counter easy hit

مولانا سعید یوسف کے اعزاز میں استقبالیہ تقریب۔ سیاسی، سماجی اور صحافی تنظیموں کے نمائندوں کی شرکت

جدہ (نوید فاروقی) صدر جمیعت علمائِ اسلام آزاد کشمیر مولانا سعید یوسف کے اعزاز میں استقبالیہ تقریب۔ مختلف سیاسی، سماجی اور صحافی تنظیموں کے نمائندوں کی شرکت۔ تقریب سے صدر جے یو آئی آزاد کشمیر سعید یوسف، قاری رفیع اللہ ہزاروی امیر جے یو آئی سعودی عرب، مولانا ذاکر جذبی صدر جے یو آئی طائف، مولانا حمداللہ عثمانی ، قاری سیف اللہ ، سلطان السلام و دیگر کا خطاب۔ تفصیلات کے مطابق جے یو آئی سعودی عرب کے زیرِ اہتمام صدر جمیعت علمائِ اسلام آزاد کشمیر مولانا سعید یوسف کے اعزاز میںاستقبالیہ تقریب جدہ کے ایک مقامی ہوٹل میں منعقد ہوئی۔

جس میں عبدالطیف عباسی، قاری ارشادالحق ،محمد آزاد،راجہ زرین ، عارف عباسی،ریاض بخاری، فضل مومند، محمد عارف اور کشمیر کمیونٹی کے دیگر لوگوں نے شرکت کی نظامت کے فرائض طاہر احمد نے ادا کیے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا سعید یوسف نے کہا کہ اگر سعودی عرب کے خلاف کسی قسم کی جارحیت ہوتی ہے تو پورا عالم ِ اسلام سعودی عرب کی پشت پر کھڑا ہو گا۔ سعودی عرب حرمین شریفین کے تقدس کی وجہ پورے عالم ِ اسلام کے ہر مسلمان کے دل کی دھڑکن ہے۔انہوں نے کہا کہ جب قوم میں فکر نہیں ہوتی تو وہ قوم فرقوں ، علاقوں میں تقسیم ہو جاتی ہے۔ آج پاکستان کے اندر سندھی ، پنجابی ، بلوچی ، پٹھان کا تعرہ لگ رہا ہے جس کی وجہ پاکستان بنانے کے مقصد سے انحراف ہے۔ تقریب کے بعد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سعید یوسف نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ دہشتگردی اور فرقہ واریت کی مذمت کی۔

ہم نے آج سے چار سال قبل پاکستان میں پوری دیوبندی قیادت نے متفقہ طور پر ایک قرارداد پاس کی تھی کہ پاکستان میں کسی بھی طرح کی مسلح جدوجہد حرام ہے۔یہ دونوںعوامل ایسے ناسور ہیں جس نے اس امت کی وحدت کو پارہ پارہ کیا۔

ان دونوں بیماریوں کا قلہ قمہ کرنے کے لیے جو قوت بھی آگے بڑے پوری امت کو مجتمع ہو کر اس کا ساتھ دینا چاہیے۔ آج کچھ لوگ اپنے مخصوص فرقے کو لے کر مختلف حکومتوں کو گرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

فرقہ بندی کے حوالہ سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حضو ر ۖ کی حدیث کے مطابق ٧٣ فرقے ہوں گے اور صراط ِ مستقیم ایسا موتی ہے جس کو اللہ نے اختلافات کے سمندر کی تہہ میں رکھا ہوا ہے۔ ایکٹ 74کے حوالہ سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس حوالہ سے ہمارا موقف بڑا واضح اور دوٹوک ہے کہ ایکٹ میں کشمیر کونسل نے کشمیری حکومت اور کشمیری قیادت کو مکمل طور پر یر غمال بنایا ہوا ہے۔

اس میں ترمیم کے حوالہ سے ہم نے اپنی سفارشات کمیٹی کو ارسال کر دی تھیںاور گزارش کی تھی کہ زیادہ سے زیادہ اختیارات اے کے حکومت کو دیے جائیں۔ نہ یہ کہ اس کے اوپر کشمیر کونسل کو تسلط ہو اور وہ اس کو یرغمال بنا کے رکھے۔ اس موجودہ پوزیشن سے کشمیری عوام کے مینڈیٹ کی توہین ہوتی ہے۔

JUI

JUI