر نے کہاکہ اس سے بارڈر پر رہنے والے علاقوں کو نقصان ہورہاہے۔ حماداظہرنے کہاکہ اس کا نوٹس لے لیاگیاہے۔ کسٹمز کو ہدایات بھی دی گئی ہے۔ 6 ہزار کنٹینرز کی کلئیرنس کا معاملہ جلد حل ہوگا۔

رکن قومی اسمبلی ابرار شاہ نے کٹوتی کی تحاریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ گاڑیوں کی مینٹیننس کے لئے 26 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ اس میں کمی کی جائے۔ اسلام آباد میں تجاوزات کا مسئلہ بھی شدت اختیار کرگیا ہے۔ مولانا صلاح الدین ایوبی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ قلعہ عبداللہ میں 4 ماہ سے بارڈر بند ہیں جس سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ علاقہ کے لوگوں کی زمینیں دونوں اطراف میں ہیں۔ عوام ایک قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں۔ کراچی پورٹ پر آٹھ ہزار کنٹینرز انتظار میں ہیں جس سے ڈیمرج میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ہمارے علاقے میں پاسپورٹ آفس میں رشوت عام ہے۔ اس کا خاتمہ کیا جائے۔بعدازاں ایوان نے تمام مطالبات زرکی مرحلہ وارمنظوری دی جبکہ کٹوتی کی تحاریک رائے شماری کے بغیرمسترد کردی گئی۔
قومی اسمبلی میں رانا ثناء اللہ اوردیگراراکین کی جانب سے کٹوتی کی تحاریک پربحث کے دوران اٹھائے گئے نکات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پی ایم آفس کے خرچہ پر سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ موجودہ حکومت اخراجات اور باز پرس کے حوالہ سے حضرت عمرفاروق رضی اللہ تعالی عنہ کی پالیسی پر عمل پیراہے جنہوں نے اپنے کرتے کے کپڑے کا بھی حساب دیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم ہائوس اور پی ایم آفس کے اخراجات کی مد میں 474 ملین روپے مختص کئے گئے تھے جن میں سے 137 ملین پی ایم سیکرٹریٹ نے بچت کرکے کر واپس کئے۔ اس کے برعکس نوازشریف کے دورمیں اخراجات کے علاوہ ضمنی گرانٹس بھی حاصل کی گئی تھی۔ 2018 ء میں پی ایم آفس کی 454 ملین ایلوکیشن تھی حکومت نے کفایت شعاری کی پالیسی اپنائی۔ نہ صرف حکومت بلکہ فوج نے بھی اپنے اخراجات کم کئے۔ اسی طرح وزراء نے بھی اپنی تنخواہیں کم کیں۔ پی ایم ہائوس اورآفس کے اخراجات میں پہلے سال 150ملین کے قریب بچت کی گئی۔ انہوں نے کہاکہ پی ایم انٹرنل میں 522 ملازمین میں سے اب 298 رہ گئے ہیں۔ باقی کو دیگر اداروں میں منتقل کیا گیا ہے۔ اتنے ملازمین تو ملکہ برطانیہ کے محل میں بھی نہیں تھے۔ 74 گاڑیوں میں 44 واپس کردی گئیں۔ انہوں نے کہاکہ نواز شریف کے دور کے مقابلے میں پی ایم ہائوس اور پی ایم آفس کے اخراجات میں نمایاں کمی گئی ہے۔ علی محمد خان نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان اورپاکستان تحریک انصاف سیاست کو عبادت سمجھتی ہے۔ عملہ کی تنخواہوں میں بچت کی شرح 254 فیصد اور ٹرانسپورٹ میں 68 فیصد بچت کی گئی۔ متفرق اخراجات 52 ملین سے 43 ملین پر آئے ہیں۔ وزیرمملکت نے کہاکہ اس وقت وزیراعظم اپنے گھر میں رہتے ہیں۔ بنی گالہ کو کیمپ آفس نہیں بنایا گیا۔ نوازشریف نے رائیونڈ اور شہباز شریف نے ماڈل ٹاون اور مری میں کیمپ آفسز قائم کئے تھے جہاں سرکاری خرچہ پرسینکڑوں ملازمین اورپولیس اہلکار تعینات ہوتے تھے ۔ وزیراعظم نے اپنے گھر کے سامنے روڈ بھی اپنے خرچ پر بنائی ہے۔ وزیراعظم نے اس ایوان میں اپنے بیرونی دوروں کے اخراجات خود بیان کئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے دورہ پر آصف زرداری نے 13 لاکھ ڈالر‘ نواز شریف 11 لاکھ ڈالر اور عمران خان نے ایک لاکھ 62 ہزار ڈالر کا خرچہ کیا۔ ڈیووس کے دورہ پر یوسف رضا گیلانی نے چار لاکھ 60 ہزار ڈالر اور نواز شریف نے 7 لاکھ 60 ہزار ڈالر خرچ کئے تھے۔ عمران خان نے وہ دورہ 64 ہزار ڈالر میں کیا۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان کے کے سارے اثاثے پاکستان میں ہیں۔ عدالت نے دس ماہ تک تحقیقات کے بعد انہیں صادق و امین قرار دیا ، عمران خان نے ایک ایک روپیہ کا حساب اورمنی ٹریل دیا ہے اس کے برعکس سوئس حکام کو خط لکھنے پر وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو قربان کرنا پڑا ، قوم جانتی ہیں کہ پاپڑ والے‘ فالودے والے اور ٹی ٹیز والے کون ہیں۔ اسحاق ڈار آج بھی مفرور ہے۔ سلمان شہباز اور نواز شریف کو واپس آکر اپنا حساب دینا چاہیے۔ یہ لوگ واپس آکر اپنے آپ کو سپریم کورٹ کے سامنے پیش کیوں نہیں کرتے سپریم کورٹ تووزیراعظم یا حکومت کے ماتحت نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان کا کوئی ذاتی کاروبارنہیں ہے۔ اس کے برعکس نواز شریف حکومت میں آکر سٹیل ملز اور آصف زرداری شوگر ملز کی تعداد میں اضافہ کرتے رہے بناتے رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ 2018ء کے بعد اگر عمران خان نے تجارت کرکے اثاثے بنائے یا ہمارے اثاثوں میں اضافہ ہوا تو عوام کا ہاتھ اور ہمارا گریبان ہوگا۔

کٹوتی کی تحاریک پر بحث سمیٹے ہوئے رکن قومی اسمبلی شوکت علی نے کہا کہ ملک بھر میں امن و امان کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ خیبرپختونخوا کی صورتحال سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے کہاکہ اسلام آباد کے لئے خصوصی اقدامات کئے گئے ہیں۔ وزیراعظم نے سب سے زیادہ زور مزدور طبقہ پر دیا ہے۔ ان کے لئے پناہ گاہوں کا قیام عمل میں لایا گیا۔ انڈسٹریز کو مضبوط بنانے کے لئے بڑے اقدامات کئے گئے ہیں۔ اسلام آباد میں سٹامپ ٹیکس کو کم کیا گیا ہے۔ اسلام آباد میں تجاوزات کا خاتمہ کیا گیا اور اربوں روپے قومی خزانہ میں جمع کیا گیا۔وفاقی دارلحکومت میں مسائل کے حل کے لئے ماسٹر پلان ترتیب دیا گیا ہے اور بہت جلد اس پر عملدرآمد شروع ہوگا۔ اسلام آباد میں جرائم کی شرح بالخصوص سٹریٹ کرائم میں 29 فیصد کمی آئی ہے۔ سیف سٹی پراجیکٹ پہلے سے تھا۔ 74 فیصد کیمرے ناکارہ تھے۔ اب تمام کیمرے ورکنگ کنڈیشن میں ہیں اور کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ایف آئی اے وفاقی ادارہ ہے جو پورے ملک میں فعال کردار ادا کر رہا ہے۔ ایف آئی اے سے کرپٹ افسران کو نکالا گیا اور ایماندار افسران کو ذمہ داریاں دی گئیں۔ تنخواہوں میں بھی اضافہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سائبر کرائم کے حوالہ سے اب تک 97 ہزار شکایات موصول ہوئی ہیں۔ 15882 انکوائریاں ہوئیں۔ 582 میں سزائیں ہوئیں۔ اس میں مزید اصلاحات کی ضرورت ہے۔ سائبر کرائم نے فحاشی پر مبنی مواد کا بھی حل نکالا ہے۔انہوں نے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان 20 نکاتی ایجنڈا تھا ہماری حکومت اس پر عمل کرا رہی ہے اور اسے مزید فعال بنا رہی ہے۔ قبل ازیں کٹوتی کی تحاریک پربحث میں حصہ لیتے ہوئے رانا ثنائ اللہ نے کہا کہ سرکاری فنڈز اور اختیارات مقدس امانت ہوتے ہیں۔ دونوں کا بامقصد اور دیانت دارانہ استعمال ضروری ہے۔ 2018-19ء میں داخلہ کیلئے 109 ارب روپے اس مد میں رکھے گئے۔ جاری مالی سال کے لئے 139 ارب 86 کروڑ خرچ کئے گئے ہیں جو 21 فیصد اضافہ ہے۔ جب تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا گیا تو اگلے مالی سال کے لئے 13 فیصد اضافہ کا کیا جواز ہے۔۔ انہوں نے نیب کی کارکردگی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی مرکزی راہنما شازیہ مری نے قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان صاحب کا لاکھوں کا خرچہ اے ٹی ایمز اٹھاتے ہیں۔ وزیراعظم سابق صدر آصف علی زرداری کے خرچے گنوارہے ہیں جنھوں نے اس پارلیمنٹ کو مضبوط کیا اس وزیراعظم کو مضبوط کیا جو آج یہاں آنا پسند نہیں فرماتے۔ انھوں نے صوبوں کو ان کے حقوق دیے۔ اٹھارھویں ترمیم کے ذریعے خودمختار بنایا۔ این ایف سی ایوارڈ کا اجرا بہت بڑا کارنامہ ہے۔ اوروہ کارنامہ جو تاریخی ہے وہ نیٹو سپلائی کا بند کرنا ہے ۔ نیٹو سپلائی معاہدہ جوکبھی لکھا نہیں گیا تھا۔ سابق صدر آصف علی زرداری اوران کی حکومت پرتنقید کرنے والے سوچیں کہ کسطرح ان کے وزیراعظم نے یہاں آکر ہمیشہ سوالات کے جواب دیے۔ وزیراعظم عمران خان نے اسامہ بن لادن کو شہید کہہ کر ہماری عورتوں اوربچوں کی قربانیوں کو رسوا کردیا ۔ وزیراعظم عمران خان بیرونی دوروں پر سرکاری خزانے سے خرچ ضرور کرتے مگر کشمیر کو اس طرح امریکہ کو بیچ کر نہ آتے۔ انھوں نے کبھی اپنے بچوں کی سکول فیس نہیں اد اکی وہ قوم کے بچوں کا خیال کیا رکھیں گے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website