counter easy hit

پچھلے کچھ دنوں سے عیار ترین خاتون کے طور پر منظر عام پر آنے والی مریم نواز نے اپنے والد محترم کا مکو بذات خود اور جان بوجھ کر ٹھپا ، مگر کیسے ؟ آپ بھی پڑھیے

Mir Nawaz Nawaz, who came to the scene as the oldest woman for the last few days, had kept his father's mere self-knowing and knowingly, but how? You also read

لاہور (ویب ڈیسک) کیا کوئی اتنا بھی سادہ ہو سکتا ہے کہ اپنی قبر خود کھود لے اور طرح اس پر یہ کہ وہ اسے دشمنوں کی قبر قرار دیتارہے۔اس قبر کی کھدائی کے وقت وہ سارے کردار جو اس قبر میں دفن ہونے والے کو جانتے ہوں وہ آپ کے دائیں بائیں بیٹھے ہوں۔ انکے چہروں پر نامور صحافی راؤ خالد اپنی ایک تحریر میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔پریشانی عیاں ہو لیکن وہ آپکو نہ بتائیں کہ بی بی ڈان لیکس سے شروع ہو کر اباّ جی کو جی ٹی روڈ سے لیجانے اور بیعانہ دیکر بیانیہ بنانے سے لیکر جج صاحب کی ویڈیو دکھانے تک آپ اپنی قبر کھودنے کے لئے اندھا دھند کدال چلائے چلی جا رہی تھیں ۔ لیکن وہ کیوں روکیں۔ اگر وہ مریم صفدر کو اس سادگی(بیوقوفی نہیں) سے روکتے تو انکی سیاست کے راستے بند تھے۔ بیٹے کو سیاسی و ارث بنانے کا خواب کبھی پورا نہ ہوتا اگر میاں نواز شریف کی بیٹی اس قدر سادہ نہ ہوتی۔ اسکو خبر ہی نہیں ہوئی کہ کس طر ح چچا جان اور انکے حواریوں نے مکھن سے بال کی طرح اسے سیاسی میدان سے نکال کر باہر رکھدیاہے۔سنا تھا سیاست کے سینے میں دل نہیں ہوتا اب دیکھ رہے ہیں۔اس سارے قضئے کا قانونی پہلو بہت اہم ہے لیکن اس بارے میں کوئی رائے اس لئے نہیں دی جا سکتی کہ عدالت کا احترام اور قانون مانع ہے۔ملک کی سب سے بڑی عدالت میں اس سلسلے میں دائر درخواست سماعت کے لئے بھی مقرر ہو چکی ہے۔جج ارشد ملک اپنا بیان حلفی دے چکے ہیں اسکی روشنی میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے جج صاحب کی خدمات وزارت قانون کو واپس کر دی ہیں۔انکی قسمت کا فیصلہ کب ہو گا لیکن مریم صفدر اپنی سیاسی قسمت پر خود ہی حتمی فیصلہ دے چکی ہیں۔اب کوئی معجزہ ہی انہیں سیاسی میدان میں سرخرو کر سکتا ہے ورنہ انہوں نے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ جس دن مریم نے ویڈیو والی پریس کانفرنس کی میں نے اپنے ایک دوست جو انکے لئے خاصی ہمدردی رکھتے ہیں فون پر کہا کہ یہ محترمہ ٹریپ ہو گئی ہیں کوئی انکو سمجھانے ولا نہیں۔ انہوں نے اس موضوع پر شاید فون پر گفتگو کو غیر محفوظ سمجھا اسلئے معمولی مزاحمتی دلائل کے بعد کہا کہ اس پر بات کرینگے، میں آپ کو پورا ٹرانسکرپٹ بھیج رہا ہوں، آپ پڑھیں گے تو سمجھ آ جائے گی۔میں نے کہا بھائی یہ گفتگو جج صاحب اور میاں نواز شریف کے خاص آدمی کے درمیان ہے اسکے ٹرانسکرپٹ میں جو بھی لکھا ہو یہ مریم کے گلے پڑ جائے گی۔لیکن انکوجج صاحب کے بیان حلفی جمع کرانے تک یقین نہیںہے۔سب کرداروں کے بے نقاب ہونے کے بعد بھی وہ پر امید ہیں کہ اس ویڈیوسے میاں صاحب کی رہائی ہو کے رہے گی۔ مجھے اپنے ایک بچپن کے دوست کا قصہ یاد آ گیا۔ وہ اسلام آباد میں صحافت کر رہے تھے میں نے کچھ سال بعد اس شعبے کو جوائن کیا۔محترمہ بینظیر بھٹو کی پہلی حکومت قائم ہوئی تو انہوں نے اسلام آباد سپورٹس کمپلیکس میں1989 ء کی سیف گیمز (سائوتھ ایشین ممالک) کے انعقاد کا فیصلہ کیا۔ اس کے لئے انہوں نے فنڈ اکٹھا کرنے کی ٹھانی اور جنرل عارف اس مشن کے سربراہ بنا دئے گئے۔سیف گیمز کے لئے دس روپے کا ریفل ٹکٹ جاری کیا گیا اور قرعہ اندازی کے ذریعے لاکھوں کے انعامات دینے کا اعلان ہوا۔ ہمارے سینئر صحافی دوست نے ٹکٹ خریدی اور گھر آ کر اعلان کیا کہ وہ ڈرائیونگ سکول میں داخلہ لینے جا رہے ہیں ۔ پوچھا کیا ہوا، فرمایا کہ ریفل ٹکٹ پر پہلا انعام میرا نکلنا ہے اور میں نے سب سے پہلے کار خریدنی ہے۔ انعام نکلنے میں دو ماہ ہیں میں نے سوچا اس دوران ڈرائیونگ سیکھ لوں۔ہمارے دوست بہت مرنجاں مرنج شخصیت کے حامل ہیں اس لئے ہم انکی اس خود اعتمادی سے بہت محظوظ ہوئے، لیکن مریم بی بی نے اس ویڈیو کی رونمائی والی پریس کانفرنس سے لیکر اب تک کچھ بھی ازراہ تفنن کیا ہے نہ کہا ہے۔وہ بہت سنجیدگی سے اس بات پر یقین رکھتی ہیں کہ اس ویڈیو کے بعد عدالت پہلا حکم انکے والد بزرگوار کی رہائی کا دے گی۔فوراً نہیں لیکن کسی مرحلے پر انکی یہ امید بر بھی آتی ہے تو ان دونوں مقدمات میں جس کا فیصلہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک صاحب نے کیا تھااس کی اپیل اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر التواء ہے اس پر اگر ان مقدمات کا کوئی فیصلہ ہائیکورٹ کرتی ہے تو وہ فائل پر موجودحقائق کی بنیاد پر ہو گا۔لیکن قانون کے طالبعلم کی حیثیت سے میرا خیال ہے ، چونکہ سپریم کورٹ جج صاحب کی مریم صفدرکی طرف سے جاری ہونے ہونے والی ویڈیو پر دائر ہونے والی درخواست کی سماعت 16جولائی کو کرنے جارہی ہے تو امکان غالب ہے کہ ہائیکورٹ بھی شاید اس کے فیصلے تک اپیل کو سماعت کے لئے مقرر نہ کرے۔اس لئے مریم بی بی کا میاں نواز شریف کو راتوں رات جیل سے باہر نکالنے کا خواب بہت جلد شرمندہ تعبیر ہوتا نظر نہیں آتا۔ سیاست بچوں کا کھیل نہیں ، سابق صدر غلام اسحٰق خان بیشک انتہائی شریف النفس اور ایماندار انسان تھے لیکن ہماری سیاست کے ایک بہت ہی جرّی اور طاقتور جزرہے جب تک انکے پیچھے ریاست کی سوچ اور طاقت موجود تھی انہوں نے دو منتخب حکومتوں کو رخصت کیا۔ جب میاں نواز شریف کے ساتھ تنازعہ ایسے موڑ پر آیا جہاں ریاست کو محسوس ہوا کہ انکی ضرورت نہیں تو ایک بہت ہی جہاندیدہ شخص کو صحیح فیصلہ کرنے میں بہت دقّت ہونے لگی۔ اسی طرح سے اسیّ اورنوّے کی دہائی میںنواز شریف کی سیاست کا طوطی بولتا تھا کہ ریاستی ادارے ہر طرح سے مدد کے لئے حاضر تھے۔ جب انہیں آزادانہ طور پر فیصلے کرنے کا موقع ملا تو ایسے متنازعہ فیصلے کئے کہ 1999 ء میں مارشل لا ء لگوا دیا۔ سات سال کی جلا وطنی کے بعد ایک اور موقع ملا اور 2013 ء میں اقتدار بھی۔پہلے دن سے آ بیل مجھے مار والی پالیسی اختیار کی۔ بیل نہیں مارنا چاہتا تھا وہ دور ہو کر بیٹھ رہا۔ لیکن پاناما لیکس کے بعد موصوف نے اپنے بزرجمہروں کی مدد سے جس طرح سے معاملات کو ہینڈل کیا گیا اس نے انہیں تا حیات سیاست کے لئے نا اہل اور 2018 ء میں جیل بھیج دیا۔مریم صفدر بھی سیاست کرنے کے گر سے واقف ہوتیں تو اتنی جلدی اپنوں ہی کی سازشوں کا شکار نہ ہوتیں۔مشیر بدل کر ہی کچھ بچت کی صورت نکل سکتی ہے اگر وہ واقعی جمہوری سیاست کرنے کا عزم رکھتی ہیں۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website