counter easy hit

نیب عمران خان کےلیے درد سر بن گیا ۔۔۔ بہت جلد قومی احتساب بیورو میں کیا تبدیلیاں کی جائیں گی؟ انکشاف ہو گیا

کراچی (ویب ڈیسک)سینئر تجزیہ کاروں و صحافیوں نے کہا ہے کہ ڈی جی نیب لاہور کے ان بیانات سے سب سے زیادہ تذلیل اور نقصان خود نیب کے ادارے کو پہنچا ہے،نیب کے ادارے کی اس سے زیادہ ناقص نمائندگی نہیں ہوسکتی تھی، قومی احتساب آرڈیننس میں فوری طور پر اصلاحات کی ضرورت ہے،
نیب کو فوراً ختم کرکے احتساب کمیشن بننا چاہئے جو اس نیب کا احتساب کرے،پاکستان کی معیشت تباہ کرنے میں نیب کا بنیادی کردار ہے، آج نہیں تو کل عمران خان نے بھی نیب سے تنگ آجانا ہے، نیب ہر دور کی طرح حالیہ الیکشن میں بھی سیاسی بلیک میلنگ کیلئے استعمال ہوا،ڈی جی نیب لاہور کے انٹرویوز سے کیس پر اثر پڑسکتا ہے، زیر تفتیش معاملہ پر تفتیشی سربراہ ایسی بات کرے گا تو تفتیش بھی جانبدار ہوجائے گی، ڈی جی نیب لاہور کے انٹرویوز میں کوئی بریکنگ نیوز نہیں ہے، یہ ادارے کی طرف سے ایسے وقت میں ردعمل ہے جب پارلیمنٹ میں نیب قوانین پر نظرثانی کی بات ہورہی ہے، یہ تاثر درست نہیں کہ پاکستانیوں کے بیرون ملک تمام اثاثے چوری کے ہیں، حکومت کہتی ہے کہ پاکستان سے دس ارب ڈالرکی منی لانڈرنگ ہوتی ہے اسے روکتی کیوں نہیں ہے،سوئس بینکوں میں پاکستانیوں کے 200بلین ڈالر کی خبرجعلی ہے تو یہ دس ارب ڈالر کی خبر بھی جعلی ہوگی۔ان خیالات کا اظہار صدر پلڈاٹ اور تجزیہ کار احمد بلال محبوب،سینئر صحافی و تجزیہ کار سلیم صافی ،نمائندہ خصوصی جیو نیوز عبدالقیوم صدیقی، سنیئرصحافی فہد حسین اور ایڈیٹر انویسٹی گیشن انصار عباسی نے میں میزبان طلعت حسین سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
احمد بلال محبوب نے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ ڈی جی نیب لاہور کے بیانات سے بہت سے لوگوں کی تذلیل ہوئی ہے، ان بیانات سے سب سے زیادہ تذلیل اور نقصان خود نیب کے ادارے کو پہنچا ہے،نیب کے ادارے کی اس سے زیادہ ناقص نمائندگی نہیں ہوسکتی تھی، ڈی جی نیب لاہور نے تسلسل کے ساتھ انٹرویوز ادارے کی پالیسی کے مطابق دیئے ہوں گے۔ احمد بلال محبوب کا کہنا تھا کہ قومی احتساب آرڈیننس میں فوری طور پر اصلاحات کی ضرورت ہے، نیب میں فیصلہ کرنے کا اختیار کسی فرد کے بجائے تین سے پانچ افراد پر مشتمل باڈی کو ہونا چاہئے، سیاسی جماعتوں کو اب اتفاق رائے سے نیب قوانین میں ترامیم کرلینی چاہئیں، چیئرمین نیب کے تقررکے طریقہ کار میں بھی کمزوریاں ہیں جس پر سیاسی قیادت کو بھی ہدف تنقید بنانا چاہئے۔سلیم صافی نے کہا کہ نیب کا نظام مرکزی ہوتا ہے چیئرمین کی مرضی کے بغیر کچھ نہیں ہوسکتا ، انٹرویو دینا تو بڑی بات ہے چیئرمین نیب کے بغیر ڈی جی نیب کچھ بھی نہیں کرسکتے ، نیب عملاً کہاں سے چلایا جاتا ہے وہ بھی ہم جانتے ہیں، سابق چیئرمین نیب قبول کرچکے ہیں کہ نیب کو سیاسی بلیک میلنگ اور سیاسی مینجمنٹ کیلئے استعمال کیا گیا، سپریم کورٹ بھی مختلف معاملات میں جے آئی ٹی بنا کر نیب پر عملاً عدم اعتماد کا اظہار کرتا رہتا ہے، وزیراعظم عمران خان حلف لینے سے چند دن پہلے تک نیب کو گھٹیا ادارہ کہتے تھے، نیب کو فوراً ختم کرکے احتساب کمیشن بننا چاہئے جو اس نیب کا احتساب کرے۔