counter easy hit

ماں تیری راہ تک رہی ہے

دو سال کا عرصہ یوں معلوم ہوتا ہے جیسے دو صدیاں بیت گئیں لیکن ماں کا لال سکول سے ابھی تک نہیں لوٹا۔ پشاور آرمی اکیڈمی کے شہید بیٹو تمہاری جدائی میں مائیں روز جیتی اور روز مرتی ہیں۔ ہم بھی قارئین سے گزارش کر رہے ہیں کہ ہمیں چْھٹی دے دو کہ ہم سے اب سیاست پر بات ہوتی نہیں۔ کون حساس شخص پاکستان کی گندی، دوغلی منافق سیاست پر لکھنا یا بات کرنا چاہے گا؟ لاکھوں والدین تڑپ رہے ہیں لیکن معصوموں کا لہو ہے کہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔
کیا سانحہ پشاور اس پاکستان کی سیاست کا نتیجہ نہیں؟ میاں نواز شریف نے اپنی جماعت کا نام (مسلم لیگ) رکھا، بعد میں مسلم لیگ نواز بن گئی، دوسرے فریق نے مسلم لیگ کے ساتھ قائداعظم لگا لیا لیکن مسلم لیگ اپنا وقار کھو چکی۔ دشمن ہماری جڑیں کاٹ رہا ہے۔ اس ملک میں تحریک انصاف بھی بن چکی ہے، جس کی پارٹی میں انصاف نہیں۔ بے ایمان لوٹے لئے بھرتی ہیں۔ جنرل راحیل شریف کے جاتے ہی آصف زرداری کی ملک واپسی کی خبر بھی آگئی۔ مسلم لیگ کے پرویز رشید بھی سکرین پر جلوہ افروز ہونے کو بے چین ہیں۔ جنرل ضیاالحق اور جنرل پرویز مشرف کی فارن پالیسیوں پر ماتم کا زمانہ بھی ماضی ہوا۔ شریف خاندان کی چار باریاں، زرداری خاندان کی چار باریاں۔۔۔ نواز شریف پانچویں باری کے لئیے بھی پر امید ہیں۔ ڈیڑھ سو معصوم بچوں کے جنازے اٹھانے کے بعد بھی اگر عمران نواز بھائی بھائی نہ بن سکے تو لعنت ہے ایسی سیاست پر۔ ڈیڑھ سو لاشوں نے دھرنا بھی اٹھا دیا، ڈیڑھ سو لاشوں نے سیاستدانوں کو عارضی طور ملا دیا تھا۔ کتنا بدنصیب ہے یہ ملک کہ اس کی سیاست لاشوں کی محتاج ہے۔ سیاسی نفرتوں کو دشمن کیش کرا رہے ہیں،اقتدار کی جنگ میں ملک بھی بِِک جائے کسی کو پرواہ نہیں۔ ہم تو وہ مسلمان ہیں جو اپنے پیاروں کا جنازہ اٹھانے کے بعد بھی وہیں کھڑے ہوتے ہیں جہاں جنازے سے پہلے کھڑے تھے۔ ضرب عضب تو لڑنے چل پڑے، اس ہولناک جنگ کے نتائج کا بندوبست بھی کر لیا ہوتا اور کچھ نہیں تو سکولوں، ہسپتالوں، جی ایچ کیو، مساجد، چھائونیوں وغیرہ کو غیر معمولی سکیورٹی مہیا کی ہوتی۔ خیبر پی کے میں فوجی سکول پر حملہ دنیا کی تاریخ کا بدترین واقعہ ہے۔ حکمران اور سکیورٹی ادارے اپنی نسلوں کو نہ بچا سکے وہ بیس کروڑ عوام کی حفاظت کی ضمانت دے سکتے ہیں؟ یہ تو خدا پاک کی ذات ہے جس نے ملک کا بھرم رکھا ہْوا ہے ورنہ بے حسی کا عالم مت پوچھ۔ اور مت پوچھ ان گھروں کا نقشہ جہاں شہیدوں کے کپڑے جوں کے توں الماریوں میں لٹکے ہوئے ہیں کہ جانے والوں کی الماریوں سے چیزیں اٹھا نے کے لیئے ماں کو روز مرنا پڑتا ہے
سورج سر مڑگاں ہے اندھیرے نہیں جاتے
ایسے تو کبھی چھوڑ کے بیٹے نہیں جاتے
تو جانبِ صحرائے عدم چل دیا تنہا
بچے تو گلی میں بھی اکیلے نہیں جاتے
جو پھول سجانے تھے مجھے تیری جبیں پر
بھیگی ہوئی مٹی پہ بکھیرے نہیں جاتے
ابھی جامِ عمر بھرا نہ تھا کہ دستِ ساقی جھلک پڑا
رہیں دل کی دل ہی میں حسرتیں کہ نشاں قضا نے مٹا دیئے
کوئی کہتا ہے کہ ملک کو ایک اور سقوط ڈھاکہ کا سامنا ہو گیا، کوئی کہتا ہے پاکستان میں بڑا نائن الیون ہوا، کوئی کہتا ہے دنیا کی تاریخ کا ہولناک واقعہ ریاست پاکستان میں پیش آیا۔ کوئی کہتا ہے سانحہ پشاور کی صورت میں پاکستان کی نسل کشی کی گئی، کوئی کہتا ہے پاکستان لاوارث ہو گیا، کوئی کچھ تاویلیں دیتا ہے اور کوئی کچھ مطلب نکال رہا ہے، اگر کوئی خاموش ہے تو وہ بدنصیب ماں خاموش ہے جس کا بچہ واپس نہیں آیا۔ ماں نہیں ایک زندہ لاش ہے، حالت سکتہ میں ہے۔
ممتا نہیں جانتی سونامی کس بلا کا نام ہے، مسلم لیگ نواز کیا ہوتی ہے، ضربِ عضب کس کربلا کا نام ہے، دہشت گردی کس بلا کا نام ہے، یہ ماں تو بس ٹکٹکی باندھے دروازے کو تک رہی ہے کہ کب اس کا بیٹا سکول سے واپس آئے اور وہ اس کے لئے میز پر کھانا سجائے۔ یہ انتظار اب اس بدنصیب ماں کی تقدیر بن چکا ہے اور بے نصیب باپ نے توکبھی خواب میں بھی وزارت کا تصور نہیں کیا نہ کسی عہدے کا سوچ سکتا ہے، نہ دولت کی فراوانی ہے، اس کی تو دولت اس کا یہ چراغ تھا جسے لمحوں میں بْجھا دیا گیا۔ سب کے اثاثے محفوظ ہیں، اس کا اثاثہ لْٹ چکا۔ زندگی کی کْل جمع پونجی چھن چکی۔ اس سرزمین پر لاکھوں جانیں نچھاور ہو چکی ہیں مگر اس زمین کی پیاس ہے کہ بْجھنے کا نام نہیں لے رہی۔
اے پْتر ہٹاں تے نہیں وِکدے۔۔۔! درحقیقت دنیا اسی کی ختم ہوتی ہے جس کا بچہ مرتا ہے۔ جس کا لخت جگر اس کی آنکھوں کے سامنے دم توڑ جائے، اس کے لئے زندگی کی لذت ختم ہو جاتی ہے، باقی لوگ ٹھیک ٹھاک اپنی زندگی گزار رہے ہوتے ہیں۔ کوئی کسی کے لئے نہیں بدلتا۔ سب عارضی جذبات ہوتے ہیں۔ جس تن لاگے، سو تن جانے۔
ماں تیرے بعد بتا کون لبوں سے اپنے
وقتِ رخصت میرے ماتھے پہ دعا لکھے گا

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website